شام میں جاری خانہ جنگی میں باغیوں کی پیشقدمی کے پیش نظر ہندوستان نے اپنے شہریوں کو ملک سے فوراً نکل جانے کی ہدایت دی ہے، اس کے علاوہ ہنگامی صورت حال میں سفارتخانے نے ایک ہیلپ لائن نمبر اور ای میل آئی ڈی بھی جاری کی ہے۔ شام میں مقیم ہندوستانیوں کو اپنی نقل و حرکت محدود کرنے اور اپنی حفاظت کے تعلق سے محتاط رہنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے
باغی گروپ شام کے شہروں میں داخل ہوتے ہوئے۔تصویر: پی ٹی آئی
شام میں جنگ کے نئے مرحلے میں ۲۰۱۶ء کے بعد حلب پر باغیوں کی جانب سے پہلا حملہ تھا جو شامی صدر بشار الاسد کیلئے غیر متوقع تھا،اس کے علاوہ ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر حمص پر ایک تازہ حملے کے چند دن بعد ہندوستانی حکومت نے جمعہ کو ایک ہدایت جاری کرتے ہوئے اپنے تمام شہریوں سے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد ملک چھوڑ دیں۔اس کے علاوہ ہدایت میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی تمام شام کے سفر سے اجتناب کریں۔اور ہنگامی حالات میں ہندوستانی سفارتخانے کی ہیلپ لائن نمبر 993385973+ 963 (واٹس ایپ بھی)اور ای میل آئی ڈی hoc.damascus@mea.gov.inپر رابطہ کریں۔مزید یہ کہ جو لوگ شام سے نکل سکتے ہیں جلد از جلد تجارتی پروازوں کے ذریعے نکل جائیں، اور جن کیلئے ایسا کرنا ممکن نہ ہو وہ اپنی حفاظت کے تعلق سے احتیاط برتیں، اور اپنی نقل و حرکت کو محدود کردیں۔ایک دن قبل وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا تھا کہ وہ شام کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔شام میں تقریباً ۹۰؍ ہندوستانی ہیں، جن میں وہ ہندوستانی شہری بھی ہیں جوا قوام متحدہ کی مختلف تنظیموں میں کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہریوں کا تحفظ ان کی اولین ترجیح ہے۔
یہ بھی پڑھئے: شام کے تنازع کے باعث ۲؍ لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے
واضح رہے کہ ۲۰۱۶ء میں بھی میں بھی باغیوں نے حلب پر حملہ کیا تھا لیکن روسی فضائی مہم کے بعد انہیں پسپائی اختیار کرنی پڑی تھی۔باغی گروپ حیات تحریر الشام کے زیر قیادت عسکریت پسندوں نے جمعرات کو حما شہر کا کنٹرول سنبھال لیا اور جنوب کی طرف بڑھنے سے پہلے شہر کے جنوب میں سڑک پر واقع دو اہم قصبوں پر قبضہ کر لیا،شامی حکومت نے شامی حکومت نے جنوبی شہر درعا اور نامی صوبے کا زیادہ ترکنٹرول بھی کھو دیا ہے۔باغی گروپ کے ساتھ، جنگجوؤں میں ترکی کی حمایت یافتہ شامی ملیشیا کے ایک گروپ کی افواج بھی شامل ہیں جسے سیریئن نیشنل آرمی کہا جاتا ہے۔باغی لیڈر ابو محمد الگولانی نے جمعرات کو سی این این کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا تھا کہ اسد کی حکومت گرنے کے راستے پر ہے جسے صرف روس اور ایران کی حمایت حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: شام میں بشارالاسد حکومت کو دھچکا، باغیوں نے حماۃ شہر پر بھی قبضہ کر لیا
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے فاکس نیوز کے میزبان ٹکر کارلسن کے ساتھ اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ترک اور ایرانی ہم منصبوں کے ساتھ شام کی صورتحال پر بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری باغیوں کی پیش قدمی کی حمایت کر رہے ہیں اور ہم ان کی مالی اعانت اور اسلح کے حصول کو محدود کرنے کے طریقے پر تبادلہ خیال کریں گے۔