• Sun, 29 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آسام: کچوتالی گاؤں میں ۱۵۰؍ خاندانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلائے گئے

Updated: September 25, 2024, 6:43 PM IST | Guwahati

دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق کچوتالی گاؤں، میٹروپولیٹن ضلع کمرپور، آسام میں ۱۵۰؍ خاندانوں کے گھروں پر بلڈورز چلائے گئے ہیں ۔ آسام حکومت نے منگل کو بے دخلی کی مہم کے تحت یہ کارروائی کی ہے۔ انتظامیہ کے مطابق رہائشی افراد نے غیر قانونی طریقے سے اس زمین پر قبضہ کیا ہواہے۔

Villages where bulldozer operations have been carried out.  Photo:X
وہ گاؤں جہاں بلڈوزر کارروائی کی گئی ہے۔ تصویر: ایکس

دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق کچوتالی گاؤں، میٹروپولیٹن ضلع کمرپور، آسام میں ۱۵۰؍ خاندانوں کے گھروں پر بلڈورز چلائے گئے ہیں ۔ خیال رہے کہ آسام حکومت کے منگل کو بے دخلی کی مہم کا دوبارہ آغاز کرنے کے بعد یہ کارروائی کی گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے آسام پولیس نے پرتشدد مظاہروں کے درمیان ۲؍ افراد کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: لبنان: اسرائیلی بہیمانہ حملوں میں شدید جانی و مالی نقصان، حزب اللہ کی جوابی کارروائی

 ضلعی انتظامیہ کے حکام نے ۹؍ ستمبرکو تقریباً ۲۴۰؍ گھروں پر بلڈوزرچلائے گئے تھے جن میں سے زیادہ تر گھر بنگالی مسلمانوں کے تھے۔ یہاں کے شہریوں کے دہائیوں قبل یہاں اپنے گھر بسائے تھے۔۳؍دن بعد یعنی ۱۲؍ستمبر کو حکام دوبارہ واپس آئے تھے اور انہوں نے ۲؍ گھنٹے میں اس جگہ کو خالی کرنے کا نوٹس دیا تھا۔ اس کے بعد یہاں کے باشندوں اور حکام کے درمیان پرتشدد تصادم ہوا تھا۔ اسی معاملے میں پولیس نے ۲؍افراد پر گولی چلاکر انہیں قتل کیا تھا۔ ۳۳؍ افراد، جن میں ۲۲؍حکومتی افسران اور پولیس افسران بھی شامل ہیں، اس تصادم میں زخمی ہوئے تھے۔ یہاں کے رہائشی افراد نے گوہاٹی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور حکام کی جانب سے بے دخلی کے نوٹس کو چیلنج کیا تھا جو انہیں ۱۳؍ستمبر کو دیئے گئے تھے۔بے دخلی کے نوٹس میں مبینہ طور پر کہا گیا ہے کہ ’’یہاں آباد افراد نے زمین پر ’’غیر قانونی قبضہ‘‘ کیا ہوا ہے اور یہ دعویٰ کرنا ’’ناجائز‘‘ ہے کہ یہ زمین ان کی ہے کیونکہ آسام کے لینڈ اور ریونیو ریگولیشن کے مطابق یہ زمین درج فہرست قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے۔‘‘

بے دخلی کے نوٹس میں رہائشی افراد کو ۳؍ دن کے اندر یہ زمین خالی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ جمعہ کو عدالت نے متعدد رہائشیوںکے بے دخلی کے حکم کو روک دیا تھا کیونکہ انہوں نے عدالت سے کہا تھا کہ ’’ان کے گھر غیر قانونی نہیں ہیں۔‘‘عدالت نے حکم جاری کیا تھا کہ وہ اپنے معاملے کو ضلعی نائب کمشنر کے سامنے پیش کریں۔‘‘آسام حکومت کے عدالت سے یہ کہنے کے بعد کہ جب تک نائب کمشنر شہریوں کی عرضیوں پر کوئی فیصلہ نہیں کرتے ، رہائشی افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی، عدالت نے کارروائی پر روک لگا دی تھی۔ 

یہ بھی پڑھئے: سوڈان: ۲؍ ملین افراد بھکمری کے سبب موت کے دہانے پر ہیں: اقوام متحدہ

دی انڈین ایکسپریس نے سوناپور سرکل کے آفیسر نیتل کھاٹانیار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’منگل کو جن گھروں پر بلڈورزر چلائے گئے تھے وہ ان افراد سے متعلقہ نہیں تھے جنہیں ہائی کورٹ کی جانب سے حکم جاری کیا گیا تھا۔آفیسر نے کہا کہ ’’پہلے مرحلے میں ہم نے حکومت کی زمین پر بے دخلی کی تھی اور یہ دوسرا مرحلہ ہے جب ہم ذاتی پتہ زمین پر یہ کارروائی کر رہے ہیں۔ ‘‘خیال رہے کہ پتہ زمین ، ایسی زمین کو کہتے ہیں جو حکومت کسی انفرادی شخص یا ادارے کو دیتی ہے۔
کھاٹانیار نے کہا کہ ’’منہدم کئے گئے ڈھانچوں کو ہٹا دیاجائےگا تا کہ متاثرہ خاندان دوبارہ اس علاقے میں آباد نہ ہو سکیں۔‘‘گول پورہ ضلع کی انتظامیہ نے بھی انہدامی کارروائی کی ہے جس میں ۴۵۰؍ خاندان، ۲؍ ہزارافراد کو بےدخل کیا گیاہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK