• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

۴؍ جون کے بعد کانگریس اور انڈیا اتحاد کی حکومت ہوگی: عارف نسیم خان

Updated: May 13, 2024, 10:03 AM IST | Agency | Mumbai

سینئر کانگریس لیڈر نے کہا کہ ملک کے چاروں کونوں سے جواطلاعات مل رہی ہیںوہ کانگریس اور انڈیا اتحاد کیلئے بہت حوصلہ افزا ہیں۔

Arif Naseem Khan. Photo: INN
عارف نسیم خان۔ تصویر : آئی این این

کانگریس کے سینئر لیڈر عارف نسیم خان نے دعویٰ کیا ہےکہ مرکز میں ۴؍جون کے بعدکانگریس اور انڈیا اتحاد کی حکومت ہوگی۔ مہاراشٹر کانگریس کمیٹی (ایم پی سی سی) کے کارگزار صدرنسیم عارف خان نےیہاں کہاکہ ملک کے چاروں کونوں سے جواطلاعات موصول ہورہی ہیں وہ کانگریس اور انڈیا اتحاد کیلئے بہت حوصلہ افزا ہیں اور وہ راہل گاندھی کی قیادت میں مرکز میں نئی ​​حکومت تشکیل دی جائے گی۔ عارف نسیم خان نے نندوبار مہاراشٹر میں کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی کے انتخابی جلسہ میں شرکت کرکےممبئی لوٹنے کے بعد ممبئی میں خبر رساں ایجنسی یواین آئی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ’’وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت تمام محاذوں پر ناکام ہو چکی ہے۔ پچھلے۱۰؍ سال میں حکومت نے قومی سلامتی، معیشت، فرقہ وارانہ ہم آہنگی، روزگار، کسانوں کے مسائل اور بدعنوانی کے معاملے پر ملک کے لوگوں کو مایوس کیا ہے اور آمریت بڑھتی جارہی ہے۔ ‘‘
انہوں نے کہا کہ ملک اور جمہوریت کو بچانے کے لیے راہل گاندھی ہی مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔ عارف نسیم خان نے مزید کہا کہ یہ عزم بھارت جوڑو یاترا اور بھارت جوڑو نیا یاترا سے ظاہر ہوتا ہے۔ ہم۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات میں آدھے راستے پر ہیں اور زمینی رپورٹیں حوصلہ افزا ہیں۔ لوگ ہمارا ساتھ دے رہے ہیں۔ ۴؍ جون کے بعد مرکز میں کانگریس اور انڈیا اتحاد کی حکومت ہوگی۔ 

یہ بھی پڑھئے: بی جے پی آئندہ ۱۰؍ سال تک بھی ریاست اُدیشہ کےعوام کا اعتماد نہیں جیت سکتی: نوین پٹنائک

نسیم خان نے نوٹ کیا کہ راہل گاندھی کی اصل توجہ عوام ہیں۔ عوام کے لیے جمہوریت اور آئین کو بچانے کی ضرورت ہے۔ تمام اختیارات صرف ایک شخص پر مرکوز نہیں ہو سکتے۔ ہم اس ملک میں خود مختاری کی طرف بڑھیں گے۔ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور اسے اسی طرح رہنا چاہئے۔ 
  ان کے مطابق مودی کی حالیہ تقاریر اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ وہ مایوس ہیں۔ عارف نسیم خان کے بقول ’’وہ وزیر اعظم ہیں، ان کی کمان میں تمام ایجنسیاں ہیں، ان کے پاس زمینی رپورٹس ہیں۔ بی جے پی کے خلاف ناراضگی ہے، وہ واضح طور پر مشتعل ہے اور اسی لیے وہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور غیر معقول بیانات دے رہے ہیں۔ ‘‘انہوں نے کہاکہ ’’مودی اس کا جواب دینے سے قاصر ہیں جو راہل گاندھی پوچھ رہے ہیں۔ وہ جواب نہیں دے سکتے اور اس لیے جعلی پروپیگنڈے میں مصروف ہے۔ ‘‘
مہاراشٹر کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ کانگریس اور اس کے اتحادی ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا (یو بی ٹی) اور شرد پوار کی زیرقیادت این سی پی (ایس پی) بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ’’گزشتہ پانچ برس میں تینوں پارٹیوں کو ہر طرح سے نشانہ بنایا گیا ہے، سام، دام، ڈنڈ، بھید، اس کی وجہ سے انہیں عوام کے غصے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور یہ ووٹوں میں ظاہر ہوگا۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK