سیکڑوں مکینوں کے ذریعے ملنڈ میں’ `نو پی اے پی ‘ کا نعرہ تو دھاراوی میں’ مودی اڈانی بھائی بھائی، دھاراوی بیچ کے کھائی ملائی‘ کا نعرہ بلند کیا گیا۔
EPAPER
Updated: July 29, 2024, 11:15 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mulund / Dharavi
سیکڑوں مکینوں کے ذریعے ملنڈ میں’ `نو پی اے پی ‘ کا نعرہ تو دھاراوی میں’ مودی اڈانی بھائی بھائی، دھاراوی بیچ کے کھائی ملائی‘ کا نعرہ بلند کیا گیا۔
پروجیکٹ افیکٹڈ پرسن (پی اے پی) کے حوالے سے ملنڈ میں ۷؍ہزار ۵۰۰؍ مکینوں کو بسانے کیلئے کیلکرکالج ملنڈ (مشرق) میں بی ایم سی نے اڈانی کے ۲؍ پروجیکٹ کی خاطر زمین دے کر دھاراوی میں رہنے والوں کو سستے کرائے پر مکان دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی کی شدت سے مخالفت کی جارہی ہے۔ ۲۸؍جولائی اتوار کی صبح ملنڈ کے مکینوں نے ایڈوکیٹ ساگر دیورے کی سربراہی میں احتجاج کیا۔ ان مکینوں کا یہ مطالبہ تھا کہ جو زمین ملنڈ میں ہے اسے ملنڈواسیوں کی ضرورتوں اسپتال، راستے اور گارڈن بنانے کے لئے استعمال کی جائے اور انہیں سہولت مہیا کرائی جائے نہ کہ دھاراوی واسیوں کو یہاں آباد کیا جائے، کسی صورت انہیں یہ فیصلہ منظور نہیں ہے۔
اس سے قبل بھی یہاں کے مکینوں نے ملنڈ ڈمپنگ گراؤنڈ کی زمین دینے کے بی ایم سی کے فیصلے کے خلاف سیاہ کپڑے پہن کر اور انسانی زنجیر بناکر احتجاج کیا تھا اور’ نوووٹ‘ کا نعرہ دیا تھا جس پر فیصلہ واپس لے لیا گیا تھا۔
ایڈوکیٹ دیورے نے یہ بھی کہا کہ بی ایم سی یہاں ۲؍ پروجیکٹ لانا چاہتی ہے جو یہاں کے مکینوں کو منظور نہیں ہے، پھر اس سے اہم سوال یہ کہ کیا حکومت کو صرف ایک شخص اڈانی ہی دکھائی دیتا ہے، دیگر شہری اور ان کی ضروریات اور ان کے مسائل اسے نظر نہیں آتے۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ بی ایم سی اپنا فیصلہ بدلے ورنہ مزید شدت سے احتجاج کے لئے دیگر طریقے اپنائے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھئے:۱۵۵؍کروڑ خرچ کرنے کے باوجود ممبرا میونسپل اسپتال میں سہولتوں کا فقدان!
دھاراوی احتجاج میں ۳؍ اہم موضوع
دھاراوی میں سلمان مٹھائی والا، مخدومیہ ہوٹل کے سامنے مین روڈ پر اتوار کی شام ۵؍ بجے سے شروع کئے گئے احتجاج میں ۳؍ اہم موضوعات کو بنیاد بنایا گیا۔ اول یہ کہ ابھی تک اڈانی کے ذریعے دھاراوی ری ڈیولپمنٹ کا کوئی پلان تیار نہیں کیا گیا اور نہ ہی اسے عام کیا گیا، دوسرے اڈانی کی کمپنی کے ذریعے ایک سازش کے تحت دھاراوی کا سروے کرایا جارہا ہے اور تیسرے حکومت اور اڈانی نے کہا ہے کہ ۴؍لاکھ دھاراوی واسیوں کو غیر قانونی قرار دیا جائے گا۔
کس نے کیا کہا
اس احتجاج میں شریک الیش گاجا کوش (این سی پی) نے کہا کہ اڈانی کے ذریعے دھاراوی کا ری ڈیولپمنٹ نہیں بلکہ یہاں کے رہنے والوں کے ساتھ دھوکا کیا جارہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ممبئی بھر میں صرف زمینیں ہی اڈانی کو دی جارہی ہیں ، آج تک پروجیکٹ کا کوئی خاکہ کیوں عام نہیں کیا گیا، کیوں اس کی وضاحت کرتے ہوئے نقشہ تیار نہیں کیا گیا۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ مقصد اور منصوبہ کچھ اور ہے اور دکھایا اور بتایا کچھ اور جارہا ہے۔
کامریڈ نصیرالحق نے کہا کہ اڈانی اور مودی بھائی بھائی اسی لئے کہا جارہا ہے کیونکہ دونوں ایک دوسرے کو فائدہ پہنچانے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔ ان کو ایک زمانے سے رہنے والے دھاراوی واسیوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور یہ دھاراوی واسی بھی سمجھ چکے ہیں۔
سابق رکناسمبلی بابو راؤ مانے نے کہا کہ اڈانی کے ذریعے ری ڈیولپمنٹ دھاراوی واسیوں کو منظور نہیں، یہ ہم سب بار بار کہہ چکے ہیں اور آج بھی یہی دہرارہے ہیں کیونکہ ہر دھاراوی واسی کے رہائش کے حق اور اس کی روزی روٹی کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
سامیا کورڈے نے اس موقع پر کہا کہ اڈانی اور حکومت ہم سب کا اتحاد دیکھ لے، ہم سب مل کر لڑیں گے اور کامیابی ملنے تک اتحاد واتفاق کے ذریعے آواز بلند کرتے رہیں گے۔ اس لئے بھی کہ یہ ہم سب کے وجود اور بنیادی حق کی لڑائی ہے۔