اقوام متحدہ کے اقلیتی مسائل کے ایک فورم میں بنگلہ دیش نے دعویٰ کیا کہ اقلیتوں پر کوئی منظم حملہ نہیں کیا گیا ہے، اور ہندو لیڈروں کو مخصوص الزامات کے تحت گرفتار کیا ہے۔اور اس واقع کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔ اس کے علاوہ بنگلہ دیش نے ہندوستان پر زور دیا کہ وہ ملک میں سفارتی مشن کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
اقوام متحدہ کے اقلیتی مسائل کے ایک فورم میں بنگلہ دیش نے دعویٰ کیا کہ اقلیتوں پر کوئی منظم حملہ نہیں کیا گیا ہے،اورہندو لیڈروں کو مخصوص الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اسکان کے سابق رکن مذہبی لیڈر چنموئے کرشنا داس کو پیر کو ڈھاکہ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے گرفتار کر لیا گیا، چٹاگرام کی مجسٹریٹ عدالت نے بغاوت کے مقدمے میں ان کی ضمانت مسترد کردی، اور انہیں جیل بھیج دیا۔ اقوام متحدہ میں بنگلہ دیش کے سفیر طارق محمد عارف الاسلام نے کہا کہ داس کی گرفتاری کی کچھ لوگوں نے غلط تشریح کی،حالانکہ انہیں مخصوص الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔جبکہ ان کو جیل بھیجنے کے بعد دار الحکومت ڈھاکہ سمیت مختلف مقامات پر ہندوؤں نے بڑے پیمانے پراحتجاج کیا۔
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: ہندوستان پر اقلیتوں کے تحفظ پر`دہرے معیار کا الزام
واضح رہے کہ اس معاملے پر ہندوستان نے تشویش ظاہر کی ہے، اور بنگلہ دیش کو اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ فورم میں کچھ بنگلہ دیشی غیر سرکاری تنظیم نے کہا کہ ملک کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ داس کو بنا کسی الزام کے گرفتار کیا گیا ہے، فوج اور پولیس اقلیتوں پر تشدد کر رہی ہے۔ اس کے جواب میں بنگلہ دیشی سفیر نے کہا کہ ’’بنگلہ دیش اس بات کی توثیق کرتا ہے کہ ہر بنگلہ دیشی کو، مذہبی شناخت سے قطع نظر، اپنے مذہب پر عمل کرنے یا آزادانہ طور پر اظہار خیال کرنے کا حق ہے۔ہر شہری کی حفاظت اور تحفظ کو یقینی بنانا، بشمول اقلیتی برادری، بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا بنیادی ستون ہے۔‘‘ جولائی میں ہونے والی عوامی بغاوت کے بعد، دنیا نے دیکھا کہ بنگلہ دیش کا پورا معاشرہ کس طرح اپنی اقلیتوں کے تحفظ کیلئے آگے آیا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: پاکستان: اسلام آباد مظاہرے میں ہلاکتوں کی تحقیق کرنے پر دہشت گردی کا معاملہ درج
انہوں نے مزید کہا کہ ’’بدقسمتی سےاقلیتوں پر ظلم و ستم کے حوالے سے مبالغہ آرائی پر مبنی، بے بنیاد اور جعلی رپورٹس اور دانستہ طور پر غلط معلومات کو پھیلایا گیا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ ہم نے اس فورم پر بھی ایسا ہوتے دیکھا۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی حکومت چوکس رہتی ہے اور کسی بھی قیمت پر مذہبی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے اور اقلیتوں کے حقوق کو پامال کرنے کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانےکیلئےفوری کارروائی کرتی رہے گی۔دوسری طرف، بنگلہ دیش نے جمعہ کو کولکاتامیں ڈپٹی ہائی کمیشن میں پرتشدد احتجاج پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور نئی دہلی پر زور دیا کہ وہ ہندوستان میں اپنے تمام سفارتی مشنوں کی حفاظت کو یقینی بنائے۔