رام مندر کی چھتوں سے پانی کے رساؤ کے بعد اب رام پتھ (رام مندر کی طرف جانے والی سڑک) پر گہرے گڑھے پڑگئے ہیں جس کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ نے پی ڈبلیو ڈی اور جل نگم کے ۶؍ افسران کو معطل کردیا ہے۔ \
EPAPER
Updated: June 29, 2024, 9:07 PM IST | Ayodhya
رام مندر کی چھتوں سے پانی کے رساؤ کے بعد اب رام پتھ (رام مندر کی طرف جانے والی سڑک) پر گہرے گڑھے پڑگئے ہیں جس کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ نے پی ڈبلیو ڈی اور جل نگم کے ۶؍ افسران کو معطل کردیا ہے۔ \
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایودھیا میں نو تعمیر شدہ رام پتھ پر کئی مقامات پر سڑکوں میں گڑھے اور پانی جمع ہونے کی اطلاعات کے بعد جمعہ کو ریاست کے پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ ( پی ڈبلیو ڈی) اور جل نگم کے چھ اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ رام مندر کی چھتیں ٹپکنے کی اطلاعات کے بعد رام پتھ پر ۱۰؍ سے زیادہ جگہوں پر گہرے گڑھے پائے گئے جو شہر میں رام مندر کی افتتاحی تقریب سے پہلے تعمیر کیا گیا تھا۔
₹3500 Cr of Donation received for Ram Mandir & the ceiling leaks in first rain itself!
— Selection Commission Of India (Modi Family) Parody (@ECISLEEPS) June 24, 2024
They scammed Lord RAM as well. Where did all the money go?🤔 pic.twitter.com/Z2thMr87vL
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق معطل کئے گئے اہلکاروں میں دھرو اگروال (ایگزیکٹیو انجینئر)، انوج دیشوال (اسسٹنٹ انجینئر) اور پی ڈبلیو ڈی کے پربھات پانڈے (جونیئر انجینئر) اور آنند کمار دوبے (ایگزیکٹیو انجینئر)، راجندر کمار یادو (اسسٹنٹ انجینئر) اور جل نگم کے انجینئر محمد شاہد (جونیئر) شامل ہیں۔ رام پتھ کے علاوہ دیگر علاقوں میں بھی پانی جمع ہوا ہے، جس میں نئے تعمیر شدہ ریلوے اسٹیشن کی طرف جانے والی سڑک بھی شامل ہے۔
رام پتھ کے ساتھ تقریباً ۱۵؍ بائی لین اور گلیاں اس کی تعمیر کے ۶؍ ماہ بعد ۲۳؍ جون اور ۲۵؍ جون کو ہونے والی بارش کے بعد زیر آب آ گئیں۔اس سے قبل نوتعمیر شدہ رام مندر کی چھتوں پر پانی کے رساؤ کی خبریں آئی تھیں۔ تاہم، مندر ٹرسٹ نے کہا ہے کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر میں کوئی خامی نہیں ہے۔ یاد رہے کہ مندر کا افتتاح ۲۲؍ جنوری کو پی ایم نریندر مودی نے کیا تھا۔
یاد رہے کہ رام مندر اس زمین پر تعمیر کیا گیا ہے جہاں ۱۶؍ ویں صدی کی بابری مسجد ۱۹۹۲ء تک موجود تھی۔ ۱۹۹۲ء میں ہندو شدت پسندوں نے ہجوم کی شکل میں مسجد کو شہید کردیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں ہندومسلم فساد پھوٹ پڑا تھا۔