مہایوتی کی جانب سے شرد پوار کے علاقے میں طاقت جھونک دی گئی،دیویندر فرنویس نے کہا کہ یہ لڑائی اجیت پوار اور شردپوار کے نہیں بلکہ ترقی اور بربادی کے درمیان ہے۔
EPAPER
Updated: April 19, 2024, 12:01 AM IST | Agency | Baramati
مہایوتی کی جانب سے شرد پوار کے علاقے میں طاقت جھونک دی گئی،دیویندر فرنویس نے کہا کہ یہ لڑائی اجیت پوار اور شردپوار کے نہیں بلکہ ترقی اور بربادی کے درمیان ہے۔
مہایوتی اور مہا وکاس اگھاڑی دونوں ہی کیلئے بارامتی کی سیٹ وقار کا مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ یہاں سے شرد پوار کی بیٹی سپریہ سلے این سی پی (شرد) کی جانب سے امیدوار ہیں تو اجیت پوار کی اہلیہ سونیترا پوار این سی پی ( اجیت) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہی ہیں۔ مہا یوتی کی جانب سے پوری کوشش ہو رہی ہے کہ اس بار یہ سیٹ شرد پوار سے چھین لی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام بڑے لیڈران اپنی طاقت یہاں جھونک رہے ہیں۔ جمعرات کو بارامتی میں ایک ریلی منعقد کی گئی جس میں ایکناتھ شندے ، دیویندر فرنویس اور اجیت پوار سبھی نے خطاب کیا۔
ایکناتھ شندے نے کہا ’’ یہ بات پتھر کی لکیر ہے کہ اس بار تبدیلی آئے گی۔ اب روٹی پلٹنے کا وقت آ چکا ہے۔ لہٰذا آپ لوگ روٹی پلٹ دیں۔یہ کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے بلکہ نظریاتی لڑائی ہے۔‘‘ شندے نے کہا’’ اجیت پوار نے ملک کی ترقی کی خاطر نریندر مودی کی قیادت پر اعتماد ظاہر کرتے ہوئے مہا یوتی میں شمولیت اختیار کی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ یہ الیکشن ہندوستان کا مستقبل طے کرے گا۔ ترقی یافتہ ملک کی تعمیر کیلئے اس الیکشن میں ہر ایک ووٹ کی اہمیت ہے۔ ‘‘ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ آپ سونیترا پوار کو ووٹ دے کر کامیاب بنائیں۔
یہ بھی پڑھئے: ’بونڈز‘ سے متعلق پوسٹ حذف کرنے پر تنقید
اس موقع پر ایکناتھ شندے نے جم کر اجیت پوار کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا ’’ بارامتی کی ترقی کیلئے گزشتہ کئی سال سے اجیت پوار نے جو کام کئے ہیں وہ ان کی دور اندیشی کا ثبوت ہے۔ بارامتی کا نقشہ بدلنےکا کام اگر کسی نے کیا ہے تو وہ اجیت پوار ہیں۔‘‘ ایکناتھ شندے نے کہا ’’ لیکن جب جب موقع آیا اجیت پوار کے ساتھ نا انصافی ہوئی۔ آخر برداشت کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ بالآخر اجیت پوار مہایوتی میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے حکومت کا بھر پور ساتھ دیا۔ ‘‘ وزیراعلیٰ نے شرد پوار اور نریندر مودی کے رشتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ’’ شرد پوار کی انگلی چھوڑنے کے بعد نریندر مودی نے ملک کی بھرپور ترقی کی۔ اب اجیت پوار نے بھی شرد پوار کی انگلی چھوڑ دی ہے ۔ اس لئے اب سونیترا پوار کے ذریعے بارامتی کی ترقی بھی ہر صورت میں ہوکر رہے گی۔ ‘‘
نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’’میری نظر جہاں تک جا رہی ہے وہاں تک مجھے انسان ہی انسان نظر آرہے ہیں۔ آج کے اس جلسے ہی نے ثابت کر دیا ہے کہ الیکشن کون جیتنے والا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ الیکشن جیتنے کیلئے ۷؍ یا ۸؍ لاکھ ووٹوں کی ضرورت ہے جبکہ یہاں اسٹیج پر موجود لیڈروں کو ملا کر اندازہ لگائیے تو ۱۲؍ سے ۱۵؍ لاکھ لوگ یہاں موجود ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ مجھے یقین ہے کہ بہورانی دہلی جائیں گی ہی جائیں گی۔ ‘‘ فرنویس نے کہا کہ ’’ یہ لڑائی ’دادا‘ (اجیت پوار) اور شرد پوار کے درمیان نہیں ہے۔ سپریہ سلے اور سونیترا پوار کے درمیان نہیں ہے بلکہ اس لڑائی میںصرف یہ دیکھنا ہے کہ بارامتی کے عوام نریندر مودی کے ساتھ ہیں یا راہل گاندھی کے ساتھ، وہ ترقی چاہتے ہیں یا بربادی۔‘‘
اس جلسے سے اجیت پوار نے بھی خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا ’’ الیکشن کو جذباتی نہ بنائیں کیونکہ یہ گھریلو یا خاندانی لڑائی نہیں ہے۔ یہ نظریاتی لڑائی ہے۔ جیسا کہ دیویندر فرنویس نے کہا یہ نریندر مودی اور راہل گاندھی کے درمیان لڑائی ہے۔‘‘ اس موقع پر اسٹیج پر این سی پی اور بی جے پی کے کئی بڑے لیڈران موجود تھے۔ پرفل پٹیل،نیلم گورے، چندر کانت پاٹل اور رام داس اٹھائولے نے بھی اس جلسے سے خطاب کیا۔ یاد رہے کہ بارامتی شرد پوار کا حلقہ کہلاتا ہے ۔ فی الحال یہاں سے سپریہ سلے رکن پارلیمان ہیں اب ان کے مقابلے میں سونیترا پوار ہیں۔