پاکستانی وزیر خارجہ آمنہ بلوچ نے اس ملاقات کو “تعمیری اور مستقبل پر مرکوز” قرار دیا جس میں دفاع، تجارت، علاقائی تنظیم سارک SAARC کی بحالی، زراعت اور تعلیم جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
EPAPER
Updated: April 18, 2025, 9:07 PM IST | Inquilab News Network | Dhaka
پاکستانی وزیر خارجہ آمنہ بلوچ نے اس ملاقات کو “تعمیری اور مستقبل پر مرکوز” قرار دیا جس میں دفاع، تجارت، علاقائی تنظیم سارک SAARC کی بحالی، زراعت اور تعلیم جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایک اہم سفارتی پیش رفت میں، بنگلہ دیش اور پاکستان نے ۱۵ سال بعد جمعرات کو ڈھاکہ میں اپنی پہلی خارجہ سیکریٹری سطح کی گفتگو کا انعقاد کیا۔ ملاقات کے دوران، بنگلہ دیش نے دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے حل طلب تاریخی شکایات کو اٹھایا اور پاکستان سے ۱۹۷۱ء میں پاکستانی فوج کے مظالم کیلئے عوامی سطح پر سرکاری معافی مانگنے اور مشترکہ قومی اثاثوں سے ۳ء۴ ارب امریکی ڈالر کے حصہ کا مطالبہ کیا۔
یہ گفتگو پاکستانی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے رواں ماہ کے آخر میں ڈھاکہ کے مجوزہ دورے سے قبل منعقد ہوئی۔ پاکستان کی وزیر خارجہ آمنہ بلوچ نے اس ملاقات کو “تعمیری اور مستقبل پر مرکوز” قرار دیا جس میں دفاع، تجارت، علاقائی تنظیم سارک SAARC کی بحالی، زراعت اور تعلیم جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس، جنہوں نے دونوں ممالک کے درمیان گفتگو کے بعد بلوچ سے ملاقات کی، نے کہا، "کچھ رکاوٹیں ہیں۔ ہمیں ان کو دور کرنے اور آگے بڑھنے کے طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔” بلوچ نے اس جذبہ کی تائید کی اور دونوں ممالک سے اپنی غیر استعمال شدہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی اپیل کی۔ ڈھاکہ نے اسلام آباد سے درخواست کی کہ وہ ٹیرف ہٹا کر تجارت کو آسان بنائے اور بنگلہ دیشی اشیا کیلئے مارکیٹ تک رسائی میں اضافہ کرے۔ گفتگو کے دوران دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازوں کے آغاز اور زراعت کے سلسلے میں باہمی تعلقات کو وسعت دینے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اعلیٰ سطحی گفتگو کے بعد، بنگلہ دیش کے سیکریٹری جسیم الدین نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے پاکستان کے ساتھ گفتگو میں دونوں ممالک کے درمیان تاریخی طور پر حل طلب مسائل اٹھائے ہیں جن میں سرحدوں پر پھنسے پاکستانیوں کی واپسی، ۱۹۷۰ء کے سمندری طوفان کے متاثرین کیلئے امدادی فنڈز کی منتقلی اور ۱۹۷۱ء کی نسل کشی کیلئے سرکاری معافی شامل ہیں۔ انہوں نے زور دیا، “یہ تاریخی مسائل کو حل کرنے کا صحیح وقت ہے جو عرصہ دراز سے حل طلب ہیں۔”
یہ بھی پڑھئے: پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کی خصوصی پرواز سے جرمنی روانگی
جسیم الدین نے اشارہ دیا کہ ان مسائل کا حل مستقبل کے دو طرفہ تعلقات کیلئے مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔ بنگلہ دیشی سیکریٹری نے تصدیق کی کہ بنگلہ دیش نے آزادی سے قبل سمندری طوفان کے متاثرین کیلئے بھیجی گئی ۲۰۰ ملین امریکی ڈالر کی غیر ادا شدہ غیر ملکی امداد کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، افراط زر کے مطابق اس امداد کی رقم کے تعین پر تفصیلی بات چیت نہیں ہوئی لیکن یہ معاملہ آئندہ مذاکرات میں زیر بحث آسکتا ہے۔