کانگریس ترجمان کے مطابق مودی حکومت آزاد ہندوستان کے سب سے بڑے گھوٹالے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔
EPAPER
Updated: April 19, 2024, 12:17 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi
کانگریس ترجمان کے مطابق مودی حکومت آزاد ہندوستان کے سب سے بڑے گھوٹالے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔
کانگریس نے الیکٹورل بونڈ گھوٹالہ سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹس کو حذف کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کی ہدایت پر سخت اعتراض کیا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ مودی حکومت آزاد ہندوستان کے سب سے بڑے گھوٹالے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔
جمعرات کو نئی دہلی میں کانگریس صدر دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس ترجمان سپریہ شرینیت نے کہا ،’’سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ نے ایک خبر شیئر کرتے ہوئے بتایا ،’’ اسے الیکشن کمیشن کی جانب سے۴؍ ہینڈلس کے پوسٹ’ ڈیلیٹ‘ کرنے کی ہدایت ملی ہے۔ اسی تعلق سے کانگریس نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔‘‘ یادر ہے کہ ایکس نے مذکورہ خبر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے ،’’ ہم اظہار رائے کی آزادی میں رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہتے لیکن چونکہ ہمارے پاس یہ ہدایت آئی ہے اس لئے ایسا کرنا پڑا۔‘‘ سپریہ شرینیت نے اس تعلق سے کہا،’’ اگر کوئی شخص نفرت انگیز تقریر کر رہا ہے، مذہب کا استعمال کر رہا ہے یا کسی شخص کے خلاف نازیبا تبصرہ کر رہا ہے تو یہ یقیناً انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن کو ایسی پوسٹوں کو ہٹانے کا پورا حق ہے لیکن حذف شدہ پوسٹ میں انتخابی بونڈ کے بارے میں بات کی گئی تھی جسے وزیر اعظم مودی چھپانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ دراصل انتخابی بونڈ آزاد ہندوستان کا سب سے بڑا گھوٹالہ ہے۔ بی جے پی الیکٹورل بونڈ اسکیم کے ذریعے وصولی کا ریکٹ چلا رہی تھی۔ اس کا مکمل خاکہ سب کے سامنے ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر الیکشن کمیشن کو الیکٹورل بونڈ کیوں قابل اعتراض لگا؟‘‘کانگریس ترجمان نے یہ بھی کہا،’’ مودی حکومت نے مین اسٹریم میڈیا کو اپنا ماؤتھ پیس بنا لیا ہے۔ حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرنا تو دور میڈیا سلگتے ہوئے مسائل پر بھی بات نہیں کرتا۔ اس لئے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم مضبوط ہوئے لیکن حکومت انہیں بھی سلگتے ہوئے مسائل اٹھانے سے روک رہی ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: بارامتی کے عوام مودی کے ساتھ ہیں یا راہل گا ندھی کے؟
انہوںے اس کی وضاحت کرتےہوئے کہا، ’’ مودی حکومت کی وزارت اطلاعات و نشریات نے فروری کے مہینے میں کسانوں کی تحریک کو دبانے کی کوشش کی۔ کسان تحریک کی حمایت کرنے والے ہرپال سنگھ سانگھا جیسے کسان لیڈروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کر دیئے۔ اس کے ساتھ ہی کسانوں کی تحریک کی غیر جانبداری کے ساتھ کوریج کرنے والے صحافیوں کے ہینڈل بھی معطل کر دیئے گئے۔ ابھی حال ہی میں یوٹیوب نے ’بولتا ہندوستان‘ چینل بند کر دیا اور دیگر چینلز کو نوٹس بھیجے گئے۔‘‘کانگریس ترجمان نے یہ بھی کہا ،’’ اگر ای وی ایم جیسے موضاعات پر بات چیت کی جاتی ہے تو ایسی ویڈیوز کا مونیٹائزیشن بند کر دیا جا رہا ہے۔ آج مودی حکومت کے سیاہ کارناموں کو بتانے والے ہر شخص کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔‘‘
سپریہ شرینیت نے یہ بھی کہا ،’’ مودی حکومت نے مین اسٹریم میڈیا پر قبضہ کر لیا ہے جہاں دن رات مودی-مودی ہوتا رہتا ہے۔ اب مودی حکومت یوٹیوب چینل اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ وہاں اس کی دال نہیں گل رہی ہے ۔ یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب مدراس ہائی کورٹ نے انڈین آئی ٹی ایکٹ کی دو شقوں پر روک لگا رکھی ہے۔ یہ نہایت تشویشناک ہے کیونکہ یہ ’شیڈوبین‘ اور ’ریچ‘ ختم کرنے کا معاملہ ہے جو عوام کی آمدنی کے ذرائع پر براہ راست حملہ ہے۔‘‘اسی موضوع سپریہ شرینیت نے چھتیس گڑھ میں پریس کانفرنس کی اور ان الزامات کا اعادہ کیا۔