• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسد الدین اویسی کا مرکزی بجٹ میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام

Updated: July 29, 2024, 10:12 PM IST | New Delhi

مرکزی حکومت کے بجٹ پر اپنی رائے پیش کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے پارلیمنٹ میں اظہار خیال کیا۔ انہوں نے نرملا سیتا رمن کی جانب سے پیش کئے جانے والے مرکزی بجٹ میں مسلمانوں کو نظر انداز کرنے اور مودی حکومت پر مسلمانوں کو اچھوت بناکر پیش کرنے کا الزام لگایا۔

President of All India Majlis Ittehad Muslimeen and Member of Parliament from Hyderabad Asaduddin Owaisi. Photo INN
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدر آباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی۔تصویر آئی این این

مرکزی بجٹ پر بات کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدر آباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ’’ ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔ہندوستان میں سب سے بڑی اقلیت بے شک مسلمان ہیں۔ ‘‘انہوں نے سوالیہ نشان لگاتے ہوئے حکومت سے سوال کیا کہ ’’ کیا ۱۷؍ کروڑ مسلمانوں میں کوئی بھی غریب نہیں ہے، کوئی کسان نہیں ہے، کوئی نو جوان نہیں ہے ،کوئی خاتون نہیں ہے،؟ اس مادر وطن میں مسلمان غریب تر ین ہیں۔مسلم نوجوان بنا روزگار، بنا تعلیم حتی کہ حکومت کی جانب سےدی جارہی بنیادی امداد سے بھی محروم ہیں،انہیں کسی بھی قسم کی تربیت فراہم نہیں کی جا رہی۔ مودی حکومت نے انہیں اچھوت بنا کر پیش کیا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے : ’’کانگریس کوشعبہ اقلیت بندیاعمران پرتاب گڑھی کوصدارت سےمعزول کردیناچاہئے‘‘

اسد الدین اویسی نے بتایا کہ مسلمانوں کی سیاست میں کوئی نمائندگی نہیں ہے،اس کے علاوہ انہوں نے سرکاری اسکالرشپ میں تخفیف پر بھی سوال اٹھائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت مطالبہ پر مبنی اسکیم کے تحت اقلیتوں کواسکالرشپ فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ حج کمیٹی بدعنوانی کی نظیر بن کر رہ گئی ہے۔اور حکومت سی بی آئی کے ذریعے تفتیش کرے۔مسلمانوں کو وہ دیا جانا چاہئے جو وہ ہندوستان کے آئین کے مطابق مطالبہ کر رہے ہیں۔ اگر ۱۷؍ کروڑ مسلمانوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تو ہندوستان ترقی کیسے کرے گا۔‘‘انہوں نےہنگرانڈیکس کا بھی معاملہ اٹھایا، ساتھ ہی یہ بھی طنز کیا کہ شاید وزیر مالیات بیروزگار ٹیکس بھی متعارف کرائیں۔انہوں نے کہا کہ صحت عامہ اور عوامی فلاح میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے ، شاید مودی نے متوسط طبقہ کے وسائل کو اپنے اتحادیوں کیلئے محفوظ رکھا ہے۔اسد الدین اویسی نے کنڈو کمیٹی کا حوالہ بھی دیا جس میں بتایا گیا تھا کہ مسلم معاشرہ میں تعلیم ترک کرنے کا عمل پرائمری اسکول کے بعدشروع ہو جاتا ہے۔

اپنی تقریر کے آخر میں انہوں نےسیتا رمن کے پیش کردہ تفرقہ پر مبنی بجٹ پر تنقید کرنے کیلئے حبیب جالب کی نظم دستور کے اشعار بھی پڑھے،جو اکثر احتجاج اور مظاہروں میں پڑھے جاتے ہیں ، امتیازی سلوک پر مبنی اس بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے آخر میں ان باتوں کےساتھ اپنی تقریر مکمل کی کہ’’میں بیروزگاری کے متعلق کچھ کہنا چاہتا ہوں جب ایک رکن نے کہا کہ ملازمت دی جا چکی ہے۔
پھول شاخوں پہ کھلنے لگےتم کہو۔جام رندوں کو ملنے لگے تم کہو۔چاک سینوں کےسلنے لگے تم کہو۔ اس کھلے جھوٹ کو ۔ذہن کی لوٹ کو ۔میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK