Inquilab Logo Happiest Places to Work

"ایشین فیملی":امریکہ کے ساتھ تجارتی تناؤ کے درمیان چینی صدر ایشیائی ممالک کے درمیان اتحاد کے خواہاں

Updated: April 18, 2025, 2:07 PM IST | Inquilab News Network | Kuala Lumpur / Phnom Penh

امریکہ کو سبق سکھانے کیلئے چینی صدر شی جن پنگ نے "ایشیائی فیملی" کی اصطلاح وضع کی اور ایشیائی ممالک سے تعلقات مضبوط کرنے کی اپیل کی۔

Chinese President Xi Jinping. Photo: INN
چینی صدر شی جن پنگ۔ تصویر: آئی این این

چینی صدر شی جن پنگ جنوب مشرقی ایشیا کے اپنے حالیہ سفارتی دورے کے ذریعے “ایشیائی فیملی” اور علاقائی اتحاد کے تصور کو فروغ دے رہے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے چین کو عالمی تجارت میں الگ تھلگ کردینے کی دھمکی اور دیگر ممالک پر بیجنگ کے ساتھ اقتصادی تعلقات محدود کرنے کے بڑھتے امریکی دباؤ کا مقابلہ کرنے کی واضح کوشش کے طور پر چینی صدر کی یہ اپیل سامنے آئی ہے۔ 

بدھ کو ملائیشیا میں ایک سرکاری عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے شی جن پنگ نے جغرافیائی سیاسی تناؤ کے خلاف یکجتی اور اتحاد پر زور دیا اور کہا، “ہم مل کر اپنے ایشیائی خاندان کے روشن امکانات کا تحفظ کریں گے۔” ملائیشیا کے دورے کے دوران، شی اور ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم نے تجارت، سپلائی چین اور ہنر کے تبادلے میں تعاون بڑھانے کیلئے متعدد معاہدوں پر دستخط کئے۔ ایک مشترکہ بیان میں دونوں ممالک نے اقتصادی اور تجارتی تعاون کیلئے پانچ سالہ پروگرام نافذ کرنے اور “اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک ملائیشیا-چین کمیونٹی” قائم کرنے کے عزم کی توثیق کی۔

یہ بھی پڑھئے: الیکٹرانک مصنوعات پر محصولات کم نہیں ہوں گے، ٹرمپ کا چین کو انتباہ

امریکی اثر و رسوخ پر تنقید

جمعرات کو کمبوڈیا کے دارالحکومت پنوم پنہ پہنچنے سے قبل، شی کا ایک مضمون کمبوڈین میڈیا میں شائع ہوا جس میں انہوں نے امریکہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے “چودھراہٹ” اور بیرونی تسلط و مداخلت کے خلاف خبردار کیا۔ انہوں نے علاقائی ہمسایوں سے طاقت کی سیاست کو مسترد کرنے اور جنوب مشرقی ایشیا میں تفرقہ ڈالنے کی بیرونی کوششوں کی مزاحمت کرنے کی اپیل کی۔  

یہ بھی پڑھئے: امریکی معیشت کو تجارتی جنگ اور ٹرمپ کی پالیسی کے سبب ۲۰؍ ارب ڈالر کا نقصان

تجارتی جنگ اور تناؤ میں اضافہ

شی کا سفارتی اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے چینی درآمدات پر ۲۴۵ فیصد تک کا نیا ٹیرف متعارف کرایا ہے جو واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان جاری تجارتی تنازع میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے منگل کی دیر گئے جاری کردہ ایک فیکٹ شیٹ کے مطابق، یہ قدم چین کے حالیہ برآمدی پابندیوں اور جوابی ٹیرف کے ردعمل میں اٹھایا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا، “چین کو اب اپنے جوابی اقدامات کے نتیجے میں امریکہ میں درآمدات پر ۲۴۵ فیصد تک ٹیرف کا سامنا کرنا ہوگا۔” اس فیصلے کو صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے "امریکہ فرسٹ" کے تجارتی ایجنڈے کا اہم ستون قرار دیا گیا جس کا مقصد امریکی صنعتوں اور کارکنوں کا تحفظ ہے۔ واشنگٹن اب تجارتی شراکت داروں کو اکٹھا کر کے چین کو عالمی سطح پر معاشی طور پر الگ تھلگ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس میں چینی برآمدات پر ثانوی ٹیرف عائد کرنے کا امکان بھی شامل ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK