• Thu, 31 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنگلہ دیش : طلبہ اور انصار(پیراملٹری) کے اراکین میں جھڑپ، متعدد زخمی

Updated: August 27, 2024, 12:36 PM IST | Agency | Dhaka

ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبہ اور انصار(پیراملٹری فورس) کے اراکین کے درمیان اتوار کی رات سیکریٹریٹ میں جھڑپ میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

Students can be seen running after the lathi charge. Photo: INN
لاٹھی چارج ہونے کے بعد طلبہ بھاگتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبہ اور انصار(پیراملٹری فورس) کے اراکین کے درمیان اتوار کی رات سیکریٹریٹ میں جھڑپ میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ یونائیٹڈ نیوز آف بنگلہ دیش کی رپورٹ کے مطابق جھڑپ رات۹؍ بجے کے بعد شروع ہوئی۔ امتیازی سلوک مخالف طلبہ تحریک کے سرکردہ اراکین جس میں سرجس عالم اور حسنات عبداللہ نے سیکریٹریٹ کا گھیراؤ کرلیا ہے۔  جیسے ہی یہ خبر پھیلی، یونیورسٹی کے کئی ہال کے طلبہ کیمپس میں راجو بھاسکرجو کے پاس جمع ہوگئے۔ طلباء نے اپنے کوآرڈینیٹر کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سیکریٹریٹ ایریا کی طرف مارچ کیا۔ جب طلبہ یہاں پہنچے تو انصار کے اراکین کے ساتھ جھڑپ شروع ہوگئی۔ اس دوران موقع پر موجود پولیس نے صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی۔ 

یہ بھی پڑھئے: اٹلی: واردات کے دوران چور کوکتاب کا مطالعہ مہنگا پڑا!

رپورٹ کے مطابق رات۴۵:۹؍بجے تک انصار کے اراکین کو پسپائی پر مجبور کر دیا گیا۔ اس کے بعد مظاہرین اسٹوڈنٹ سیکریٹریٹ کے ساتھ واقع نیشنل پریس کلب کے سامنے جمع ہو گئے۔ ڈی یو کے فائنل ایئر کے طالب علم سید نے بتایا کہ انصار کے اراکین نے طلبا پر حملہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ طلباء کی ٹانگیں ٹوٹ گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق بنگلہ دیشی فوج کے اہلکار رات۱۰؍ بجے کے قریب موقع پر پہنچے اور حالات کو قابو میں کیا۔ ۴۵:۱۰؍ بجے تک طلباء سیکریٹریٹ کے سامنے موجود تھے اور عوامی لیگ اور انصار کے اراکین کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ اس سے قبل آج رات فیس بک پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں، امتیازی سلوک مخالف طلبا تحریک کے رابطہ کاروں میں سے ایک حسنات عبداللہ نے کہا’’سبھی لوگ راجو (بھاسکورجو) کے پاس آئیں ! آمرانہ قوتیں انصار کے بھیس میں واپس آنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انکے مطالبات ماننے کے بعد بھی ہم سب کو سیکریٹریٹ میں حراست میں رکھا گیا ہے۔ حسنات نے انصار کے اراکین پر طالب علموں کو بے دردی سے مارنے کا الزام بھی لگایا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK