دیگر پارٹیوں کےکئی لیڈران ٹکٹ کے عوض وفاداری تبدیل کرنے کیلئے تیارہیں۔
EPAPER
Updated: September 02, 2024, 1:14 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi
دیگر پارٹیوں کےکئی لیڈران ٹکٹ کے عوض وفاداری تبدیل کرنے کیلئے تیارہیں۔
یہاں مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم)کے ٹکٹ پر مہاراشٹر اسمبلی میں پہنچنے کا خواب دیکھنے والےلیڈران کی فہرست طویل ہوتی جارہی ہے۔ مختلف پارٹیوں میں شامل یہ لیڈران ایم آئی ایم کے سینئررہنماؤں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ تاہم ان میں چند ایک کو چھوڑکر بیشتر کی سرگرمیاں خفیہ ہیں۔ بلاشبہ مجلس کے ٹکٹ کو لیکر طلبگاروں کی فہرست دراز ہے لیکن پارٹی کی مشکل یہ ہے کہ لیڈران ٹکٹ کی شرط پرہی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ اس درمیان این سی پی( شرد پوار) کے لیڈرسابق ڈپٹی میئر عمران ولی محمد خان اور این سی پی (اجیت پوار)میں شامل سابق ڈپٹی میئر احمد حسین صدیقی نے حیدرآباد پہنچ کر پارٹی کے سربراہ بیرسٹر اسد الدین اویسی سے ملاقات کرکے ایم آئی ایم کے ٹکٹ پر اسمبلی الیکشن لڑنے کی خواہش کااظہار کیا ہے۔
واضح ہوکہ سابق ڈپٹی میئر احمد حسین صدیقی اور عمران خان ایم آئی ایم کے مقامی کارگزار صدر شاداب عثمانی کے ہمراہ گزشتہ دنوں حیدر آباد پہنچ کر اسدالدیون اویسی اور بھیونڈی انچارج رکن اسمبلی احمد عبداللہ بلال سے ملاقات کرکے ان سے بالترتیب بھیونڈی مشرق اور مغرب اسمبلی حلقہ سے ایم آئی ایم کے ٹکٹ پر اسمبلی الیکشن لڑنے کی خواہش کااظہار کیا ہے۔ احمد حسین صدیقی تو اورنگ آباد پہنچ کر ایم آئی ایم کے ریاستی صدر امتیاز جلیل سے بھی ملاقات کرچکے ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق دونوں نے ابھی تک پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی ہے۔
این سی پی کو نقصان کااندیشہ
معلوم ہوکہ عمران خان اور احمد حسین صدیقی دونوں کانگریس کے سابق کارپوریٹرہیں۔ دونوں ہی پارٹی کی جانب سے ڈپٹی میئربن چکے ہیں۔ ۵؍دسمبر۲۰۱۹ءکو دونوں نے کانگریس سے بغاوت کرکے۱۸؍ کارپوریٹروں کیساتھ علاحدہ گروپ بنا لیا تھا۔ اس باغی گروپ نے بی جے پی کیساتھ مل کر۴؍ کارپوریٹروں والی کونارک وکاس اگھاڑی کی خاتون اُمیدوار پرتبھا ولاس پاٹل کے حق میں ووٹ دیکر انہیں میئرکے الیکشن میں کامیاب کر دیا۔ کانگریس کی اس بغاوت کی قیادت مبینہ طور پر عمران خان کررہے تھے جس کے عوض انہیں میونسپل کارپوریشن میں دوسری مرتبہ ڈپٹی میئر بنادیا گیا۔ کانگریس نکالےجانے سے پہلےیہ سبھی ۱۸؍ کارپوریٹر این سی پی میں شامل ہو گئے تھے۔ این سی پی سے احمد حسین صدیقی اجیت پوار گروپ میں چلے گئےجبکہ عمران خان این سی پی (شرد پوار)میں ہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سابق ریاستی وزیر جتیندر اوہاڑ کے وہ بہت قریبی ہیں۔ ان کی پارٹی تبدیل کرنے سے این سی پی کو نقصان پہنچنے کااندیشہ ہے۔ ایم آئی ایم پارٹی کے مطابق دونوں لیڈران ٹکٹ دئیے جانے کی شرط پر پارٹی تبدیل کرنے کو تیار ہیں۔
کئی لیڈران پارٹی ٹکٹ کے عوض وفاداری تبدیل کرنے پر تیار
ایم آئی ایم ذرائع کے مطابق مختلف پارٹیوں میں شامل ڈیڑھ درجن سے زائدلیڈران پارٹی ٹکٹ کے عوض وفاداری تبدیل کرنے کیلئے تیار ہیں۔ یہ سبھی لیڈران پارٹی ٹکٹ کی پختہ یقین دہانی کے بعد ہی اپنی اپنی پارٹیوں کو الوداع کہیں گے۔ ایم آئی ایم کے مقامی صدر شاداب عثمانی نے انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے قبول کیا کہ مختلف پارٹیوں کے متعددبڑے لیڈران پارٹی کے ٹکٹ کے طلبگار ہیں۔ ان میں بیشتر لیڈران نے فی الحال اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کی درخواست کی ہے، لیکن صحیح وقت پر ان کی شناخت ظاہر کردی جائے گی۔ شاداب عثمانی نے بتایا کہ اُمیدواروں کے انتخاب کیلئے جلد ہی ہائی کما ن کی جانب ایک اعلیٰ سطحی وفد شہر آکر ٹکٹ کے خواہش مند لیڈران کے متعلق ضروری تفصیلات جمع کرے گا۔