بدزبان سادھو نے کہا ’’ جن گن من رابندر ناتھ ٹیگور نے انگریزوں کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے لکھا تھا، اس لئے اس کی جگہ ملک کا قومی ترانہ وندے ماترم ہونا چاہئے‘‘
EPAPER
Updated: January 09, 2025, 5:14 PM IST | Agency | Mumbai
بدزبان سادھو نے کہا ’’ جن گن من رابندر ناتھ ٹیگور نے انگریزوں کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے لکھا تھا، اس لئے اس کی جگہ ملک کا قومی ترانہ وندے ماترم ہونا چاہئے‘‘
گستاخ سادھو رام گیری نے ایک عرصے بعد پھر اپنی زبان کھولی ہے ۔ اس بار اس نے قومی ترانےکو ،رابندر ناتھ ٹیگور کو نشانہ بنایا ہے۔ رام گیری کا کہنا ہے کہ جن گن من کو نہیں بلکہ وندے ماترم کو ملک کا قومی ترانہ ہونا چاہئے ۔ اس نے کہا کہ جن گن من رابندر ناتھ ٹیگور نے برطانیہ کے بادشاہ جارج پنجم کو خوش کرنے کیلئے لکھا تھا۔ ساتھ ہی اس نے وندے ماترم کو قومی ترانہ بنانے کیلئے جدوجہد شروع کرنے کی تلقین کی۔
بدھ کے روز اورنگ آباد میں مراٹھی فلم ’ مشن ایودھیا‘ کا ٹیزر لانچ کیا گیا۔ اس موقع پر مہمان خصوصی کے طور پر بدزبان سادھو رام گیری مہاراج کو مدعو کیا گیا تھا۔ اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے رام گیری نے کہا ’’ ۱۹۱۱ء میں برطانیہ کا بادشاہ جارج پنجم ہندوستان آیا تھا۔ اس وقت اس کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے رابندر ناتھ ٹیگور نے جن گن من گیت اسٹیج پر گایا تھا۔ ‘‘ رام گیری کے مطابق ’’ جارج پنجم نے ہندوستان پر مظالم ڈھائے تھے اور اس کی تعریف میں یہ گیت لکھا گیا تھا۔ یہ گیت ملک کو مخاطب نہیں کرتا اس لئے مستقبل میں اس پر بھی غور کرنا ہوگا۔‘‘ حالانکہ رام گیری نے رابندر ناتھ ٹیگور پر کہی گئی بات پر ملمع کاری کی کوشش بھی کی۔ اس نے کہا ’’ ویسے رابندر ناتھ ٹیگور نے بہت عمدہ کام کئے ہیں۔ انہوں نے تعلیم کو عام کیا۔ کئی تعلیمی ادارے قائم کئے۔ لیکن آج بھی آپ دیکھ لیجئے کہ تعلیمی ادارے چلانے کیلئے حکومت سے تعلقات استوار رکھنے پڑتے ہیں۔ ممکن ہے اس وقت رابندر ناتھ ٹیگور نے اپنے تعلیمی مشن کو جاری رکھنے کیلئے انگریز حکومت سے تعلقات بنائے ہوں اور انہیں خوش کرنے کیلئے ان کی تعریف میں یہ گیت لکھا ہو۔ ‘‘ لیکن آگے وہ کہتا ہے ’’ اسی سے خوش ہو کر انگریزوں نے انہیں نوبل انعام سے نوازا تھا۔ اس کا کہنا تھا ’’ایسی صورت میں وندے ماترم ہی ملک کا صحیح قومی ترانہ ہے۔ اس لئے اسے قومی ترانےکا درجہ دلانے کیلئےجدوجہد شروع کرنی ہوگیْ ‘‘ پروگرام کے بعد جب رپورٹروں نے رام گیری سے رابندر ناتھ ٹیگور کی توہین کے تعلق سے سوال کیا تو اس کا کہنا تھا ’’ یہ کسی کی بے عزتی یا توہین کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ حقیقت کا بیان کرنے کا معاملہ ہے۔ اگر حقیقت بیان کرنا کسی کی بےعزتی یا توہین کہلاتا ہے تو یہ افسوسناک بات ہے۔‘‘ یاد رہے کہ اس سے قبل رام گیری مہاراج نے پیغمبر اسلام ؐ کے تعلق سے ناسک میں ایک پروگرام کے دوران گستاخانہ کلمات ادا کرنے کی کوشش کی تھی ۔ اس پر ریاست بھر میں اس کے خلاف تقریباً ۶۰؍ سے زیادہ ایف آئی آر درج کی گئی تھیں لیکن اس کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی کیونکہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کا اس بدزبان سادھو کے سر پر ہاتھ تھا۔ رام گیری کے بیان سے ایک بار پھر لوگوں میں ناراضگی دکھائی دے رہی ہے ۔ خاص کر سوشل میڈیا پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: چیف جسٹس نے الہ آباد ہائی کورٹ سے جج کے مسلم مخالف تبصرے پر تازہ رپورٹ طلب کی
جوتے سے مارنےکا وقت آگیا
این سی پی (شرد) کے رکن اسمبلی جتیندر اوہاڑ نے کہا ہے کہ ’’ اس رام گیری مہاراج کو جوتے سے مارنے کا وقت آ گیا ہے۔ ‘‘ رکن اسمبلی نے کہا ’’اب جن گن من پر بھی اسے اعتراض ہے۔ اس سے کہا جائے کہ تو اس پر ( جن گن من) پابندی لگانے کا مطالبہ کرکے دیکھ۔ اب اس رام گیری کا بہت ہو گیا ۔‘‘جتیندر اوہاڑ نے کہا ’’ کیا اب ملک کو تاریخ رام گیری مہاراج سے سیکھنی پڑے گی؟‘‘ یاد رہے کہ گزشتہ سال جب رام گیری نے پیغمبر اسلامؐ کے تعلق سے بدزبانی کی تھی تو اس وقت کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ناسک جا کر اس کی حمایت کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا ’’ کوئی مہاراج کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔ ‘‘ اب جبکہ رام گیری نے قومی ترانےکو نشانہ بنایا ہے تو لوگ انتظار کر رہے ہیں کہ ایکناتھ شندے کیا رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔ اب تک اس معاملے میں شندے کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے ۔ یاد رہے کہ اب وہ وزیر اعلیٰ نہیں ہیں بلکہ نائب ہو گئے ہیں۔