• Thu, 09 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنگلہ دیش: ہندوستان پر اقلیتوں کے تحفظ پر`دہرے معیار کا الزام

Updated: November 30, 2024, 12:05 PM IST | Inquilab News Network | Dhaka

بنگلہ دیش میں جاری اقلیتی برادری کے احتجاج کے پیش نظر ہندوستان نے بنگلہ دیش کو اقلیتوں کے تحفظ کی نصیحت کی، جس کے جواب میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے مختلف اراکین نے ہندوستان پر اس تعلق سے دوہرے معیار کا الزام عائد کیا۔ جبکہ بنگلہ دیش سمیلیتا سناتنی جاگرن جوٹ کے ترجمان کی گرفتاری کے بعد وہاں احتجاج جاری ہے۔

A scene from a protest against the arrest of Das,spokesperson of Bangladesh Samilita Sanatani Jagran Jot. Photo: PTI
بنگلہ دیش سمیلیتا سناتنی جاگرن جوٹ کے ترجمان داس کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: پی ٹی آئی

بنگلہ دیش نے جمعہ کے روز دعویٰ کیا کہ ہندوستان اقلیتی برادریوں کے تحفظ پر دوہرا معیار اختیار کئے ہوئے ہے، اور ہندوستانی  میڈیا پر ڈھاکہ کے خلاف صنعتی پیمانے پر غلط معلومات کی مہم چلانے کا الزام لگایا۔ بغاوت کے الزام میں ہندولیڈر چنموئے کرشنا داس کی گرفتاری پر تنازع کے درمیان، بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے امور  قانون کے مشیر آصف نظر ل نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ’’ ہندوستان میں اقلیتی مسلم سماج پر ظلم و بربریت کے بے شمار واقعات ہو رہے ہیں۔ لیکن انہیں ان واقعات پرکوئی پچھتاوا یا شرمندگی نہیں ہے۔ ہندوستان کا یہ دوہرا معیار قابل مذمت اور قابل اعتراض ہے۔‘‘انہوں نے مزید لکھا کہ بنگلہ دیشیوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ عبوری حکومت عوامی لیگ کی سابقہ ​​حکومت کے مقابلے میں ملک کی اقلیتی برادریوں کو بہتر تحفظ فراہم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: پاکستان: اسلام آباد مظاہرے میں ہلاکتوں کی تحقیق کرنے پر دہشت گردی کا معاملہ درج

دریں اثنا، محمد یونس کی بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے ملک کے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ ہندوستانی میڈیا میں غلط معلومات کا مقابلہ سچ کے ساتھ کریں۔اس کے علاوہ چیف ایڈوائزر یونس کے پریس سیکرٹری شفیق العالم نے کہا کہ ہمیں اپنی کہانیاں اپنے طریقے سے سنانی چاہئیں ورنہ وہ (ہندوستانی میڈیا) اپنی پسند کے مطابق ہمارا بیانیہ ترتیب دیں گے۔
واضح رہے کہ یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے جب طلباء کے ایک گروپ نے ڈھاکہ یونیورسٹی کیمپس میں ایک مظاہرہ کیا جس میں بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں ہندوستان کی مبینہ مداخلت کے خلاف مزاحمت کا مطالبہ کیا گیا۔انہوں نے معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کا بھی مطالبہ کیا، جو اگست میں طلباء کی قیادت میں بڑے پیمانے پر احتجاج کے دوران ہندوستان  فرار ہو گئی تھیں۔طلباء نے ہندوستان پر سرحدی قتل، مذہبی ظلم و ستم اور بنگلہ دیش میں فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے کی کوششوں کا الزام لگایا۔

یہ بھی پڑھئے: ہائی کورٹ میں سنبھل مسجد کے سروے کے خلاف درخواست درج نہ ہونے تک روک: سپریم کورٹ

جمعہ کو ہندوستان نے اپنے پڑوسی ملک میں انتہا پسندانہ بیان بازی اور تشدد کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا،اور بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو تمام اقلیتوں کے تحفظ کی اپنی ذمہ داری پوری کرنے کی صلاح دی ۔وزارت خارجہ (ایم ای اے) کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان نے بنگلہ دیشی حکومت کے سامنے ہندوؤں اور دیگر اقلیتوں کو دھمکیوں اور حملوں کو مسلسل اور مضبوطی سے اٹھایا ہے۔واضح رہے کہ ۳۰؍ اکتوبر کو چٹگرام کے کوتوالی پولیس اسٹیشن میں داس سمیت ۱۹؍لوگوں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا، جس میں ان پر چٹگرام کے نیو مارکیٹ علاقے میں ہندو برادری کی ایک ریلی کے دوران بنگلہ دیش کے قومی پرچم کی بے حرمتی کا الزام لگایا گیا تھا۔ بنگلہ دیش سمیلیتا سناتنی جاگرن جوٹ کے ترجمان داس کو پیر کو ڈھاکہ کے حضرت شاہ جلال بین الاقوامی ہوائی اڈے سے مبینہ بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ منگل کو چٹگرام کی ایک عدالت نےان کی ضمانت مسترد کر دی اور جیل بھیج دیا، جس کے بعدان کے حامیوں نے احتجاج شروع کردیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK