• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنگلہ دیش: قومی ترانہ تبدیل نہیں ہوگا، نئی حکومت نئے تنازعات میں نہیں پڑنا چاہتی

Updated: September 07, 2024, 9:59 PM IST | Dhaka

گزشتہ چند دنوں سے بنگلہ دیش میں بعض سیاسی جماعتوں کے افراد محمد یونس کی نئی عبوری حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ ملک کا موجودہ قومی ترانہ ترک کرکے نیا ترانہ اپنایا جائے کیونکہ موجودہ ترانہ ۱۹۷۱ء میں ہندوستان نے مسلط کیا تھا اور یہ نوآبادیاتی دور کی یاد دلاتا ہے۔ تاہم، محمد یونس کی حکومت نے کہا ہے کہ قومی ترانہ تبدیل نہیں کیا جائے گا۔

Bangladeshi people protesting. Photo: INN.
بنگلہ دیشی عوام احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس کا ملک کے قومی ترانے کو تبدیل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ خیال رہے کہ چند دنوں قبل جب ایک سابق فوجی نے دعویٰ کیا تھا کہ ’’امر سونار بنگلہ‘‘ نامی قومی ترانہ ہندوستان نے ۱۹۷۱ء میں بنگلہ دیش پر مسلط کیا تھا۔ اور یہ ملک کے نوآبادیاتی ماضی کی عکاسی کرتا ہے۔ رابندر ناتھ ٹیگور کے لکھے ہوئے ترانے کے بارے میں خدشات کو دور کرتے ہوئے، بنگلہ دیش کے مذہبی امور کے مشیر اے ایف ایم خالد حسین نے کہا کہ محمد یونس کی حکومت ’’تنازع پیدا کرنے والا کوئی کام نہیں کرے گی۔‘‘ جمعہ کو بنگلہ دیش کی معروف ثقافتی تنظیم اودیچی شلپی گوشٹی نے ایک تقریب کا اہتمام کیا جہاں لوگوں نے ترانے اور پرچم میں تبدیلی کے مطالبات کے درمیان ملک بھر میں بیک وقت قومی ترانہ گایا۔ ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق پروگرام کے دوران قومی پرچم بھی لہرایا گیا اور ترانے کے ساتھ حب الوطنی کے گیت بھی پیش کئےگئے۔ یاد رہے کہ بنگلہ دیش کے ترانے پر تنازع اس وقت شروع ہوا جب کچھ ناقدین نے کہا کہ یہ آزاد بنگلہ دیش کی شناخت سے ہم آہنگ نہیں ہے۔ بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے سابق امیر غلام اعظم کے بیٹے عبداللہ الامان اعظمی نے کہا کہ موجودہ قومی ترانہ اس ملک کے وجود کے خلاف ہے جو ۱۹۷۱ء میں آزاد ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: کنیڈا: یہودیوں پر فائرنگ کی سازش رچنے کے الزام میں پاکستانی شخص گرفتار

انہوں نے منگل کو ایک پریس کانفرس میں کہا تھا کہ ’’یہ بنگال کی تقسیم اور دو بنگال کے انضمام کے وقت کی عکاسی کرتا ہے۔ دو بنگال کو ملانے کیلئے بنایا گیا ترانہ آزاد بنگلہ دیش کا قومی ترانہ کیسے بن سکتا ہے؟ یہ ترانہ ۱۹۷۱ء میں ہندوستان نے ہم پر مسلط کیا تھا۔ بہت سے گانے ایسے ہیں جو قومی ترانے کے طور پر اپنائے جا سکتے ہیں۔ حکومت کو نئے قومی ترانے کے انتخاب کیلئے ایک نیا کمیشن تشکیل دینا چاہئے۔‘‘ سابق بریگیڈیئر جنرل، جو پہلے گمشدہ تھے اور وزیر اعظم شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد رہا ہوئے، نے ایک نئے ترانے کا مطالبہ کیا ہے جو ملک کی شناخت اور اقدار سے میل کھاتا ہے۔ انہوں نے آئینی اصلاحات کی بھی دلیل دی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ قوانین اسلامی اصولوں کے مطابق ہوں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK