دہلی انتخابات کے نتائج پر ممبئی واسیوں کا رد عمل، مسلمانوں کو نظر انداز کرنے کا الزام۔
EPAPER
Updated: February 09, 2025, 1:00 PM IST | Mumabi
دہلی انتخابات کے نتائج پر ممبئی واسیوں کا رد عمل، مسلمانوں کو نظر انداز کرنے کا الزام۔
سنیچر کو دہلی انتخابات کے نتائج آئے۔ ان کا ذمہ داراہل ممبئی نے کانگریس اور عام آدمی پارٹی کی آپسی لڑائی کو قراردیا۔ مولانا محمود خان دریا بادی نے کہا کہ ’’صورتحال یہ ہے کہ اب تک عامآدمی پارٹی نے کانگریس کے دودھ میں لیموں نچوڑنے کا کام کیا تھا، دہلی، پنجاب، ہریانہ، اترا کھنڈ اور مہاراشٹر اس کی مثالیں ہیں ـ ، دہلی اسمبلی انتخابات میں ’آپ‘ کے دودھ میں کانگریس نے لیموں نچوڑ کر بدلہ لے لیا ہےـ یہی ہے اس رزلٹ کا میرے نزدیک لب لباب۔‘‘ شمیم خان (ایڈ فلم میکر) نے کہا کہ ’’دہلی میں عام آدمی پارٹی کی ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی اور کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے درمیان اتحاد نہ ہونے سے یہ صورتحال پیدا ہوئی۔ اس کے علاوہ میں نے دہلی میں لوگوں سے ملاقات کے دوران یہ محسوس کیا کہ کچھ چیزیں مفت دینے کے باوجود بڑا طبقہ اروند کیجریوال سے ناراض تھا۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ کام سے زیادہ وہ الزام تراشی کرتے ہیں۔ یہی تمام وجوہات ہیں جس سے ایسا نتیجہ آیا۔‘‘شہاب الدین خان (تاجر) نے کہا کہ اس دفعہ آپس میں اتحاد نہ ہونا اور کانگریس کا کھل کر میدان میں آنا عام آدمی پارٹی کے لئے مصیبت بن گیا۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل پر جان بوجھ کر غزہ میں امداد پہنچانے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام
شفقت عثمانی (سماجی رضاکار) نے کہا کہ ’’دہلی انتخابات کے نتیجہ سے ایک بار پھر ثابت ہوگیا ہے کہ جیسی کرنی ویسی بھرنی۔ عام آدمی پارٹی نے مسلم موضوعات کو بالکل نظر انداز کردیا تھا پھر چاہے وہ دہلی فسادات کا معاملہ ہو، شاہین با کا رویہ یا پھر مسلم رضاکاروں کو طویل عرصہ تک ضمانت نہ ملنے کا معاملہ، ’آپ‘ نے ان چیزوں میں بالکل دلچسپی نہیں لی۔ اس مرتبہ کے الیکشن سے قبل اروند کیجریوال نے مصطفیٰ آباد اور اوکھلا جیسے مسلم اکثریتی والے علاقوں میں جانے سے پرہیز کیا جبکہ وہ مسلمانوں کی حمایت ملنے کی وجہ سے ہی وزیر اعلیٰ بن سکے تھے لیکن عہدہ مل جانے کے بعد انہوں نے مسلم مسائل پر بالکل دھیان نہیں دیا۔‘‘
عام آدمی پارٹی کے سابق لیڈر ڈاکٹر ابو التمش فیضی (ممبرا) سے رابطہ قائم کرنے پر انہوں نے کہاکہ ’’عام آدمی پارٹی جب سے خاص لوگوں کی پارٹی بن گئی تب سے اس میں بھی۴؍ گروہ بن گئے تھے۔ یہ پارٹی پہلے عام آدمی اور عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے تشکیل دی گئی تھی بعد اپنے مقصد سے منحرف ہو گئی۔ اسی لئے عوام نے اسے اس کی جگہ بتا دی ہے لیکن ہمیں اتنے بڑے پھیر بدل کی امید نہیں تھی ہاں سیٹیں کم ہونا یقینی تھا۔ امید ہے کہ اس تختہ پلٹنے کے بعد انہیں عقل آئے گی اور پارٹی اپنا محاسبہ کرے گی۔‘‘