بشنوئی گینگ کے ذریعہ سپاری دینے کو بھی قیاس آرائی قرار دیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق لارنس بشنوئی گجرات کی جس سابر متی جیل میں قید ہے، وہاں جیمر لگاہوا ہے اور وہ اپنے گینگ ممبروں سے کافی عرصہ سے رابطہ میں نہیں ہے۔
EPAPER
Updated: October 21, 2024, 2:24 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai
بشنوئی گینگ کے ذریعہ سپاری دینے کو بھی قیاس آرائی قرار دیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق لارنس بشنوئی گجرات کی جس سابر متی جیل میں قید ہے، وہاں جیمر لگاہوا ہے اور وہ اپنے گینگ ممبروں سے کافی عرصہ سے رابطہ میں نہیں ہے۔
۱۲؍ اکتوبر کو باندرہ مشرق کے کھیر واڑی علاقے میں سابق ریاستی وزیر بابا صدیقی کی فائرنگ میں موت کو ۹؍ دن ہوچکےہیں اور معاملے میں پولیس اب تک ۱۰؍ملزموں کو گرفتار کرچکی ہے لیکن قتل کی وجہ معلوم کرنے میں وہ اب بھی ناکام ہے۔ کرائم برانچ نے بھی اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ باباصدیقی کا قتل گجرات کی سابر متی جیل میں قید گینگسٹر لارنس بشنوئی کی ایماء پر کیا گیا ہےاور اب تک جن ملزموں کو گرفتار کیا گیا ہے، وہ بشنوئی گینگ سے وابستہ ہیں ۔
کرائم برانچ کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر کئے بغیر کہا کہ یہ بات سچ ہے کہ لارنس بشنوئی کی تحویل حاصل کرنے کی درخواست کے باوجود اسے ہمارے حوالے نہیں کیا گیا لیکن یہ بھی اتنا ہی سچ ہے کہ سابر متی جیل کے جس سیل میں اسے قید رکھا گیا ہے، وہاں سخت سیکوریٹی انتظامات ہیں ۔ یہی نہیں مذکورہ جیل میں جیمر لگا ہواہے جہاں موبائل فون کا استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ گرفتار کئے گئے ملزموں سے کی گئی پوچھ تاچھ کے دوران کسی بھی ملزم کے بشنوئی گینگ سے وابستہ ہونے یا گینگسٹر بشنوئی کے ذریعہ احکامات ملنے کی بات سامنے نہیں آئی ہے۔ ہماری اب تک کی جانچ کے مطابق کئی عرصہ سے گینگسٹر لارینس بشنوئی کی کسی بھی گینگ ممبر سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے حتیٰ کہ اس کے دست راست انمول اور گولڈی برار سے بھی اس کا کوئی رابطہ نہیں رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج کا وحشیانہ حملہ، ۷۸؍فلسطینی جاں بحق ہو گئے
اس ضمن میں پولیس ذرائع نے تو اس بات کو بھی اب تک قیاس آرائی قرار دیا ہے کہ بشنوئی گینگ ممبروں نے بابا صدیقی کے قتل کی سپاری دی تھی کیونکہ جن ملزموں کو گرفتار کیا گیا ہے، ان میں چند کا توکوئی مجرمانہ ریکارڈ ہی نہیں ہے اور جن ملزموں کے مجرمانہ ریکارڈ ملے ہیں، ان کا بشنوئی گینگ سے تعلق ہونے کا اب تک کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا ہے۔ پولیس کے بقول جن ۹؍ ملزموں (اب یہ تعداد ء۱۰؍ ہوگئی ہے) کو گرفتار کیا گیا، ان میں شوٹر گرمیل بلجیت سنگھ اور دھرم راج راجیش کیشپ نامی ملزمین کا بشنوئی گینگ سے کوئی تعلق سامنے نہیں آیاہے اورانہوں نے پوچھ تاچھ کے دوران بشنوئی گینگ کے ذریعہ سپاری دینے کابھی اعتراف نہیں کیا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ملزمین نے اس کیس میں گرفتار کئے جانے والے تیسرے ملزم پروین لونکر، مفرور ملزم شبھم، چوتھے ملزم ہریش کمار نشاداور حال ہی میں گرفتار شدہ ۵؍ ملزموں نتین سپرے، سمبھا جی پاردھی، پردیپ دتو تھومبرے، چیتین پاردھی اوررام چند کنوجیا سے اور مفرور شوٹر شیو کمار اور ذیشان سے اسکائپ کے ذریعہ رابطہ میں رہنے کااعتراف کیا ہے۔ تاہم ڈومبیولی، امبرناتھ اورپنویل سے گرفتار شدہ ۵؍ ملزموں میں سے کنوجیا اور سپرے جن کے خلاف قتل اور اقدام قتل کے علاوہ دیگر ۷؍ کیس مختلف پولیس اسٹیشنوں میں درج ہیں، نے اس بات کا تو اعتراف کیا کہ انہوں نے ہی شوٹروں کو پیسہ، اسلحہ فراہم کرنے کے علاوہ کرایے پر مکان دلایا تھا اوراس میں سازش میں ملوث رہے تھے لیکن بشنوئی یا اس کے گینگ ممبروں سے رابطہ میں ہونے یا احکامات ملنے سے انکار کیا ہے۔ ایک سینئر افسر نےیہ بھی کہا کہ پولیس اب بھی ہر زاویہ سے جس میں سیاسی، تجارتی اور ایس آر اے کے سبب دشمنی کا خدشہ بھی شامل ہے، سے متعلق جانچ کررہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مفرور ملزم شبھم لونکر جس نے بشنوئی گینگ کے نام سےسلمان خان سے وابستہ ہونے پر بابا صدیقی جیسا حشر کرنے کی دھمکی دی ہے، کے علاوہ شوٹر شیو کمار اور محمد ذیشان اختر کی گرفتاری کے بعد اس قتل کی وجہ معلوم ہوجائے۔