• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آسام: براک گھاٹی میں ریستوراں اور ہوٹلوں میں بنگلہ دیشی میزبانوں پر پابندی عائد

Updated: December 08, 2024, 2:20 PM IST | Guwahati

بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے خلاف جاری تشدد کے درمیان آسام کی براک گھاٹی کے ہوٹلوں اور ریستوراں نے بنگلہ دیشی میزبانوں کو خدمات فراہم کرنے سے انکار کیا ہے۔ براک ویلی ہوٹل اینڈ ریستوراں اسوسی ایشن کے چیف بابل رائے نےکہاکہ ’’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک حالات معمول پر نہیں آجاتے ہم براک گھاٹی کے تینوں اضلاع میں بنگلہ دیش کے باشندوں کی میزبانی نہیں کریں گے۔‘‘

Photo: X
تصویر: ایکس

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے رپورٹ کیا ہے کہ آسام کی براک گھاٹی کے ہوٹلوں اور ریستوراں نے اعلان کیا ہے کہ ’’جب تک بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں پر مبینہ حملے بند نہیں ہوجاتے وہ ریستوراں اور ہوٹلوں میں بنگلہ دیش سے آنے والے افراد کی میزبانی نہیں کریں گے۔‘‘ آل تریپورہ ہوٹل اور ریستوراں اونرز اسوسی ایشن اور کولکاتا، مغربی بنگال کے ایک اسپتال نے بھی بنگلہ دیش میں ہندو اور دیگر اقلیتوں پر حملے کا حوالہ دیتے ہوئے بنگلہ دیشی افراد کو فراہم کی جانے والی خدمات پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ براک ویلی ہوٹل اینڈ ریستوراں اسوسی ایشن کے چیف بابل رائے نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’’بنگلہ دیش میں ہندو اور دیگر اقلیتوں کے حالات تشویشناک ہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک بنگلہ دیش میں ہندوؤں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف تشدد ختم نہیں ہوجاتا اور حالات معمول پر نہیں آجاتے ہم براک گھاٹی کے تینوں اضلاع میں بنگلہ دیش کے باشندوں کی میزبانی نہیں کریں گے۔ یہ ہمارا احتجاج ہے۔‘‘یاد رہے کہ براک گھاٹی تین اضلاع پر مشتمل ہے جن میں کچھار ضلع، کریم گنج اور ہائلا کاندی ضلع شامل ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: جلدازجلد شام سے نکل جائیں: باغیوں کی پیشقدمی پر ہندوستان کی اپنے شہریوں کو ہدایت

پی ٹی آئی کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’’بنگلہ دیش کے باشندوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ان کے ملک میں استحکام واپس لوٹنا چاہئے۔ اگر حالات بہترہوتے ہیں تبھی ہم اپنے فیصلے پر غور کریں گے۔‘‘ یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت گرنے کے بعد متعدد مقامات پر اقلیتوں کے خلاف تشدد کے واقعات درج کئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اگست ۲۰۲۴ء میں بنگلہ دیش کی عارضی حکومت کے وزیر اعظم شیخ یونس سے کہا تھا کہ ’’وہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں کی حفاظت کی یقین دہانی کروائیں۔‘‘ ،محمد یونس نے دعویٰ کیا تھا کہ ’’بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے مظالم ختم ہوچکے ہیں۔‘‘ سنیچر کو انٹرنیشنل سوسائٹی فار کرشنا کونشیئس نیس (آئی ایس کے سی او این) نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’بنگلہ دیش میں ان کے ایک مندر اور سینٹر کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔‘‘ آئی ایس کے سی او این کے نائب صدر رادھا رامن داس نے کہا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے خلاف مظالم جاری رہیں گے۔ آج ہمارے مرکزاور مندر کو جلا دیا گیا ہے۔ ہم بہت افسوس میں ہیں۔‘‘

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK