• Wed, 26 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھیونڈی: عبدالملک مومن کی کتابوں کی رونمائی میں اہم شخصیات کی شرکت

Updated: February 26, 2025, 12:51 PM IST | Khan Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi

’’مشاہیر ِ بھیونڈی‘ کو مقررین نے غیر معمولی تحقیقی کام اورنسلِ نو کے لئے قیمتی سرمایہ قرار دیا، سابق رکن پارلیمان سریش ٹاؤرے نے بھی کتاب کی پزیرائی کی۔

Participants of the event organized by the Bhiwandi Literature Circle at GM Momin Women`s College Auditorium. Photo: INN
حلقۂ ادب بھیونڈی کے زیر اہتمام ’جی ایم مومن ویمنس کالج آڈیٹوریم‘ میںمنعقدہ تقریب کے شرکاء۔ تصویر: آئی این این

نامورمعلم،ادیب،شاعر،صحافی اورمحقق عبدالملک مومن کی ۲؍ تصانیف ’مشاہیرِ بھیونڈی‘ اور’عمرہ و حج کے شب و روز‘ کی تقریب رونمائی حلقہ ادب، بھیونڈی کے زیر اہتمام گزشتہ روز جی ایم مومن ویمنس کالج آڈیٹوریم  میں منعقد ہوئی۔ کے ایم ای سوسائٹی کے سابق صدر محمد اسلم فقیہ نے تقریب کی صدارت کی۔’مشاہیرِ بھیونڈی‘ کا اجراء محمد اسلم فقیہ اور سلیم رحمت اللہ انصاری نے جبکہ ’عمرہ و حج کے شب و روز‘ کی رونمائی مولانا ابوظفر حسان ندوی کے دست مبارک سے عمل میں آئی۔
اہلِ علم و ادب کے تاثرات
محمد اسلم فقیہ نے صدارتی خطاب میں ’مشاہیرِ بھیونڈی‘ کو ایک دستاویزی کتاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تحقیقی معیار پر پوری اترتی ہے اور اس پر پی ایچ ڈی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کتابیں تحقیق کے دروازے کھولتی ہیں اور نوجوانوں کو اپنے علمی ورثے سے جوڑنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی اس کتاب پر انہیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض ہونی چاہئے۔مہمانِ خصوصی مولانا ابوظفر حسان ندوی نے فارسی اشعار کے ذریعے کتاب کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایک علمی کتاب دراصل ایک تہذیب کی عکاسی کرتی ہے اور عبدالملک مومن کی یہ کاوش بھیونڈی کی علمی و دینی تاریخ کا ایک اہم باب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی تحریریں آنے والی نسلوں کے لئے فکری رہنمائی کا ذریعہ بنتی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: منترالیہ میں کسان کی خودکشی کی کوشش، ساتویں منزلہ سے حفاظتی جال پرگرا

معروف انشائیہ نگار محمد رفیع انصاری نے عبدالملک مومن کی خدمات پر پرمغز مقالہ پیش کیا اور کہا کہ ان کی تحریریں مستقبل کی نسلوں کیلئے روشنی کا مینار ہیں۔پرنسپل ضیاء الرحمان انصاری نے کہا کہ ملک مومن نے انتہائی جانفشانی سے یہ کتاب تصنیف کی ہے اور آنے والی نسلیں اس سے استفادہ کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے علمی ورثے کو محفوظ رکھنے کےلئے ایسے کاموں کو سراہنا اور فروغ دینا چاہئے۔انہوں نے مزیدکہا کہ جب یہ کتاب ڈیجیٹل شکل میں دستیاب ہوگی تو دنیا بھر کے محقق اور قارئین بھیونڈی کے حوالے سے مستند معلومات کیلئے اسے ایک معتبر حوالہ  کے طور پر استعمال کریں گے۔ڈاکٹر عبدالسلام انصاری نے کتاب پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ عبدالملک مومن نے غیر معمولی تحقیقی کام انجام دیا ہے۔  ایسے علمی کاموں کو قومی و بین الاقوامی سطح پر متعارف کرانے کی ضرورت ہے تاکہ بھیونڈی کی علمی و ثقافتی تاریخ سے زیادہ سے زیادہ لوگ واقف ہو سکیں۔
 اسوسی ایٹ پروفیسر امیر حمزہ ثاقب نے کتاب کی تاریخی حیثیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ تصنیف بھیونڈی کی علمی و ادبی تاریخ کا ایک ایسا آئینہ ہے جس میں ماضی کی روشن جھلکیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔سابق رکن اسمبلی ایڈوکیٹ عبدالرشید طاہر مومن نے صاحبِ کتاب کی محنت و تحقیق کو سراہتے ہوئے کہا کہ عبدالملک مومن نے نہ صرف بھیونڈی کی علمی شخصیات کو محفوظ کیا ہے بلکہ نوجوانوں کے لئے فکری رہنمائی کا سامان بھی فراہم کیا ہے۔ 
اس موقع پرسریش ٹاؤرے اور گنیش دتاتریہ ڈانڈیکر نے بھی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے  مصنف کی کوششوں کی ستائش کی۔انہوں نے  اپنی اردو دوستی اور شہر کے گنگاجمنی تحریک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس کتاب کا انگریزی اور مراٹھی ترجمہ کیا جائے تو یہ مزید لوگوں تک پہنچ سکے گی۔
 صاحبِ کتاب عبدالملک مومن نے حاضرین، عمائدینِ شہر اور حلقہ ادب، بھیونڈی کا شکریہ ادا کیا اور کتاب کی پزیرائی  پر ممنونیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتاب بھیونڈی کے علمی و ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے کی ایک ادنیٰ سی کوشش ہے اور امید ہے کہ قارئین اسے قدر کی نگاہ سے دیکھیں گے۔تقریب میں صاحبِ کتاب عبدالملک مومن کی خدمت میں ”حلقہ ادب، شہر کی متعدد تنظیموں اور اہالیانِ بھیونڈی کی جانب سے تحائف اور گلوں کا نذرانہ پیش کیا گیا۔تقریب میں ویورس ایجوکیشن سوسائٹی کے صدر شریف حسن مومن، الحمرا ایجوکیشن سوسائٹی کے نائب صدر سلیم رحمت اللہ انصاری، نذر عبداللطیف مدعو مہمانانِ خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔اس تقریب میں برادرانِ وطن کی بھی خاصی تعداد موجود تھی، اس ا قدام کو کافی پسند کیا گیا۔
 پروگرام کا آغاز قاری اظہار کی تلاوتِ قرآن سے ہواجبکہ نیشنل ایوارڈ یافتہ سابق پرنسپل مومن بلال احمد نے مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔ رئیس ہائی اسکول کے سابق چیئر مین اورپروگرام کے کنوینر محمد شفیع مقری نے افتتاحیہ کلمات ادا کئے۔ تقریب کی نظامت اور اظہارِ تشکر سیماب انور مومن نے بخوبی انجام دیا۔اس تقریب میں روزنامہ انقلاب کے مدیر شاہد لطیف نےبھی اظہار خیال کیا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK