• Thu, 24 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

انقرہ دہشت گردانہ حملہ: ۵؍ ہلاک، ۲۲؍ زخمی، عالمی لیڈران کی حملے کی مذمت، ملزمین کی شناخت ہوگئی

Updated: October 24, 2024, 3:45 PM IST | Ankara

ترکی کی ایئرواسپیس انڈسٹریز (ٹی وائے ایس اے ایس)، جو ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں واقع ریاستی ایئرواسپیس کمپنی ہے، کے ہیڈکوارٹرس میں جان لیوا حملے کے نتیجے میں ۵؍ افراد ہلاک جبکہ دیگر ۲۲؍ زخمی ہوئے ہیں۔ متعدد ممالک نے اسے دہشت گرد حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

The accused can be seen in the CCTV photo. Photo: X
سی سی ٹی وی فوٹو میں ملزم کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر: ایکس

ترکی کی ایئرواسپیس انڈسٹریز (ٹی وی ایس اے ایس) ، جو ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں واقع ریاستی ایرواسپیس کمپنی ہے، کے ہیڈکوارٹرس میں جان لیوا حملے کے نتیجے میں ۵؍افرادہلاک جبکہ دیگر ۲۲؍زخمی ہوئے ہیں۔ اس حادثے کی ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہیڈکوارٹرس کے باہر دھماکہ ہوا ہے۔ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص بندوق لئے پارکنگ کی جگہ پر بھاگ رہا ہے۔ حملہ آوروں، جن کی شناخت ایک خاتون اور مرد کے طور پر کی گئی ہے، حملے کے بعد ہلاک ہوگئے تھے۔ سی سی ٹی وی تصاویرمیں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آربیگ لئے ہوئے ہیں اورا

یہ بھی پڑھئے: ’’برکس آج دنیا کو مثبت تعاون کی طرف بڑھنے کی ترغیب دے رہا ہے‘‘

اس حملے کی ذمہ داری اب تک کسی نے قبول نہیں کی ہے۔ تاہم، ترکی کے وزیر دفاع یاسر گولر نے صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا کہ جنگجو کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) اس حملے کے پیچھے ہوسکتی ہے۔ خیال رہے کہ ترکی، امریکہ اور یورپی یونین نے پی کے کے کو ایک دہشت گرد پارٹی قرار دیا ہے۔ ترکی کے نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کے لیڈر نے پارلیمنٹ میں کرد تعلقات کا مدعا اٹھاتے ہوئے تجویز پیش کی تھی کہ پی کے کے کے جیل میں بند لیڈر کو اس شرط پر آزاد کردیا جائے کہ انہوں نے پارٹی چھوڑ دی ہے یا اسے تحلیل کردیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ حملہ اس واقعہ کے ایک دن بعد ہوا ہے۔

رجب طیب اردگان اور ولادیمیر پوتن کی مذمت 
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان جو حملے کے وقت روس میںبرکس کے اجلاس میں تھے ، نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ ناٹو کے سیکریٹری جنرل نے ترکی میں پیش آنے والے حادثے پر اظہار تعزیت کی۔انقرہ کے میئر منصور یاواش اور ترکی کے جسٹس منسٹر یلماز تنک نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس میں تفتیش کا حکم جاری کیا ہے۔ 
اس ضمن میں اصلی ایڈن تسباس، جو یورپی یونین میں سینئر پالیسی ساز ہیں، نے نشاندہی کی کہ ’’یہ کئی برسوں میں ترکی میں اس طرح کا پہلا حملہ تھا اور یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب ترکی حکومت پی کے کے کے ساتھ امن قائم کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔‘‘ انہوں نے زور دیا کہ ٹی یو ایس اے ایس پر حملہ افسوس ناک ہے اور اس نے حملے کے پیچھے کے مقاصد پر سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ ‘‘
امریکی محکمہ خارجہ اس حملے کی رپورٹس کو ٹریک کر رہی ہیں اور ترکی میں امریکہ کے سفارتخانے نے بھی تعاون ظاہر کیا ہے۔ 

ترکی نے عراق اور شام پر فضائی حملے کئے
ترکی فوج نے شمالی عراق اور شام میں پی کے کے کے مقامات پر جوابی حملے کئے ہیں۔ کردش کی قیادت والی سیرین ڈیموکریٹک فورس(ایس ڈی ایف)نے کہا ہے کہ ’’ترکی فوج نے کوہانی اور تل رفعت پر حملے کئے ہیں جس کے نتیجے میں ۲؍ شہریوں کی موت جبکہ دیگر ۶؍ زخمی ہوئے ہیں۔عالمی برداری نے بھی ترکی میں ہونے والے حملے کی سخت مذمت کی ہے۔

روس
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے برکس کے اجلاس میں اس حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے برکس کے اجلاس میں کہا کہ ’’صدر، میرے ساتھی میں آپ کا قازان، روس میں خیر مقدم کرتا ہوں۔ اس سے قبل کہ ہم اپنا کام شروع کریں میں ترکی میں دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ ترکی میں دہشت گردانہ حملے کی میڈیا رپورٹس سامنے آرہی ہیں۔‘‘

امریکہ کی مذمت
امریکی محکمہ خارجہ کے سیکریٹری انتونی بلنکن نے کہا کہ ’’امریکہ اپنے ساتھی ترکی کے ساتھ کھڑا ہے اور آج وہاں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتا ہے۔اس حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والےافراد کے اہل خانہ اور متاثرین سے میرا اظہار تعزیت ہے۔‘‘ وہائٹ ہاؤس کی قومی تحفظ کی کاؤنسل کے ترجمان جون کربی نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔


ناٹو کے سیکریٹری جنرل کی سخت الفاظ میں مذمت
ناٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روتہ نے بھی سخت لفظوں میں اس حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم ہرطرح کی دہشت گردی کی مخالفت کرتے ہیں اور ہم اس معاملے میں ہونے والی تبدیلیوں پرگہری نظر رکھتے ہوئے ہیں۔ناٹواپنے ساتھی ترکی کے ساتھ کھڑا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ’’مسلمانوں پر بری نظررکھنے والوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے ‘‘’’مسلمانوں پر بری نظررکھنے والوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے ‘‘

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے چیف جوزف بوریل کی مذمت
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے چیف جوزف بوریل نے اپنے ایکس پوسٹ میں ’’اس حملے کی سخت مذمت کی ہے۔‘‘ انہوںنے کہا کہ ’’یورپی یونین اس مشکل وقت میں ترکی کے ساتھ کھڑا ہے۔‘‘

آذربائیجان کی مذمت
آذربائیجان نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’وہ ہمیشہ اپنے ساتھی ترکی کی حمایت کرے گا۔‘‘


ایمانوئل میکرون نے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے ’’انقرہ، ترکی میں پیش آنے والے دہشت گردانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔‘‘ انہوں نے نشاندہی کی کہ ’’فرانسیسی اس حملے کے نتیجے میں اپنے پیاروں کو کھونے والے افراد کا دردجانتے ہیں اور ان کیلئے اظہار تعزیت پیش کرتے ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: آج طوفان’ دانا‘ بنگال اور اُدیشہ سے ٹکرائے گا


جرمنی کے چانسلر کی مذمت
جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے اپنے ایکس پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’میں انقرہ میں اموات اور زخمی افراد کی رپورٹس دیکھنے کے بعد صدمے میں ہوں۔ ہم ہرطرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور ترکی کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘


نیدرلینڈس کی مذمت
نیدرلینڈس کے وزیر اعظم دیک اسخوف نےترکی کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’نیدرلینڈس ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ ہم ترکی سےہمدردی رکھتے ہیں اور حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

آسٹریا
آسٹریا کے چانسلر کارل نہامر نے بھی ’’سخت الفاظ‘‘ میں حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے سماج میں دہشت گردی اورتشد د کی کوئی جگہ نہیں۔‘‘

 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK