اس پارلیمانی سیٹ کو نیشنل کانفرنس کا گڑھ کہا جاسکتا ہے کیونکہ یہ سیٹ۱۰؍ باراس کی جھولی میں رہی ہے، عمر عبداللہ کے مد مقابل این ڈی اے کے امیدوار سجاد غنی لون ہیں
EPAPER
Updated: May 03, 2024, 8:20 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
اس پارلیمانی سیٹ کو نیشنل کانفرنس کا گڑھ کہا جاسکتا ہے کیونکہ یہ سیٹ۱۰؍ باراس کی جھولی میں رہی ہے، عمر عبداللہ کے مد مقابل این ڈی اے کے امیدوار سجاد غنی لون ہیں
جموں وکشمیرمیں اس مرتبہ لوک سبھا انتخابا ت کئی لحاظ سے اہمیت کے حامل ہیں۔ دفعہ ۳۷۰؍ کی منسوخی کے بعدریاست پہلی بار انتخابی عمل سے گزرےگی۔ کشمیرکی تین اور جموں کی تین سیٹوں پر انتخابات ہورہے ہیں۔ نیشنل کانفرنس انڈیا اتحاد میں شامل ہے لیکن پی ڈی پی سے اختلافات کے سبب اس نےکشمیرکی تینوں سیٹوںپر امیدوار اتارے ہیں جبکہ پی ڈی پی نےبھی ایسا ہی کیا ہے۔ دونوں پارٹیوں کا انڈیا اتحاد کیلئے مشکلیں کھڑی کرنے والا ہے لیکن نیشنل کانفرنس کی پوزیشن پی ڈی پی کے مقابلے مضبوط نظر آرہی ہے۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ وادی کی بار ہمولہ سیٹ سے امیدوار ہیںجہاں ۲۰؍ مئی کو پولنگ ہونے والی ہے۔ عمر عبد اللہ نے یہاں سے جمعرات کو کاغذات نامزدگی بھی داخل کئے ہیں۔ وہ ۲۰؍ سال بعد کوئی الیکشن لڑرہے ہیں۔ بارہمولہ سیٹ کو نیشنل کانفرنس کا گڑھ کہا جاسکتا ہے کیونکہ یہ سیٹ۱۰؍ باراس کی جھولی میں رہی ہے۔ نیشنل کانفرنس کا با ر ہمو لہ سیٹ پر ۱۹۷۷ء، ۱۹۸۰ء ،۱۹۸۳ ، ۱۹۸۴ ، ۱۹۸۹ء،۱۹۹۸ء ۱۹۹۹ء،۲۰۰۴ء، ۲۰۰۹ء اور۲۰۱۹ء میں قبضہ رہا ہے۔ ۲۰۱۴ء میں یہاں سے پی ڈی پی امیدوار مظفر حسین بیگ فاتح رہے تھے۔اس سیٹ پر پی ڈی پی کی یہ واحد کامیابی تھی۔ جبکہ اس سے قبل ۱۹۵۷ء ،۱۹۶۷ء اور۱۹۷۱ء اور پھر۱۹۹۶ء میںیہ حلقہ کانگریس کوملا تھا۔ اس مرتبہ بارہمولہ سیٹ سےعمر عبداللہ کے علاوہ پی ڈی پی کے فیاض احمد میر اورجموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے سجاد غنی لون امیدوار ہیں۔ سمجھا جارہا ہے کہ عمر عبداللہ اس سیٹ سے راست مقابلہ سجاد غنی لون سے ہے جو یہاںسے پارلیمانی الیکشن میں اپنی پہلی کامیابی کی تلاش میں ہیں۔بارہمولہ حلقہ سجاد غنی لون کا گھریلو حلقہ ہےجس میں شمالی کشمیر کے بارہمولہ ،باندی پورہ اور کپواڑہ اضلاع شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: جلگائوں :بی جے پی ووٹوں کی تقسیم کیلئے حربے استعمال کر رہی ہے؟
سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ مضبوط امیدوار ہیں جو اپنی انتخابی مہموں میں ۵؍ اگست ۲۰۱۹ء کے فیصلے کے خلاف مسلسل آواز ا ٹھا رہے ہیں اور اسی بنیاد پرووٹ مانگ رہے ہیں۔گزشتہ دنوں انہوں سجاد غنی لون کا نام لئے بغیر کہا تھا کہ ان کی انتخابی لڑائی کسی فرد سے نہیں ہے بلکہ اس طاقت سے ہے جس نے اسے کھڑا کیا ہے اور اس کی حمایت کررہی ہے۔ عمر عبداللہ کے مطابق ’’ میری پارٹی چاہتی ہےکہ میں شمالی کشمیر سے الیکشن لڑوں کیونکہ بی جےپی اورمرکزی حکومت کی اس حلقے پر نظر ہےاور میں یہاں سے انہیں ہرانا چاہتا ہوں۔‘‘
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ وہ ۵؍ اگست۲۰۱۹ء کے فیصلوں کے خلاف لوگوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس لڑائی میں اکیلے نہیں ہیں بلکہ ہمارے ساتھ اور بھی دوست ہیں۔ انہوں نے بی جے پی اور اس کے سٹار پرچارکوں پر مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا بھی الزام لگایا ہے۔عمر عبداللہ کے بقول’’ ۵؍ اگست۲۰۱۹ء کو جموں وکشمیر کے ساتھ جو ہوا ہم اس کے خلاف ہیں اور لوگوں سے اس کے خلاف ووٹ مانگ رہے ہیں۔ میں نے۲۰؍ برسوں کے بعد لوک سبھا انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی دائر کئے ہیں جبکہ دس برسوں سے کسی طرح کے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کئے۔انہوں نے کہا کہ۲۰۱۴ء سے یہاں اسمبلی الیکشن منعقد نہیں ہوئے اور ۲۰۱۹ء کے بعد یہ جموں وکشمیر میں ہو رہے سب سے بڑے انتخابات ہیں۔
عمر عبداللہ ۲۰؍ سال بعدلوک سبھا الیکشن لڑرہے ہیں۔۲۰۰۴ء میں وہ سری نگر سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔ اس سے قبل ۱۹۹۸ء میں۲۸؍ سال کی عمر میں وہ ۱۲؍ ویں لوک سبھا کے ممبر بنے تھے ،اس وقت انہیں سب سے کم عمر رکن پارلیمنٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہوا تھا ۔