Updated: June 29, 2024, 5:55 PM IST
| Bhopal
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے دھار ضلع میں بھوج شالا مندر کمال مولا مسجد کمپلیکس کا سروے کرنے کا کام محکمہ آثار قدیمہ کو سونپا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ سروے کے دوران عمارت میں کھدائی نہ کی جائے اور نہ ہی اسے نقصان پہنچایا جائے۔ سروے کا کام جمعرات کو مکمل ہوچکا ہے۔ دریں اثناء، مسلم فریق نے الزام عائد کیا ہے کہ سروے کے دوران سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے احاطے میں کھدائی کی گئی۔
کمال مولا مسجد کا اندرونی منظر۔ تصویر : آئی این این
ہندوستان کے آثار قدیمہ کے سروے کی ایک ٹیم کو مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں بھوج شالا مندر-کمال مولا مسجد کمپلیکس کا سروے کرنے کا کام سونپے جا نے پر علاقے کے سربراہ عالم دین وقار صادق نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ا یسا کرنا سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ ۱۱؍مارچ کو، مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ایجنسی کو ہدایت دی تھی کہ وہ ہندو فرنٹ فار جسٹس نامی ایک گروہ کی درخواست پر سروے کرے، جس نے دعویٰ کیا ہے کہ مسجد ہندو مندروں کو توڑ کر بنائی گئی تھی۔ ہائی کورٹ نے سروے کرنے والوں کو ہدایت کی کہ ڈھانچہ کو نقصان نہ پہنچے۔ ساتھ ہی کہا کہ ضلع کلکٹر کی پیشگی اجازت کے بغیر کوئی کھدائی نہیں ہو سکتی۔
یہ بھی پڑھئے: مدینہ منورہ:مسجد نبوی میں بوڑھوں،معذوروں کی سہولت کیلئے کئی خصوصی تعمیرات
صادق نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ان دونوں ہدایات کی ۹۸؍ دن کے طویل سروے کے دوران خلاف ورزی کی گئی، جس کا اختتام جمعرات کو ہوا۔ ۱۱؍ویں صدی کی یہ عمارت، جسے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے ذریعےتحفظ حاصل ہے۔ جس کا دعویٰ ہندو اور مسلمان دونوں کرتے ہیں۔ جبکہ ہندوؤں کا ماننا ہے کہ بھوج شالا دیوتا واگ دیوی یا سرسوتی کے لیے وقف ایک مندر ہے جبکہ یہ عمارت مسلم سماج کیلئے ایک مسجد ہے۔۷؍اپریل ۲۰۰۳ءکو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی طرف سے کیے گئے ایک انتظام کے تحت، ہندو منگل کو احاطے میں پوجا کرتے ہیں اور مسلمان جمعہ کے دن احاطے میں نماز ادا کرتے ہیں۔یکم اپریل کو سپریم کورٹ نے مسلم درخواست گزاروں کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سروے پر روک لگانے سے انکارکردیا تھا۔ تاہم، سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اس کی اجازت کے بغیر سروے کے نتائج پر کوئی کارروائی نہیں کی جانی چاہیے۔جسٹس پرشانت کمار مشرا اور ہرشی کیش رائے کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ سروے ایک چیز ہے لیکن مقام کو کھودنے کی کوشش نہ کریں۔
یہ بھی پڑھئے: سوریہ کی ’’کنگوا‘‘ بمقابلہ عالیہ بھٹ ’’جگرا‘‘ آنے والی فلموں کی سب سے بڑی باکس آفس جنگ
اس معاملے کے ایک درخواست گزار آشیش گوئل نے جمعرات کو اے این آئی کے سامنے دعویٰ کیا کہ سروے کے دوران کئی ہندو نوادرات کا پتہ چلا ہے، جس میں ایک ہندو دیوتا کی ٹوٹی ہوئی مورتی بھی شامل ہے۔آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے مقامی کنزرویشن اسسٹنٹ پرشانت پاٹنکر نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ انہیں اس معاملے پر تبصرہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔کمال مولا مسجد ویلفیئر سوسائٹی کے صدر عبدالصمد نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ سات ڈھانچے، جو بڑی مذہبی یادگار کا حصہ ہیں، کو آثار قدیمہ کے سروے آف انڈیا نے کھدائی کے کام کے دورا ن تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔