• Sat, 04 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

بھیونڈی: ٹریفک محکمہ کی کارروائی، ۲۵؍غیر قانونی آٹو رکشا ضبط

Updated: January 01, 2025, 4:59 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

یہاں محکمہ ٹریفک نے شہر کے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر بغیر کاغذات کے چل رہے ۲۵؍ رکشے ضبط کر لئے ہیں، ضبط شدہ آٹو رکشوں کو بعد میں نیلام کرکے بھنگار میں فروخت کر دیا جائے گا۔

The seized auto-rickshaw will be auctioned. Photo: INN
ضبط شدہ آٹو رکشا کو نیلام کردیا جائےگا ۔تصویر: آئی این این

یہاں محکمہ ٹریفک نے شہر کے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر بغیر کاغذات کے چل رہے ۲۵؍ رکشے ضبط کر لئے ہیں، ضبط شدہ آٹو رکشوں کو بعد میں نیلام کرکے بھنگار میں فروخت کر دیا جائے گا۔
واضح ہوکہ شہر اور آس پاس کے علاقوں میں ٹریفک جام کا مسئلہ ایک سنگین صورت اختیار کر چکا ہے۔ ہر چھوٹی بڑی سڑک پر اکثر ٹریفک جام رہتا ہے جس کی وجہ سے۱۰؍ منٹ کا سفر گھنٹوں میں طے ہوتا ہے۔عوامی نمائندوں اور سماجی کارکنان کی متعدد شکایات کے بعد معاملےکی سنگینی کو دیکھتے ہوئے تھانے پولیس کمشنرآشوتش ڈومبرے نے ٹریفک ڈپارٹمنٹ کے ڈی سی پی کو فوری طور پر میٹنگ منعقد کرکے مسئلے کے حل کی ہدایت دی تھی۔ اس ہدایت پر عمل کرتے ہوئے جمعرات، ۲۶؍ دسمبر کو ٹریفک ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ کمشنر شرد اوہول کے دفتر میں رکن اسمبلی مہیش چوگھلے کی صدارت میں ایک اہم میٹنگ منعقد کی گئی۔

یہ بھی پڑھئے: مدنپورہ : محمدعمررجب اسکو ل میں فٹ بال ٹرف بنانے کا خیرمقدم

میٹنگ میں متعدد اہم فیصلوں کے ساتھ ہی یہ بھی فیصلہ بھی کیا گیا کہ غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ رکشوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔اس میٹنگ کے بعد آر ٹی او کے افسران نے بھیونڈی کے مختلف مقامات جیسے زکات ناکہ، تین بتی، ونجار پٹی ناکہ اور ایس ٹی اسٹینڈ پر رکشوں کی تفصیلی جانچ کی۔ اس دوران ۲۵؍ غیر قانونی رکشے پائے گئے جنہیں ضبط کرکے ایس ٹی اسٹینڈ کے مرمت ڈپارٹمنٹ میں رکھا گیا۔ ٹریفک ڈپارٹمنٹ کے سینئر پولیس انسپکٹر سدھاکر کھوت نے بتایا کہ غیر قانونی رکشوں کیخلاف کارروائی آئندہ بھی جاری رہیگی جس کے سبب رکشا مالکان اور ڈرائیورز میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK