بنگلہ دیش کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے سنیچر کو کہا کہ چیف ایڈوائزر محمد یونس کی رائے دہی کی کم از کم عمر ۱۷؍سال مقرر کرنے کی تجویز سے الیکشن کمیشن پر دباؤ پڑے گا اور انتخابی عمل میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
EPAPER
Updated: December 28, 2024, 9:06 PM IST | Inquilab News Network | Dhaka
بنگلہ دیش کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے سنیچر کو کہا کہ چیف ایڈوائزر محمد یونس کی رائے دہی کی کم از کم عمر ۱۷؍سال مقرر کرنے کی تجویز سے الیکشن کمیشن پر دباؤ پڑے گا اور انتخابی عمل میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
ڈھاکہ ٹریبیون اخبار کی رپورٹ کے مطابق، ۸۴؍سالہ یونس، جنہوں نے اگست میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد عبوری حکومت کی قیادت کا حلف اٹھایا تھا، نے جمعہ کو تجویز پیش کی کہ ووٹر کی کم از کم عمر ۱۷؍سال کر دی جائے۔بی این پی کے سیکرٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے یہاں جاتیہ پریس کلب میں ایک بحث کے دوران کہا کہ چیف ایڈوائزر کی ووٹنگ کی عمر ۱۷؍سال کرنے کی تجویز کا مطلب ہے کہ نئی ووٹر لسٹ تیار کرنی ہوگی۔اس سے عوام میں خوف پیدا ہوگا کہ اب مزید وقت ضائع ہوگا، اور انتخابات میں مزید تاخیر ہوگی۔‘‘ عالمگیر نے کہا کہ لوگوں میں یہ تاثر پایا جارہا ہے کہ عبوری حکومت جان بوجھ کر انتخابی عمل میں تاخیر کی کوشش کر رہی ہے۔بی این پی لیڈر نے کہا کہ چیف ایڈوائزر کو تمام متعلقہ فریق سے مشورہ کیے بغیر مسئلہ نہیں اٹھانا چاہیے تھا۔
یہ بھی پڑھئے: بشار الاسد کے رشتہ دار لبنان سے باہر جانے کی کوشش کے دوران گرفتار
عالمگیر نے کہا کہ حکومت کو یہ معاملہ الیکشن کمیشن پر چھوڑ دینا چاہیے تھا، اسے فیصلہ کرنے کی اجازت دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ووٹر بننے کیلئے موجودہ کم از کم عمر ۱۸؍سال سب کیلئے قابل قبول ہے۔ اگر آپ اسے ایک سال کم کرنا چاہتے ہیں، تو نئے الیکشن کمیشن کو اس کی تجویز دیں اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کا آغاز کریں۔واضح رہے کہ ۱۶؍ دسمبر کو یومِ فتح کی تقریر کے دوران، یونس نے اشارہ دیا کہ انتخابات ۲۰۲۶ءکے اوائل تک ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ’’ ووٹر لسٹ اپ ڈیٹ ہونے کے بعد انتخابات کرائے جائیں گے۔‘‘