مرکزی حکومت نے آر ایس ایس پر ۵۸ سال پرانی پابندی کو ہٹانے کے اقدام سے متعلق دستاویزات کو خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپوزیشن نے حکومت کے اقدام پر سخت تنقید کی جبکہ بی جے پی لیڈران نے اس اقدام کی ستائش کررہے ہیں۔
EPAPER
Updated: August 01, 2024, 10:31 PM IST | New Delhi
مرکزی حکومت نے آر ایس ایس پر ۵۸ سال پرانی پابندی کو ہٹانے کے اقدام سے متعلق دستاویزات کو خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپوزیشن نے حکومت کے اقدام پر سخت تنقید کی جبکہ بی جے پی لیڈران نے اس اقدام کی ستائش کررہے ہیں۔
مودی حکومت نے سرکاری افسران کے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) میں شمولیت اختیار کرنے پر پابندی کے ۵۸ سال پرانی پابندی کو ہٹانے کے فیصلے سے متعلق دستاویزات کو خفیہ زمرے میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آر ایس ایس ایک ہندوتوادی تنظیم ہے جو ہندوستان میں برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرپرست ہے۔ آر ایس ایس پر ۱۹۴۷ کے بعد سے ۴ دفعہ پابندی لگائی جاچکی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس ہندوؤں کی بالادستی اور اقلیتوں کیلئے عدم برداشت کو فروغ دیتی ہے۔ مرکزی حکومت نے ۹ جولائی کو اس پابندی کو ہٹا دیا تھا لیکن اس فیصلہ کو فوراً عوامی طور پر ظاہر نہیں کیا گیا۔ انگریزی اخبار دی ہندو کے مطابق، اس سلسلے میں سرکاری میمورنڈم، وزارت داخلہ اور ڈپارٹمنٹ آف پرسنل اینڈ ٹریننگ نے اپنی ویب سائٹ پر معلومات عامہ کیلئے بدھ کو پیش کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: وائناڈ حادثہ: ۲۸۸؍ سے زائد ہلاک،۲۰۰؍ افراد کے ملبے میں پھنسے ہونے کا خدشہ
بدھ کو نیوز ویب سائٹ دی وائر نے بتایا کہ اس نے حق معلومات کے تحت، میمورنڈم میں حوالہ دیئے گئے دستاویز کی کاپی مانگی تھی لیکن ڈپارٹمنٹ آف پرسنل اینڈ ٹریننگ نے جواباً ان دستاویز کو’’خفیہ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ انہیں منظرعام پر نہیں لایا جاسکتا۔ دی وائر نے کسی نامعلوم شخص کے حوالے سے کہا کہ اس معاملہ پر فی الحال حکومت غور وفکر کر رہی ہے۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ایک سابق سرکاری افسر کی درخواست پر آر ایس ایس پر پابندی کو ہٹایا تھا اور اسے ایک عالمی سطح کی معروف تنظیم قرار دیاتھا۔ ہائی کورٹ نے ۲۵ جولائی کو وزارت داخلہ اور ڈپارٹمنٹ آف پرسنل اینڈ ٹریننگ سے اس فیصلہ کو ویب سائٹ پر پوسٹ کرنے کیلئے کہا تھا تاکہ یہ عوام کے علم میں آجائے۔
اپوزیشن نے آر ایس ایس پر عائد پابندی ہٹانے پر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ سماج وادی پارٹی کے ایم پی رام جی لال سمن نے آر ایس ایس کا نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) سے موازنہ کیا تھا۔دی ہندو کے مطابق، بدھ کو سمن کے تبصرے پر اعتراض کرتے ہوئے راجیہ سبھا اسپیکر اور نائب صدر جگدیپ دھنکر نے آر ایس ایس کا دفاع کیا اور اسے عالمی سطح کا تھنک ٹینک بتایا جسے ہندوستان میں دفعہ ۱۲ سے ۳۵ کے تحت آئینی تحفظ اور حقوق حاصل ہیں۔