سپریم کورٹ نے عبوری ضمانت میں ایک ہفتے کی توسیع کی درخواست پر فوری سماعت سے انکار کردیا، ۲؍ جون کو دہلی کے وزیر اعلیٰ کو خودسپردگی کرنی ہوگی۔
EPAPER
Updated: May 28, 2024, 11:26 PM IST | Agency | New Delhi
سپریم کورٹ نے عبوری ضمانت میں ایک ہفتے کی توسیع کی درخواست پر فوری سماعت سے انکار کردیا، ۲؍ جون کو دہلی کے وزیر اعلیٰ کو خودسپردگی کرنی ہوگی۔
سپریم کورٹ نے منگل کو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست پر فوری سماعت سے انکار کر دیا جس کے بعد یہ تقریباً طے ہو گیا ہے کہ کیجریوال کو ۲؍ جون کو تہاڑ جیل انتظامیہ کے سامنے خود سپردگی کرنی ہو گی۔ ضمانت میں توسیع کی اپنی عرضی میں کیجریوال نے صحت کی جانچ کے لئےیکم جون سے ۷؍ دن کی مہلت دینے کا اپیل کی تھی لیکن کورٹ نے اس پٹیشن پر فوری سماعت سے انکار کردیا۔ جسٹس جے کے مہیشوری اور کے وی وشوناتھن کی تعطیلاتی بنچ نے کیجریوال کے وکیل اور سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی سے کہاکہ سماعت کی تاریخ طے کرنے کے لئے ان کی درخواست کو چیف جسٹس کو بھیجا جائے گا اس کے بعد ہی سماعت کی کوئی تاریخ ہم طے کرسکیں گے۔ بنچ نے سنگھوی سے یہ بھی پوچھا کہ گزشتہ ہفتہ جسٹس دیپانکر دتہ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے وزیراعلیٰ کیجریوال کی عرضی کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا۔ اگر ایسا کیا جاتا تو ممکن تھا کہ وہاں پر سماعت ہو جاتی لیکن یہاں فی الحال یہ ممکن نہیں ہے۔ فوری سماعت نہیں کی جاسکتی۔
اس سے قبل سنگھوی نے اپنے موکل کی درخواست پر فوری سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ کو ان کی صحت کی جانچ کے لئے فوری طبی معائنہ کی ضرورت ہے۔
اس پر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ چونکہ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے کیجریوال کو یکم جون تک عبوری ضمانت دی تھی اور ان کی اصل عرضی پر ۱۷؍مئی کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اس لئے ضمانت میں توسیع کی اجازت تکنیکی اور قانونی طور پر درست نہیں ہو گی ۔اس درخواست کو درج کرنے اور اس پر علاحدہ سماعت کے لئے اسے چیف جسٹس کے مناسب اور علاحدہ حکم کی ضرورت ہوگی۔بنچ نے کہا کہ چونکہ اصل کیس میں فیصلہ محفوظ ہے اس لئے چیف جسٹس ہی کیجریوال کی عبوری ضمانت میں توسیع کی عرضی کو درج کرنے پر مناسب فیصلہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھئے: عمر خالد کی درخواست ِضمانت ایک بار پھر مسترد کردی گئی
واضح رہے کہ دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس کے ملزم کیجریوال نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کی گرفتاری کے بعد ان کا وزن ۷؍ کلو گرام کم ہو گیا ہے۔ ان کا `کیٹون لیول بہت زیادہ ہے، جو کسی سنگین بیماری کی علامت ہو سکتا ہے۔وزیراعلی نے اپنی درخواست میں کہاکہ میکس اسپتال کے متعلقہ ڈاکٹروں نے( جو اس وقت ان کا علاج کر رہے ہیں )کچھ ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیا ہے، جس میں ۷؍ دن کا وقت درکار ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ انہیں پی ای ٹی۔ سی ٹی اسکین اور دیگر ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیا گیا ہے اور اسی کے لئے وقت لگ سکتا ہے۔ وہ بہت زیادہ وقت نہیں مانگ رہے ہیں۔ انہیں عبوری ضمانت میں صرف ۷؍ دن کی توسیع دی جائے۔
یاد رہے کہ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے ۱۰؍مئی کو کیجریوال کو لوک سبھا کی انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لئے یکم جون تک عبوری ضمانت دی تھی اور ۲؍جون کو انہیں ہر حال میں جیل حکام کے سامنے خودسپردگی کا حکم دیا تھا۔عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر کیجریوال کو ۲۱؍مارچ کو دہلی ایکسائز پالیسی میں مبینہ گھپلے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ اس پالیسی پر تنازع کے بعد اسے منسوخ کردیا گیا تھا لیکن ای ڈی اپنی کارروائی کررہی ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)نے کیجریوال کو پر اس پالیسی کے معاملے میں کلیدی سازشی ہونے کا الزام لگایا ہے۔ ان پر گوا اسمبلی کی انتخابی مہم کے لئے غلط طریقے سے ۱۰۰؍ کروڑ روپے وصول کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ کیجریوال نے ای ڈی کی جانب سے اپنی گرفتاری کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا ہے ۔ انہیں سپریم کورٹ نے عبوری ضمانت دی ہے لیکن انہوں نے باقاعدہ ضمانت کیلئے درخواست دائر نہیں کی ہے۔ بہر حال اب یہ تقریباً طے ہے کہ کیجریوال کو ۲؍ جون کو دوبارہ جیل جانا پڑیگا۔