درخواست میں کہا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کا گھروں کو مسمار کرنے کا منصوبہ، سپریم کورٹ کے ۱۷ ستمبر کے حکم کی خلاف ورزی ہے جس کی رو سے ملک میں یکم اکتوبر تک مکانات کی مسماری پر روک لگائی گئی تھی۔
EPAPER
Updated: September 28, 2024, 9:57 PM IST | New Delhi
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کا گھروں کو مسمار کرنے کا منصوبہ، سپریم کورٹ کے ۱۷ ستمبر کے حکم کی خلاف ورزی ہے جس کی رو سے ملک میں یکم اکتوبر تک مکانات کی مسماری پر روک لگائی گئی تھی۔
آسام کے ۴۸ افراد نے بدھ کو سپریم کورٹ میں توہینِ عدالت کی پٹیشن دائر کی اور کامروپ میٹروپولیٹن ضلع کے کچوتالی گاؤں میں ان کے مکانات کی مجوزہ مسماری کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کا گھروں کو مسمار کرنے کا منصوبہ، سپریم کورٹ کے ۱۷ ستمبر کے حکم کی خلاف ورزی ہے جس کی روٗ سے ملک میں یکم اکتوبر تک مکانات کی مسماری پر روک لگا دی گئی۔ واضح رہے کہ ملک میں ریاستی حکومتیں بلڈوزر ایکشن کے نام پر ملزمین کی جائیدادوں کو بطور سزا، منہدم کرنے کا سلسلہ جاری تھا۔
یہ بھی پڑھئے: لبنان: حزب اللہ نے اپنے چیف حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق کی
گزشتہ چند ہفتوں کے دوران، کامروپ میٹروپولیٹن کے سونا پور میں بے دخلی کی مہم کے تحت تقریباً ۵۰۰ مکانات کو مسمار کیا گیا۔ ضلع انتظامیہ نے جاری کردہ نوٹس میں رہائشی زمینوں پر درخواست کنندگان کے قبضہ کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے جبکہ مکینوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں بے دخلی کے نوٹس کے بارے میں کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ پٹیشن میں مزید کہا گیا کہ شہریوں کا رہائش کا حق چھینا نہیں جا سکتا اور نہ ہی مناسب قانونی عمل کی پیروی کے بغیر اس کی خلاف ورزی کی جا سکتی ہے۔