سرکاری زمین پر غیرقانونی طور پر بنائی گئی عمارتوں میں گھرخریدنے والوں کو معاوضہ دینے کا بھی حکم۔
EPAPER
Updated: July 29, 2024, 11:19 AM IST | Inquilab News Network | Bhiwandi
سرکاری زمین پر غیرقانونی طور پر بنائی گئی عمارتوں میں گھرخریدنے والوں کو معاوضہ دینے کا بھی حکم۔
بامبے ہائی کورٹ نے چند روز قبل سنائے گئے اپنے ایک فیصلہ میں بھیونڈی سے قریب واقع کالہیر گائوں میں تعمیر کی گئی ۵؍ عمارتوں کو منہدم کرنے اور ان عمارتوں میں گھر خریدنے والوں کو معاوضہ دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ جسٹس ایم ایس سونک اور جسٹس کمل کھاتہ کی ۲؍رکنی بنچ نے ۲۵؍ جولائی کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں ان عمارتوں کو تعمیر کرنے والے بلڈروں اور زمین کے مالکوں کو مل کر تھانے ضلع کلکٹر کے پاس ۸؍ کروڑ روپے جمع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان ۸؍ کروڑ روپے سے مذکورہ عمارتوں میں گھر خریدنے والوں کو ان کی ادا کی گئی قیمت کے تناسب سے معاوضہ ادا کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: اڈانی پروجیکٹ کیخلاف ملنڈ اور دھاراوی میں زبردست احتجاج
ہائی کورٹ نے متذکرہ گائوں میں رہائش پذیر ۲؍ افراد، سنیل مادھوی اور اویناش مادھوی کے ذریعہ ۲۰۱۹ء میں داخل کی گئی پٹیشن پر سماعت کے دوران یہ فیصلہ سنایا ہے۔ اس فیصلہ میں ججوں نے ان عمارتوں کو قانونی حیثیت دینے سے صاف انکار کردیا اور مکان خریدنے والوں کو یہ اجازت بھی دی ہے کہ وہ چاہیں تو جزوی زمین کے مالکان اور عمارتیں بنانے والے بلڈروں کے خلاف کیس کرکے اپنی رقم وصول کرلیں۔
عرضی گزاروں نے عدالت میں ان عمارتوں کو منہدم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ جس زمین پر یہ عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں وہ ’ممبئی میٹروپولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی‘ (ایم ایم آر ڈی اے) کی ملکیت ہے اور اس پر جزوی طور پر حکومت کا بھی حق ہے۔ مزید یہ کہ عمارتوں کی تعمیر کیلئے ضروری اجازت حاصل نہیں کی گئی ہے۔ اگرچہ بلڈروں نے دعویٰ کیا تھا کہ عرضی گزاروں اور زمین کے مالکان کے درمیان قانونی جنگ جاری ہے اس لئے انہوں نے جھوٹے دعوے کئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ تعمیراتی کام کیلئے مقامی گرام پنچایت سے اجازت لی گئی تھی لیکن ججوں نے کہا کہ اس کام کیلئے اجازت دینے کا گرام پنچایت کو حق حاصل نہیں ہے۔