بنگلہ دیش میں طلبہ لیڈران نے آج ملک گیر سول نافرمانی کی مہم کیلئے ریلی نکالی ہے۔ بنگلہ دیش کے ادارے اسٹوڈنٹ اگینسٹ ڈسکریمینیشن نے اپنے ہم وطنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اتوارسے ہمہ گیر تحریک عدم تعاون کا آغاز کریں۔
EPAPER
Updated: August 03, 2024, 7:47 PM IST | Dhaka
بنگلہ دیش میں طلبہ لیڈران نے آج ملک گیر سول نافرمانی کی مہم کیلئے ریلی نکالی ہے۔ بنگلہ دیش کے ادارے اسٹوڈنٹ اگینسٹ ڈسکریمینیشن نے اپنے ہم وطنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اتوارسے ہمہ گیر تحریک عدم تعاون کا آغاز کریں۔
بنگلہ دیش میں طلبہ لیڈران نے ملک گیر سول نافرمانی کی مہم کیلئے ریلی نکالی۔ خیال رہے کہ مظاہرین پر کریک ڈاؤن کے بعد بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت کو خراب ردعمل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور مظاہرین انہیں آمربھی کہہ رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ کے خلاف مظاہروں کو ایک ماہ ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں اب تک ۲۰۰؍ افراد ہلاک جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ بنگلہ دیش میں جمعہ کی نماز کے بعد بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر اتر آئے تھے اور طلبہ لیڈران نے حکومت سے مزید رعایت کی مانگ کی ہے۔ اسٹوڈنٹ اگینسٹ ڈسکریمنیشن ، وہ گروپ جو ابتدائی مظاہرے منعقد کرنے کیلئے ذمہ دار ہے، نے ہم وطنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اتوار سے ہمہ گیر تحریک عدم تعاون کا آغاز کریں۔
یہ بھی پڑھئے: متحدہ عرب امارات: چیولرس نائٹ ۳؍ نے غزہ کو ۷۰؍ ٹن کی امداد فراہم کی
گروپ کے طلبہ لیڈر آصف محمدونے خبر رساں ایجنسی اےایف پی کو بتایا کہ ’’ان میں ٹیکس کی عدم ادائیگی، یوٹیلیٹی بلس، حکومتی اہلکاروں کے ذریعے مظاہرےاور بینکوں کے ذریعے بیرون ملکی ترسیلات زر کی ادائیگی بھی شامل ہے۔‘‘آصف محمود کے ساتھی طلبہ کا کہنا ہے کہ وہ آج ملک گیر ریلیاں نکالیں گے ۔ محمودنے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا ہے کہ ’’اپنے گھر پر نہ رہئے،اپنے قریبی احتجاج میں شامل ہونے کی کوشش کریئے۔‘‘ طلبہ نے شیخ حسینہ سے گزشتہ ماہ کےتشدد کیلئے عوامی معافی کا مطالبہ کیا ہے۔
ہجوم نے سڑکوں پر شیخ حسینہ سے استعفیٰ کی مانگ کے نعرے بھی لگائے۔ واضح رہے کہ شیخ حسینہ گزشتہ ۱۵؍ سال سے مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش کے وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ رائٹس گروپس نے ان کی حکومت پر اپنی طاقت برقرار رکھنے کیلئے ریاستی اداروں کے غلط استعمال کا الزام عائد کیا ہے۔ یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں یہ مظاہرے جولائی میں اس وقت شروع ہوئے تھے جب ہائی کورٹ نے مجاہدین آزادی کے اہل خانہ کیلئے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ کی اسکیم کو بحال کیا تھا۔ بعد ازیں بنگلہ دیش کے سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا۔ بنگلہ دیش میں ۱۸؍ ملین نوجوان بے روزگار ہیں جبکہ ملک میں بے روزگاری کی شرح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔