• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’آئین تبدیل کرنے کا بی جے پی کا خفیہ ایجنڈہ ہے‘‘

Updated: May 19, 2024, 10:30 AM IST | Mohammad Amir Nadvi | Lucknow

کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ نے کہا کہ آر ایس ایس آئین کو مکمل طور پر تسلیم نہیں کرتا، بی جے پی پر کئی الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے ۵۰؍ سالہ سیاسی کریئر میں مودی جیسا جھوٹ بولنے والا لیڈر نہیں دیکھا۔

Digvijay Singh during a press conference at the Congress office in Lucknow. Photo: Inquliab
دگ وجے سنگھ لکھنؤ کے کانگریس دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران۔ تصویر:انقلاب

مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ دگوجے سنگھ نے کانگریس دفتر میں منعقد پریس کانفرنس میں کہاکہ بی جے پی آئین کو تبدیل کرنے کا خفیہ ایجنڈہ چلا رہی ہے۔ بی جے پی ملک میں نیا آئین نافذ کرنے کی مکروہ کوشش میں ہے، یہی وجہ ہے کہ ۱۹۵۰ءسے آر ایس ایس نے ہندوستانی آئین کو مکمل طورپر تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے بی جے پی لیڈران اور خود وزیراعظم نریندر مودی ۴۰۰؍پار کا نعرہ دے رہے ہیں، ساتھ ہی کئی لیڈران نے آئین کو تبدیل کرنے کی منشاءبھی ظاہر کی ہےیہ واضح اشارہ ہے کہ آخر انہیں ۴۰۰؍پار کی ضرورت کیوں ہے۔ بی جے پی نے زمین تحویل بل کو بھی کمزور کیاہے۔ بی جے پی ریزرویشن کی مخالف ہے۔ اس نے کسان اور مزدوروں کا حق بھی چھیننے کا کام کیاہے۔ دگ وجےسنگھ نے کہا کہ میں نے اپنے ۵۰؍ سالہ سیاسی کریئر میں مودی جیسا جھوٹ بولنے والا لیڈر نہیں دیکھا۔ گزشتہ ۱۰؍ سال میں کسانوں اور مزدوروں کوبہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ کھاد کی قیمت ۴۰۰؍ سے بڑھا کر۱۲۰۰؍ کر دی گئی اور کھاد کی بوری کاوزن ۵۰؍سے گھٹاکر ۴۵؍ کلو کردیاگیا۔ انہوں نےکہا کہ کانگریس کسانوں کا قرض معاف کرنے کیلئے قانون لائے گی اورزرعی مشینوں اور ٹریکٹر وغیرہ پر سے جی ایس ٹی ہٹائےگی۔ 
 کانگریس کےسینئر لیڈر دگ وجے سنگھ نے کہا کہ ۲۰۲۴ءکے عام انتخابات بالکل الگ ہیں، کیونکہ بی جے پی آئین اور ریزرویشن کے خلاف اور کارپوریٹ گھرانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے خفیہ ایجنڈہ چلارہی ہے۔ اس سے قبل آئین و جمہوریت پر کبھی کسی کوشبہ نہیں ہوا کہ انہیں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ بی جے پی لیڈران کی بیان بازیوں سے سبھی کو شبہ ہونے لگا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آر ایس ایس نے ۱۹۵۰ءسےاب تک مکمل طور پر آئین کو تسلیم نہیں کیاہے۔ موہن بھاگوت نے ریزرویشن پر کئی مرتبہ سوال اٹھائے ہیں۔ ۲۰۱۴ءکے بعد مودی حکومت نےترمیم کے ذریعہ تحویل اراضی ایکٹ کو کمزور کیا اور ریاستوں کو حق دے دیا۔ کسانوں کے خلاف تین سیاہ قانون لائے گئے جو کسانوں کی پیداوار کو کارپوریٹ کو سونپنے کی مکروہ کوشش تھی لیکن کسانوں نے اسے کامیاب نہیں ہونے دیا۔ وہیں بغیر بحث کئے مزدوروں کے حقوق کیلئے ۴۴؍قوانین کو ختم کردیا، جبکہ سبھی ٹریڈ یونینوں نے اس کی مخالفت کی۔ 

یہ بھی پڑھئے: شہریت کے احساس کو مستحکم کرنے، سیاسی بے وزنی سے نمٹنے اور آئندہ نسل کو یہ بتانے کیلئے ووٹ دیجئے

انہوں نے کہا کہ ایک زمانہ میں لاکھوں لوگ بھوک سے مرجاتے تھے لیکن اب اتنا اناج پیدا ہورہا ہے کہ ہم ایکسپورٹ کرتےہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ گزشتہ ۱۰؍سال میں مودی حکومت نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جس سے کسان اور مزدوروں کو فائدہ پہنچے۔ کسانوں کو ’سمان ندھی ‘ کے طور پر سالانہ ۶؍ہزار روپئے دئے، لیکن کھاد کی قیمت دوگنی سے زائد بڑھا دی، اس کا وزن ۵۰؍کلو سے ۴۵؍کلو اور ۴۰؍کلو کردیا۔ ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ اور شدید مہنگائی سے ہر طبقہ پریشان ہے۔ کاشتکاری میں استعمال ہونے والی مشینری اور لوازمات پرٹیکس لگادیا، اس سے اجناس سمیت دیگر کھانے پینے کی اشیاء مہنگی ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت قائم ہونے پر ایم ایس پی کی گارنٹی ہوگی، زرعی آلات پر جی ایس ٹی معاف ہوگی۔ غریب خواتین کے اکاؤنٹ میں ۸۵۰۰؍ روپے آئیں گے۔ 
 انہوں نے کہاکہ نوٹ بندی سے سب سے زیادہ نقصان درمیانی طبقہ و صنعت کو ہوا۔ دو کروڑ سے زائد لوگ بیروزگار ہوگئے۔ معیشت پوری طرح سے سرمایہ کاروں کے ہاتھوں میں چلی گئی۔ ۲۲؍کنبوں کو ارب پتی و کھرپ پتی بنا دیاگیا، جبکہ کسان ومزدور طبقہ مزید غریب ہوگیا اوران کا ایک روپیہ قرض معاف نہیں کیا گیا۔ پریس کانفرنس میں کانگریس کے قومی ترجمان ابھے دوبے، میڈیا شعبہ کے صدر ڈاکٹر سی پی رائے اور ریاستی ترجمان علیم اللہ خان بھی موجود رہے۔ 
’’ یہ الیکشن آئین بچانے کی لڑائی ہے ‘‘
کانگریس ترجمان سپریہ شرینیت نے سنیچر کو کہا کہ یہ لوک سبھا انتخابات آئین بچانے والوں اور اسےختم کرنے والوں کے درمیان لڑاجارہا ہے۔ کانگریس ترجمان نے یہاں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ حکمراں جماعت بی جےپی کا۴۰۰؍پار کا نعرہ حقیقت میں آئین بدلنے اور ریزرویشن ختم کرنے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ ۴؍ جون کو نریندر مودی نہ تو وزیر اعظم رہیں گے اور نہ ہی بی جےپی کی حکومت رہے گی۔ یہ الیکشن طے کرے گا کہ نوجوانوں، کسانوں، مزدوروں، خواتین اور حاشیہ پر رہنے والے لوگوں کی آواز سنی جائے گی کہ یا ان آوازوں کو ہراساں کیا جائے گا۔ کانگریس ترجمان نے کہا کہ بی جےپی کے ۱۰؍ سالہ دورحکومت میں جو بھی ظلم خواتین کے ساتھ ہوا اس سے ملک کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ چاہے ہاتھرس کا واقعہ ہو، اناؤ، شاہجہاں پور، گجرات کی بلقیس بانو، جنتر منتر پر دھرنے بیٹھی خاتون کھلاڑیوں کے ساتھ بدسلوکی یا منی پور کی خواتین کو برہنہ کرنا کا واقعہ، ان معاملات پر نرملا سیتا رمن اور اسمرتی ایرانی کی زبان خاموش رہی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK