بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے عوامی لیگ کے اسٹوڈنس ونگ گروپ پر پابندی عائد کی ہے۔ حکومت نے پابندی عائد کرنے کیلئے گروپ کے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا حوالہ دیا ہے۔
EPAPER
Updated: October 24, 2024, 8:26 PM IST | Dhaka
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے عوامی لیگ کے اسٹوڈنس ونگ گروپ پر پابندی عائد کی ہے۔ حکومت نے پابندی عائد کرنے کیلئے گروپ کے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا حوالہ دیا ہے۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے آج سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی کے اسٹوڈنٹس ونگ پر پابندی عائد کی ہے۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے پابندی عائد کرتے ہوئے گروپ کے جان لیوا تشدد میں ملوث ہونے کا حوالہ دیا ہے۔ بدھ کو بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹی فکیشن کے مطابق بنگلہ دیش چھاترا لیگ نے فوری طور پر اسٹوڈنس ونگ پر دہشت گردانہ قوانین کے تحت پابندی عائد کی ہے۔ وزارت نے بی سی ایل پر گزشتہ ۱۵؍ سال سے بداخلاقی کا الزام عائد کیا ہے جن میں تشدد، ہراساں کرنا اورعوامی ذرائع کا استحصال کرنا بھی شامل ہے۔ اس نوٹی فکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ملک بھر میں احتجاج کے دوران اسٹوڈنس ونگ کی جانب سے ’’قوم کے خلاف سازشی، تخریبی اور اشتعال انگیز کارروائیوں کے ساتھ ساتھ مختلف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے ثبوت ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ ابتدائی طور پر بنگلہ دیش میں جولائی کے آغاز میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ کے خلاف طلبہ کی قیادت میں مظاہروں کی شروعات ہوئی تھی۔ دو ہفتے بعد سیکوریٹی فورس کی جانب سے پرتشدد کریک ڈاؤن کیا گیا تھا جس میں بی سی ایل کے کارکنان بھی شامل تھے ۔ یو این کے مطابق اس تشدد کے نتیجے میں ۶۰۰؍ افراد کی موت ہوئی تھی۔عوامی لیگ کی جانب سے اس پر اب تک کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ عوامی لیگ کے متعدد لیڈران کو بدامنی پھیلانے کیلئے حراست میں لیاجاچکا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: سپریم کورٹ: غیر قانونی انہدام پرافسران کے خلاف توہین عدالت کی عرضی خارج کیا
بی این پی انٹرنیشنل افیئرس سیکریٹری نوشاد جمیر نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ ’’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔ جب بھی اس طرح کے فیصلے کئے جاتے ہیں تو وہ قوانین کومدنظر رکھتے ہوئے کئے جانے چاہئیں۔ ایسی چیزیںجو خلاف معمول کی جاتی ہیں ان کے نتائج بھی خطرناک ہوتے ہیں۔ قبل ازیں بی سی ایل اس طرح کے جرائم کا ارتکاب کر چکا ہےاور اب وہ منصفانہ نظام انصاف کے حقدار ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ بی سی ایل پر پابندی اور عوامی لیگ پر کریک ڈاؤن جولائی میں مظاہروں کا انعقاد کرنے والے طلبہ کے مطالبات میں توسیع ہونے کے بعد سامنے آئے ہیں۔ اس تحریک کے اراکین نے صدر محمد شہاب الدین کی دستبرداری کی مانگ بھی کی تھی جو عوامی لیگ کے رکن تھے۔