بھوپال، مدھیہ پردیش میں ایک مسجد کو غیرقانونی اور لینڈ جہاد کا حوالہ دے کر وی ایچ پی کے کارکنان نے احتجاج کیا اور کہا کہ اگر حکومت اسے نہیں منہدم کرتی تو ہم خود ہی مسجد توڑ دیں گے۔
EPAPER
Updated: March 24, 2025, 10:00 PM IST | Bhopal
بھوپال، مدھیہ پردیش میں ایک مسجد کو غیرقانونی اور لینڈ جہاد کا حوالہ دے کر وی ایچ پی کے کارکنان نے احتجاج کیا اور کہا کہ اگر حکومت اسے نہیں منہدم کرتی تو ہم خود ہی مسجد توڑ دیں گے۔
ہندوتوا گروپ مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں مسجد کو ’’غیر قانونی‘‘ اور ’’لینڈ جہاد‘‘ کا حصہ قرار دیتے ہوئے ایک مسجد کو منہدم کرنے کیلئے حکام پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔ یہاں کے مسلمان ثابت قدمی سے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کررہے ہیں کہ ان کے پاس اپنی بات ثابت کرنے کیلئے تمام متعلقہ دستاویزات موجود ہیں۔ اپنے احتجاج کے ایک حصے کے طور پر، وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کے اراکین نے اتوار کو اپنے ساتھ جے سی بی لے کر ہٹائی کھیڑا علاقے میں مسجد کی طرف مارچ کیا۔ واضح رہے کہ تین منزلہ مسجد کے کچھ حصے زیر تعمیر ہیں۔ احتجاج کے بعد انتظامیہ نے تعمیرات کو فی الحال روک دیا ہے۔ اتوار کو ہندی نیوز چینل زی نیوز کے رپورٹر سے بات کرتے ہوئے مظاہرین میں شامل ایک شخص نے کہا کہ اگر انتظامیہ مسجد کے خلاف بلڈوزر کارروائی نہیں کرتی ہے تو وہ مذہبی مقام کو خود مندہممنہدم کردیں گے۔ انہوں نے ’’لینڈ جہاد کی اجازت نہیں دی جائے گی‘‘ کے جسے نعرے بھی لگائے۔
लोकेशन : भोपाल,मध्यप्रदेश
— The Muslim (@TheMuslim786) March 24, 2025
मस्जिद को अवैध बताकर हिंदूवादी संगठन विश्व हिंदू परिषद् ने तोड़ने का खुला आवाह्न करते हुए आपत्तिजनक नारेबाजी की।
वही इस्लामोफोबिया से पीड़ित जी न्यूज का पत्रकार मस्जिद तोड़ने की वकालत करता रहा... pic.twitter.com/HNbbVLI7tH
ایک اور شخص نے مسجد کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ ’’ہم کسی بھی قیمت پر مسجد کو گرائیں گے۔ ہم اسے گرا دیں گے چاہے حکومت اس کی اجازت نہ دے، حکومت جو چاہے جو کرے، وہ مجھے سلاخوں کے پیچھے ڈال سکتے ہیں یا پھانسی دے سکتے ہیں۔‘‘ ایک اور شخص نے دعویٰ کیا کہ یہ ’’لینڈ جہاد‘‘ ہے جو بھوپال کے کئی حصوں میں جاری ہے۔ انہوں نے تین منزلہ مسجد کی تعمیر پر اعتراض اٹھایا۔ اس درمیان مظاہرین کا ایک گروپ حکومت کو وارننگ دیتے ہوئے بلڈوزر پر چڑھ گیا۔ دوسری جانب مسلمانوں نے کہا کہ ہندو گروہ جان بوجھ کر ملک بھر میں مساجد کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایک مقامی مسلمان نے کہا، ’’ان کو ہندوستان کی تمام مساجد سے مسئلہ ہے۔ انہیں تاج محل اور لال قلعہ سے بھی مسئلہ ہے۔ حال ہی میں، انہوں نے سنبھل مسجد کے مسائل کو اٹھایا ہے۔ وہ مندروں کی تلاش کیلئے تمام مساجد کو کھود رہے ہیں۔‘‘
ایک اور مقامی مسلمان نے کہا کہ ’’حکومت ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان مسائل پیدا کرنے کیلئے ایسے افراد کو فروغ دے رہی ہے۔ حکومت متعصب ہے۔‘‘ یہ زمین حکومت کی نہیں ہے۔ مسجد کے پاس زمین سے متعلق تمام دستاویزات ہیں۔‘‘ وی ایچ پی ارکان نے الزام لگایا کہ مسجد سرکاری زمین پر تعمیر کی گئی ہے۔ کوئی ٹھوس ثبوت فراہم کئے بغیر انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کو علاقے میں بسانے کیلئے لایا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیر اقتدار ریاستوں میں ہندوتوا گروپس اور انتظامیہ تجاوزات کو صاف کرنے کے نام پر مساجد کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔ بھگوا گروہ اتر پردیش، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، گجرات اور اب مدھیہ پردیش میں مساجد کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ اتر پردیش اور گجرات میں کچھ مساجد کو پہلے ہی منہدم کیا جا چکا ہے۔