• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہیمنت بسوا شرما کی شرانگیزی، مسلمانوں کو خطرہ قرار دیا

Updated: July 17, 2024, 8:16 PM IST | Dispur

آسام کے وزیر اعلیٰ اپنی مسلم مخالف بیان بازیوں کیلئے سرخیوں میں رہتے ہیں۔ انہوں نے بدھ کو مسلمانوں کو ریاست کیلئے خطرہ قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ ریاست میں مسلمانوں کی آبادی ۴۰؍ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

Assam Chief Minister Hemant Biswasharma. Photo: INN
آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسواشرما۔تصویر: آئی این این

آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے مسلمانوں کو شمال مشرقی ریاست میں ایک خطرہ قرار دیتے ہوئے بدھ کو بیان دیا کہ آسام کی آبادی میں ہونے والی تبدیلیاں، ان کیلئے ایک بڑا مسئلہ بن گئی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے دعویٰ کیا کہ آسام میں مسلمانوں کی آبادی، کل آبادی کے ۴۰ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، ہندوتوا لیڈر بسوا شرما نے کہا کہ ریاست کی آبادی میں ہونے والی تبدیلیاں میرے سامنے ایک بڑا مسئلہ بن کر ابھری ہے۔ آج (ریاست میں) مسلمانوں کی آبادی ۴۰ فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ ۱۹۵۱ میں یہ صرف ۱۲ فیصد تھی۔ کئی ضلعے ہمارے ہاتھ سے نکل چکے ہیں۔ یہ میرے لئے کوئی سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: سبزیوں کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ

ہیمنت بسوا شرما اپنی مسلم مخالف بیان بازیوں کیلئے سرخیوں میں رہتے ہیں۔ اس سے قبل بھی یکم جولائی کو شرما نے مسلمانوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک مخصوص مذہب کے افراد کی مجرمانہ کارروائیاں سخت تشویش کا باعث بن گئی ہے۔ 
شرما نے کہا تھا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ جرم صرف ایک مذہبی گروہ کے افراد ہی کرتے ہیں لیکن حالیہ لوک سبھا الیکشن کے اختتام کے بعد سے ہونے والے واقعات گہری تشویش کا باعث ہیں۔ اسی طرح ۲۳ جون کو ہیمنت بسوا شرما نے دعویٰ کیا تھا کہ بنگلہ دیشی مسلمانوں نے بی جے پی کی قیادت میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ترقیاتی کاموں کو نظر انداز کرکے حالیہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کو ووٹ دیا۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ بنگلہ دیشی نژاد اقلیتی طبقہ واحد ایسا گروہ ہے جو آسام میں فرقہ واریت کو بڑھاوا دے رہا ہے۔ شرما نے کہا تھا کہ ایک مخصوص مذہب ان ریاستوں میں ہماری حکومت کا مخالف رہا جہاں اس مذہب کے ماننے والے غیر معمولی تعداد میں ہیں۔ اس وجہ سے کافی فرق پڑا ہے۔ یہ کوئی سیاسی شکست نہیں ہے کیونکہ کوئی مذہب کے ساتھ نہیں لڑسکتا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK