Updated: July 26, 2024, 7:23 PM IST
| Dhaka
بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ نظام میں اصلاحات کی مانگ کے متعلق ہونے والے احتجاج نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کے غیر ذمہ دارانہ بیان کے بعد تشدد کی شکل اختیار کرلی۔ حکومت نے کرفیو کو مزید دو دن بڑھا دیا ہے، ملک میں انٹرنیٹ بند ہے، اور بڑے پیمانے پر گرفتاریاں جاری ہیں۔
بنگلہ دیش میںجلے ہوئے پولیس بوتھ سے فوج کو گشت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر : پی ٹی آئی
بنگلہ دیش میں پر تشدد مظاہرین کے خلاف زبر دست کارروائی کرتے ہوئے حکومت نے اعلان کیا ہے کہ جمعہ اور سنیچر کو بھی کرفیو جاری رہے گا،جب کہ اس میں ۹؍ گھنٹوں کی چھوٹ دی جائےگی،وزیر داخلہ اسعد الزماں خان نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ملاقات کے بعدیہ اعلان کیا کہ ڈھاکہ اور تین دیگر شہروں میں گزشتہ سنیچر سے لگایا کرفیو مزید دو دن جاری رہے گا۔ حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ صبح ۸؍ بجے سے شام ۵؍ بجے تک کرفیومیں ڈھیل دی جائے گی۔
ئی بھی پڑھئے : شدید بارش سے گجرات میں تباہی،۸؍ افراد کی موت ، ۸۰۰؍ سے زائد متاثر
احتجاج کر رہے طلبہ نے اعلان کیا ہے کہ جب تک ان کا ۹؍ نکاتی مطالبہ نہیں مانا جائے گا ان کا احتجاج جاری رہے گا، ان مطالبوں میں چھاترا لیگ پر پابندی،مظاہرین کی ہلاکت کے ذمہ داروں کو سزا،اور وزیر اعظم کی جانب سے معذرت، شامل ہے۔
مقامی اخبار’ پرتھم آلو‘ کے مطابق ۱۶؍ جولائی سے شروع ہونے والے احتجاج میں اب تک ۲۰۴؍ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، حالانکہ سرکاری طور پر ہلاک شدگان کی تعداد ظاہر نہیں کی گئی ہے۔جبکہ پولیس نے تقریباً ۵۵۰۰؍ افراد کو ملک کے مختلف حصوں سے گرفتار کیا ہے، جس میں ۱۱۰۰؍ ایسے افراد بھی شامل ہیں جنہیں جمعرات کو گرفتار کیا گیا تھا۔اخبار کا یہ بھی کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں زیادہ تر حزب اختلا ف کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی اور بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے ارکان ہیں۔جبکہ خان نے کہا ہے کہ یہ گرفتاریاں جاری رہیں گی۔ احتجاج جب پر تشدد ہو گیا تو حکام نے جمعہ کو پورے ملک میں انٹرنیت بند کر دی، براڈ بینڈ انٹرنیٹ محدودپیمانے پربحال کی گئی ہے لیکن موبائل انٹرنیٹ اب تک بند ہے۔
واضح رہے کہ جولائی کی شروعا ت میں طلبہ نے ملک کےسرکاری ملازمتوں میں کوٹہ نظام میں اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج شروع کیا تھا، لیکن شیخ حسینہ کے مظاہرین کو ۱۹۷۱ء کی جنگ آزادی میں غداری کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سےلڑنے والے رضاکار سے تشبیہ دینے کے بعد یہ احتجاج پر تشدد ہو گیا۔