بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ معزول وزیر اعظم کو `انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس سے قبل بنگلہ دیشی عدالت نے اکتوبر میں شیخ حسینہ اور ان کے وزراء کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔
EPAPER
Updated: December 24, 2024, 10:03 PM IST | Inquilab News Network | Dhaka
بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ معزول وزیر اعظم کو `انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس سے قبل بنگلہ دیشی عدالت نے اکتوبر میں شیخ حسینہ اور ان کے وزراء کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے منگل کو ہندوستان کو حوالگی کی درخواست بھیجنے کے بعد کہا کہ معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کے متعدد الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔حسینہ نے اگست میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کے دوران نئی دہلی فرار اختیار کی تھی۔ جس کے بعد ان کے ۱۵؍ سالہ دور اقتدار کا خاتمہ ہو گیا تھا۔ان مظاہروں کے دوران حفاظتی عملے کی کارروائی میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے ، اس کے نتیجے میں حسینہ کے خلاف ملک گیر بغاوت پیدا ہو گئی، اور انہیں ملک چھوڑ کر فرار ہونا پڑا۔ اکتوبر میں ایک عدالت نے حسینہ اور ۴۰؍ سے زائد دیگر افراد کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کئے، جو دوران احتجاج ہلاکتوں سے متعلق تھے۔
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش نے ہندوستان سے معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کی درخواست کی
بنگلہ دیش کے خارجہ امور کے مشیر، محمد توحید حسین نے پیر کو کہا کہ ان کے ملک نے ہندوستان کی وزارت خارجہ کو ایک سفارتی نوٹ بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حسینہ کی واپسی کی جائے تاکہ عدالتی عمل شروع کیا جا سکے۔بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کے ڈپٹی پریس سیکرٹری آزاد مجمدار نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’’ہمیں امید ہے کہ ہندوستان جلد از جلد جواب دے گا۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ حسینہ کے خلاف متعدد الزامات ہیں، جن میں وہ جبری گمشدگیوں، اور احتجاج کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کا حکم دینے کی ذمہ دار ہیں۔یونس نے کہا، کہ ’’ شیخ حسینہ کو اپنے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے حوالے سے متعدد الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا، اور اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔اسی دوران ہندوستان نے بنگلہ دیش کی درخواست موصول ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’ہنگر انڈیکس‘‘ جاری ہوتے ہی سوڈان اس نظام سے علاحدہ ہوگیا
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کا ہندوستان کے ساتھ حوالگی کا معاہدہ ہے۔جس کے تحت ۲۰۱۵ء میں بنگلہ دیش نے ایک علا حدگی پسند باغی لیڈر انوپ چیتیا کو ہندوستان کے حوالے کیا تھا، جس کے گروپ نے شمال مشرقی ریاست آسام میں ہندوستانی حکومت کے خلاف پر تشدد کارروائیاں کی تھیں۔اسے ۱۹۹۷ء میں بنگلہ دیش میں غیر قانونی داخلے اور بڑی مقدار میں غیر ملکی کرنسی رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔بنگلہ دیش سپریم کورٹ کے وکیل اور انسانی حقوق کے کارکن جیوترموئے باروا نے کہاکہ ’’ ہندوستان معاہدے کی اس شق کا حوالہ دے سکتا ہے کہ شیخ حسینہ کو مقدمے کی کارروائی میں `سیاسی انتقام کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور انہیں انصاف نہیں مل سکتا ہے،لہٰذا، اس بات کا خدشہ ہے کہ ہندوستان شیخ حسینہ کی واپسی میں سفارتی اصولوں پر عمل نہ کرے۔ مستقبل کے حالات اب ہندوستانی قیادت کے دور اندیش فیصلے پر منحصر ہیں۔