بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے حامیوں کی جانب سےاسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمیشن، احتجاجی گروپ،کے مظاہرین پر حملےکے بعدایک بڑا حفاظتی آپریشن کا آغاز کر دیا گیا، جس کا نام ’’ آپریشن ڈیویل ہنٹ‘‘ رکھا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: February 09, 2025, 10:51 PM IST | Dhaka
بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے حامیوں کی جانب سےاسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمیشن، احتجاجی گروپ،کے مظاہرین پر حملےکے بعدایک بڑا حفاظتی آپریشن کا آغاز کر دیا گیا، جس کا نام ’’ آپریشن ڈیویل ہنٹ‘‘ رکھا گیا ہے۔
بنگلہ دیش کی حکومت نے ایک بیان میں کہاکہ معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کے حامیوں کی جانب سے احتجاجی گروپ،اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمیشن، کی جانب سے کئے جا رہے مظاہرے پر حملے ، جس میں کئی طلبہ شدید زخمی ہو گئے،کے بعد کارروائی شروع کی گئی ۔ عبوری حکومت میں وزارت داخلہ کے سربراہ جہانگیر عالم چودھری،جنہوں نے اگست ۲۰۲۴ء میں طلباء کی زیر قیادت انقلاب میں حسینہ واجد کی معزولی کے بعد اقتدار سنبھالا تھا ، اسے’’ آپریشن ڈیویل ہنٹ‘‘ کا نام دیا۔چودھری نے نامہ نگاروں کو بتایا، یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہم شیطانوں کو نہیں اکھاڑ پھینکیں گے۔ یہ آپریشن کئی دنوں کی بد امنی کے بعد شروع کیا گیا۔
بدھ کو ڈھاکہ میں مظاہرین نے حسینہ کے فرار ہونے کے چھ ماہ بعد ان کے خاندان سے منسلک عمارتوں کو توڑ دیا۔ تباہ ہونے والی عمارتوں میں میوزیم اور حسینہ کے مرحوم والد بنگلہ دیش کے پہلے صدر شیخ مجیب الرحمان کا سابقہ گھر بھی شامل ہے۔یہ مظاہرہ شیخ حسینہ کے فیس بک بیان کے خلاف تھا ، جس میں انہوں نے حکومت پر انسانیت کےخلاف جرائم کا الزام عائد کیا۔عبوری حکومت نے حسینہ کو تشدد کا ذمہ دار ٹھہرایا۔جمعہ کو عبوری حکومت کے سربراہ اور نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے بھی عوام سے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔
یہ بھی پڑھئے: سعودی عربیہ: حفاظتی دستوں کے ہاتھوں ۲۱۴۷۷؍ غیر قانونی مقیم افراد گرفتار
یونس نے اپنے بیان میں کہا کہ’’ ہماری جمہوری اور قدیم آمرانہ حکومت کے درمیان جو فرق ہے وہ قانون کی پاسداری ہے۔ ہم سب مل کر بنگلہ دیش کی تعمیر نو میں حصہ لے رہے ہیں۔جنہوں نے حسینہ کی حکومت کا اکھاڑ پھینکنے میں اہم کردار ادا کیا، انہیں چاہئے کہ وہ دنیا کو یہ باور کرا دیں کہ ہمارا انسانی حقوق کا احترام، اور اصول و ضوابط پر عقیدہ غیر متزلزل ہے۔
یونس کے بیان کے کچھ گھنٹوں کے بعد ،اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمیشن گروپ کے مظاہرین پر غازی پور ضلع کے ڈھاکہ میں حملہ کر دیا گیا، اس گروپ کے کئی طاقتور ارکان حکومت کی کابینہ میں موجود ہیں، انہوں نے حسینہ نواز حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔