• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’کانگریس کوشعبہ اقلیت بندیاعمران پرتاب گڑھی کوصدارت سےمعزول کردیناچاہئے‘‘

Updated: July 29, 2024, 12:10 PM IST | Mukhtar Adeel | Malegaon

مالیگائوں کے حج ہائوس میں آل انڈیا مومن کانفرنس کی میٹنگ ، ممبئی ،بھیونڈی،جالنہ،بیڑ،اورنگ آباداورناندیڑسے نمائندگان کی شرکت۔

Advocate Feroze expressing his views. Photo: INN
ایڈوکیٹ فیروز اظہار خیال کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

’’ریاستی اور قومی حکومتی ایوانوں میں مسلم نمائندگی کی شرح میں کمی پر سیکولر سیاسی جماعتوں کی توجہ مبذول کروانے کی ضرورت ہے۔ ۲۰۲۴ءکے جنرل الیکشن میں مسلم ووٹروں نے انڈیا الائنس کی کامیابی میں کلیدی کردار نبھایا ہے۔ ضروری ہے کہ الائنس مسلم نمائندگی کے بارے میں عملی اقدامات کرے۔ ‘‘ اِن خیالات کااظہار سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ فیروز احمد انصاری (قومی صدر آل انڈیا مومن کانفرنس) نے مالیگائوں کے حج ہائوس میں مومن کانفرنس کی نشست سے خطاب کے دوران کیا۔ 
’’مہاراشٹر کی کم ازکم ۳۵؍نشستیں مسلم نمائندگی کی حق دارہیں ‘‘
 اس موقع پر مہاراشٹرسے راجیہ سبھا کے رکن اور کانگریس شعبہ اقلیت کے قومی صدرعمران پرتاپ گڑھی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ عمران پرتاپ گڑھی کی وجہ سے پارلیمنٹ الیکشن میں مسلم نمائندوں کوٹکٹ نہیں مل سکا۔ اس لئے کانگریس کو اپنا شعبہ اقلیت بند یا پرتاپ گڑھی کومعزول کردینا چاہئے۔ انصاری نے مزید کہا کہ مہاراشٹر میں رائے دہندگان کے تناسب اور ۱۵؍فیصدمسلم آبادی کی بنیادپر اسمبلی کی ۲۸۸؍نشستوں میں سے ۳۵؍نشستیں مسلم نمائندگی کی حق دار ہیں۔ انڈیا الائنس میں شامل کانگریس، راشٹروادی کانگریس (ایس پی)، سماجوادی پارٹی، شیوسینا یوبی ٹی کے لیڈران سے مومن کانفرنس کاایک اعلیٰ سطحی وفد ملاقات کرکے اسمبلی الیکشن میں مسلم نمائندگی کے ساتھ انصاف کرنےکامطالبہ کرےگا۔ 

یہ بھی پڑھئے: پیرس اولمپکس میں ہندوستان کو پہلا تمغہ دلانے والی منو بھاکر کا ۲۰۱۹ء کا ٹویٹ وائرل

صدارتی تقریر میں جمیل کرانتی نے کہا کہ پارلیمانی الیکشن میں مسلم ووٹروں کی حکمت عملی کے سبب ووٹ ک طرفہ انڈیا الائنس کی جھولی میں گئے۔ الائنس میں شامل سیاسی پارٹیوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ تعداد کی مناسبت سے حصے داری دے۔ عبدالحلیم صدیقی نے کہا کہ مہاراشٹر اسمبلی میں ایسے مسلم امیدواروں کوموقع دیا جائے جومناسب نمائندگی کرسکیں۔ 
 میٹنگ اظہار خیال کرنے والوں میں عمر لکڑا والا (ممبئی )، عبدالرشید مومن (ناندیڑ)، شکیل شاہین (دھولیہ )، محمدصادق مومن (بیڑ)، ایڈوکیٹ حسن الدین (اورنگ آباد) وغیرہ شامل ہیں۔ ڈاکٹر اخلاق انصاری (ناسک ) نے تجویز پیش کی کہ آل انڈیا مومن کانفرنس کی جانب سے پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا میں نمائندگی رہی ہے۔ اِندرا گاندھی اورراجیوگاندھی کے دور اقتدار میں مومن کانفرنس سے راجیہ سبھا میں نمائندے بھیجے گئےہیں۔ اس روایت کو برقرار رکھنے کیلئے کانگریس کے اعلیٰ سطحی لیڈران سے آل انڈیا مومن کانفرنس کا وفد ملاقات کرے اور کانفرنس کے قومی صدر ایڈوکیٹ فیروز انصاری کا نام بطور رُکن راجیہ سبھاکانگریس اعلیٰ کمان کے سامنے رکھے۔ 
عمران پرتاپ گڑھی نے کوئی جواب نہیں دیا
 مسلم مسائل، نمائندگی اوراہم عنوانات سے کانگریس اور اس کے اقلیتی شعبہ کی چشم پوشی کی شکایت کے سلسلے میں نمائندئہ انقلاب نے عمران پرتاب گڑھی سے رابطہ کیا۔ انہیں وہاٹس اَیپ کے ذریعے مذکورہ شکایات سے متعلق استفسار کی کوششیں کی گئیں۔ تاہم خبرلکھے جانے تک انہوں  نے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK