• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

یاہو حکومت نے ہڑتال ختم کروانے کیلئےعدالت کا سہارا لیا

Updated: September 03, 2024, 6:46 PM IST | Agency | Tel Aviv-Yafo

خفت مٹانے کیلئے اسرائیلی وزیراعظم نے مظاہرین پر تنقید کی اور کہا کہ یہ ہڑتال احتجاج نہیں  ہےبلکہ سنوار اور حماس کی کھلی حمایت ہے۔

People can be seen protesting for the release of the hostages in Tel Aviv. Photo: PTI
تل ابیب میں مغویوں کو رہا کرانے کیلئے لوگ احتجاج کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر:پی ٹی آئی

یاہو حکومت اپنے خلاف جاری عوامی احتجاج سے تلملاگئی ہے۔ اس نے پیر کو ہونے والی ٹریڈ یونین کی ہڑتال کو ختم کروانے کیلئے عدالت کا سہارا لیا ہے۔ جبکہ عام مظاہرین کو بھی ڈرانے دھمکانےکا کام کررہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ۶؍ یرغمالوں  کی موت کے معاملے میں سنیچر کی رات  سے بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ چل پڑا ہے۔ تل ابیب، حیفہ سمیت مختلف شہروں میں ہزاروں اسرائیلی باشندے اپنی حکومت کے خلاف سڑکوں پر اتر آئےہیں۔ پیر کو اس احتجاج میں ٹریڈ یونین کے شامل ہوجانے سے نیتن یاہو حکومت بوکھلاگئی ہے۔ 
رپورٹ کے مطابق اس احتجاج کو پیر کے دن ٹریڈ یونین اور دیگر تنظیموں نے بھی حمایت کی ۔ جس کے خلاف یاہو حکومت نے عدالت کا سہارا لیا۔ ’بی این ای انٹیلی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق اس معاملے میں اسرائیل کی لیبر کورٹ نے ٹریڈ یونینوں کو حکم دیا ہے کہ وہ حکومت مخالف احتجاج سے بازرہیں اور مظاہرے کو فوراًختم کریں۔ اس ضمن میں ٹائمس آف اسرائیل کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ لیبر کورٹ کی جانب سے حکم نامہ جاری ہونے کے بعد ٹریڈ یونین نےپیر کی دوپہرمیں  اپنی ہڑتال واپس لے لی ہے۔ تاہم یرغمالوں کے اہل خانہ اور ان کی رہائی کے مطالبے کے تحت تشکیل دئیے گئے فورم نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں۔

یہ بھی پڑھئے:فلسطین کے تقریباً چھ لاکھ اسکولی بچے نفسیاتی صدمے سے دوچار: فلسطینی امدادی ادارہ

اسرائیلی وزیراعظم نے ہڑتال پر تنقید کی
ٹائمس آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنی حکومت کے خلاف ہونے والے ملک گیر مظاہرے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ پیر کو ٹریڈ یونین کی جانب سے کی جانے والی ہڑتال، احتجاج نہیں ہے، یہ یرغمالوں کو چھڑانے کیلئے مظاہرہ  نہیں ہے بلکہ یہ یحییٰ سنوار اور حماس کی کھلی حمایت ہے۔
ہڑتال کو روکنے کیلئے حکومت لیبر کورٹ پہنچی
نیتن یاہو حکومت کے انتہائی کٹر مذہبی اور انتہا پسند وزیر خزانہ سموٹریچ نے اس اپیل کو روکنے کیلئے اسرائیلی اٹارنی جنرل کو خط لکھا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی لیبرکورٹ کوہڑتال کرنے والوں کے خلاف فوری متحرک کیا جائے۔ ان کے اس پیغام کا واضح اشارہ یہ ہے کہ ہڑتال پر جانے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے۔ہسٹاڈرٹ لیبر یونین کی جانب سے ہڑتال کا اعلان کرنے کے سبب اسرائیل میں کلینک، بینک ، پبلک ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں کی خدمات متاثر ہوئیں۔ اس معاملے میں یاہو حکومت کی جانب سے لیبر کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا۔ جس پر فوری شنوائی کرتے ہوئے لیبر کورٹ نے حکومت کے حق میں فیصلہ سنایا۔ لیبر یونین نے کورٹ میں کہا کہ یاہو حکومت کی جانب سے جنگ بندی میں کی جانے والی تاخیر اور یرغمالوں کو چھڑانے میں ناکامی کے سبب ملک کی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس جواز کو کورٹ نے مسترد کردیا اور ہڑتال ختم کرنے کا حکم دیا۔ خیال رہے کہ غزہ سے مزید ۶؍یرغمالوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد اسرائیل بھر میں حکومت کے خلاف شدید ناراضگی کا ماحول ہے۔ بقیہ یرغمالوں کی رہائی کے مطالبے کے تحت ہزاروں اسرائیلی سڑکوں پر اُترآئے ہیں۔ مظاہرین نے تل ابیب کی ایالون ہائی وے کو بند کردیا جس کے نتیجے میں گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔ تل ابیب میں بھی جگہ جگہ مظاہرین نے ڈیرہ ڈال رکھا ہے اور یاہو حکومت کے خلاف نعرے بازی کی جارہی ہے۔ اس ضمن میں اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لپپڈ نے یرغمالوں کی رہائی کیلئے ملک گیر ہڑتال کی اپیل کی تھی۔ جس کے بعد اسرائیلی مزدوروں کی یونین نے بھی یرغمالوں کی رہائی کیلئے ہڑتال شروع کردی۔ احتجاج کا دائرہ وسیع ہوتا جارہا ہے اور بین گوریان ایئر پورٹ  پیر کے روز صبح آٹھ بجے سے بند ہے۔ میونسپلٹی سروسیز بھی بند کر دی گئیں۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کایاہوحکومت سے مطالبہ ہے کہ یرغمالوں کو غزہ میںالقسام بریگیڈ کی قید سے زندہ رہائی دلائی جائے اور نیتن یاہو حکومت فی الفور حماس کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ کرے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK