سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ سے کہا ہے کہ جب تک سنبھل شاہی مسجد کے سروے کے خلاف درخواست ہائی کورٹ میں درج نہیں کی جاتی ہے، اس وقت تک کارروائی نہ کی جائے اور سروے کی رپورٹ کو مہربند لفافہ میں رکھا جائے۔
EPAPER
Updated: November 29, 2024, 2:53 PM IST | Inquilab News Network | Sambhal
سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ سے کہا ہے کہ جب تک سنبھل شاہی مسجد کے سروے کے خلاف درخواست ہائی کورٹ میں درج نہیں کی جاتی ہے، اس وقت تک کارروائی نہ کی جائے اور سروے کی رپورٹ کو مہربند لفافہ میں رکھا جائے۔
سپریم کورٹ نے جمعہ کو سنبھل ٹرائل کورٹ سے کہا کہ وہ سنبھل کی تاریخی شاہی جامع مسجد کے خلاف مقدمہ اس وقت تک آگے نہ بڑھائے جب تک کہ مسجد کمیٹی کی جانب سے سروے کے حکم کے خلاف دائر درخواست ہائی کورٹ میں درج نہیں ہو جاتی۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی ہدایت دی کہ ایڈوکیٹ، کمشنر کی رپورٹ، جس نے مسجد کا سروے کیا تھا، کو مہر بند لفافہ میں رکھا جائے اور اس دوران اسے نہ کھولا جائے۔ چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار پر مشتمل بنچ سنبھل شاہی جامع مسجد کمیٹی کی طرف سے دائر کی گئی عرضی کی سماعت کر رہی تھی جس میں ٹرائل کورٹ کے ۱۹؍ نومبر کو عدالتی کمشنر کو مسجد کا سروے کرنے کی ہدایت کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک مندر کو تباہ کرنے کے بعد اسے بنایا گیا تھا۔
سی جے آئی نے ضلع سنبھل میں کمیونٹیز کے درمیان امن برقرار رکھنے کی ضرورت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنا ہوگا۔ ہم نہیں چاہتے کہ کچھ بھی ہو… ہمیں مکمل طور پر غیر جانبدار رہنا ہوگا اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ کچھ بھی غلط نہ ہو۔‘‘ واضح رہے کہ سنبھل میں کم از کم چھ مسلم نوجوانوں کی موت ہوئی ہے۔ اتر پردیش پولیس نے مبینہ طور پر مقامی مسلمانوں پر اس وقت گولی چلائی تھی جب اتوار کو مسجد کے سروے اور سروے ٹیم کے ساتھ ہندوتوا گروپ کی موجودگی کے خلاف وہاں احتجاج ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھئے:لبنان جنگ بندی معاہدہ ہماری فتح ہے: حزب اللہ
عدالت عظمیٰ نے مسجد کمیٹی کے وکیل، سینئر ایڈوکیٹ حذیفہ احمدی سے کہا کہ انہیں براہ راست سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے بجائے سروے کیلئے ٹرائل کورٹ کے ذریعے دیئے گئے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع کرنا ہوگا۔ سی جے آئی نے کہا کہ ’’ہمیں حکم پر کچھ تحفظات ہو سکتے ہیں، لیکن کیا یہ حکم دفعہ ۲۲۷؍ کے مطابق نہیں ہے؟ آپ کو مناسب فورم سے رجوع کرنا ہوگا۔‘‘ درخواست میں مسجد کمیٹی نے عرض کیا کہ کمیشن کا سروے جس ’’جلد بازی‘‘ میں ہوا، اس نے علاقے کے مکینوں کے ذہنوں میں خدشات کو جنم دیا، جس سے وہ گھروں سے نکل آئے۔ یہ دلیل دی گئی ہے کہ اس مقدمے کو عبادت گاہوں کے ایکٹ کے ذریعہ روک دیا گیا ہے اور ٹرائل کورٹ نے مسجد کے فریق کو سنے بغیر یک طرفہ حکم جاری کرنے میں غلطی کی۔ درخواست گزار نے کہا کہ مسجد ایک قدیم یادگار ہے جسے اے ایس آئی نے محفوظ کیا ہے۔
سنبھل مسجد کمیٹی نے کہا کہ سروے کا آرڈر اسی دن (۱۹؍ نومبر) کو پاس کیا گیا تھا جس دن درخواست داخل کی گئی تھی اور شام ۶؍ بجے سے رات ساڑھے ۸؍ بجے تک سروے کیا گیا تھا۔ جب وہ قانونی چارہ جوئی کی تیاری کر رہے تھے تو انہیں ۲۳؍ نومبر کی آدھی رات کو اچانک اطلاع ملی کہ اگلے دن ایک اور سروے کیا جائے گا۔ درخواست میں کہا گیا کہ ۲۴؍ نومبر کو صبح سوا ۶؍ بجے سروے ٹیم بھاری پولیس کی موجودگی کے ساتھ مسجد پہنچی اور فجر کی نماز کیلئے مسجد میں موجود نمازیوں کو فوراً نکل جانے کو کہا۔