• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دھولیہ میں وشال گڑھ تشدد کے خلاف بند کامیاب، دھرنے میں عوام کا اژدہام

Updated: July 22, 2024, 11:21 AM IST | I Shaikh | Dhule

رکن اسمبلی فاروق شاہ، سابق ڈپٹی میئر شوال امین، سابق کارپوریٹر فیروز لالہ اور امین پٹیل نے دھرنے سے خطاب کیا اور حکومت سے کولہاپور تشدد کے خاطیوں پر سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔

Handing over the memorandum to MLA Farooq Shah and other Deputy Police Commissioners. Photo: INN
ایم ایل اے فاروق شاہ اور دیگر ڈپٹی پولیس کمشنر کو میمورنڈم سونپتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

کولہاپور کے وشال گڑھ، گجا پور مسلم مخالف فساد کی مذمت اور متاثرین کو انصاف دلانے کے حق میں اتوار کو شہر میں زبردست احتجاج کیاگیا۔ اس سلسلے میں رکن اسمبلی فاروق شاہ نے ایک دن کا بند رکھنے اور احتجاجی مظاہرے کی اپیل کی تھی، جسے شہر کی تمام دینی، ملی، تعلیمی، سماجی اور سیاسی نمائندہ شخصیات کا تعاون حاصل ہوا۔ اتوار کو عوام کی بڑی تعداد نے اپنے کاروبار اور دکانوں کو بند رکھ کر ہزاروں کی تعداد میں ایکتا چوک میں  منعقدہ دھرنے میں شرکت کی۔ 
دھرنے سے رکن اسمبلی فاروق شاہ نے خطاب کیااور کہا کہ وشال گڑھ تشدد کو روکنے میں کولہا پور ضلع کے کلکٹر اور ایس پی ناکام رہے، شاہ نے اپنے خطاب میں آگے کہا کہ شرپسند روزانہ ریاست کے کسی نہ کسی علاقے میں قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے رہے ہیں ۔ مسلمانوں کو طرح طرح سے نشانہ بنا رہے ہیں لیکن سرکار اور پولیس خوابِ غفلت کی نیند سوئی ہوئی ہے۔ شرپسندوں پر کارروائی نہ ہونے سے ان کے حوصلے بلند ہیں اور یہی وجہ ہے کہ شرپسند اپنی ناپاک حرکتوں سے باز نہیں آرہے۔ اس احتجاجی دھرنا آندولن سے حاجی شوال امین، فیروز لالہ اور امین پٹیل نےبھی خطاب کیا اور کولہاپور تشدد کی شدید مذمت کی اور خاطیوں کو کڑی سے کڑی سزا دیئے جانے کا مطالبہ کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے:چندرپور: چیچ پلّی کا ماما تالاب چھلکنے سے ۳۰۰؍مکانات زیرآب

معلوم ہوکہ مسلم اکثریتی علاقہ کے۸۰؍فٹ روڈ ایکتا سرکل کے قریب اس احتجاجی دھرنا آندولن میں شریک نوجوانوں نے اپنے ہاتھوں میں تختیاں اٹھا رکھی تھیں ۔ جن پر کولہاپور تشدد کی مذمت اور خاطیوں کو سخت سزا دی جائے، اس طرح کے نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے اپنے بازوؤں پر سیاہ فیتے باندھ رکھے تھے اور ہاتھوں میں کالا جھنڈا لے کر کولہاپور میں مسجد اور قران مجید کی بے حرمتی کی مذمت اور تشدد سے متاثرہ مسلمانوں کو انصاف دلانے کے لئے آواز بلند کر رہے تھے۔ 
دھرنا آندولن میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور ایک بڑا مجمع اکٹھا ہوا تھا۔ جسے سنبھالنے کےلئے پولیس محکمہ نے بڑے پیمانے پر پولیس فورس کو تعینات کیا تھا۔ دھرنے کے اختتام پر رکن اسمبلی فاروق شاہ کے ہاتھوں ڈپٹی پولیس کمشنر رشیکیش ریڈی کو میمورنڈم دیا گیا ۔ اس میمورنڈم میں کولہاپور تشدد کی عدالتی تحقیقات کے ساتھ ہی خاطیوں کو سخت سزا اور متاثرین کو ہرجانہ ادا کئے جانے کا مطالبہ کیا گیا۔ دھیان رہے کہ اس بند کو چھوٹے بڑے تاجروں، دکانداروں نے مکمل حمایت دی۔ دیوپور، ۱۰۰؍ فٹ روڈ، ۸۰؍فٹ روڈ، ترنگا چوک کے علاوہ دیگر علاقوں کی دکانیں مکمل طور پر بند رکھ کر دھولیہ بند کوصدفیصد کامیاب کیا گیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK