فوج نے لاپاز کا کنٹرول سنبھال لیا تھا لیکن صدر لوئس آرسے کی اپیل کے بعد بڑی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکلےاور بغاوت ناکام ہوئی۔
EPAPER
Updated: June 28, 2024, 12:44 PM IST | Agency | La Paz
فوج نے لاپاز کا کنٹرول سنبھال لیا تھا لیکن صدر لوئس آرسے کی اپیل کے بعد بڑی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکلےاور بغاوت ناکام ہوئی۔
جنوبی امریکی ملک بولیویا میں فوج نے بغاوت کی کوشش کرتے ہوئے صدارتی محل اور اہم مقامات پر قبضہ کرلیا تھا، تاہم صدر لوئس آرسے کی اپیل پر بڑی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور فوجی بغاوت کو ناکام بنادیا۔
رپورٹ کے مطابق بولیویا کے آرمی چیف جنرل جوآن ہوزے زونیگا کی قیادت میں فوج نے صدارتی محل سمیت دارالحکومت لاپاز کے اہم مقامات کا کنٹرول سنبھال لیا، بکتر بند گاڑیوں کی مدد سے فوجیوں نے موریلو اسکوائر پر پوزیشن سنبھال کر صدارتی محل کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو بند کر دیا تھا۔ تاہم، صدر لوئس آرسے کی جانب سے ایک بیان میں فوجی افسران کو حکم دیا کہ وہ فوری طور پر تمام فورسیز کو واپس بلائیں، انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ سڑکوں پر نکل کر جمہوریت کی خاطر فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کیلئے کردار ادا کریں۔
رپورٹ کے مطابق ’’صدر آرسے نے صدارتی محل میں فوجیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ لوگوں کو کپتان ہوں اور میں حکم دیتا ہوں کہ فوری طور پر فوج کو واپس بھیجو، میں اعلیٰ قیادت کے حکم کی خلاف ورزی نہیں ہونے دوں گا۔ ‘‘ انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’آج ملک میں جمہوریت کے خاتمے کی کوشش کی جارہی ہے، عوام کو اس بغاوت کے خلاف منظم اور متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: آکسفورڈ یونیورسٹی میں جاری طلبہ کا اسرائیل مخالف احتجاجی کیمپ زبردستی ختم کروایا گیا
صدارتی محل کی جانب فوج کی پیش قدمی کے بعد صدر لوئس آرسے نے فوری طور پر جوز ولسن سانچیز کو فوج کا نیا سربراہ مقرر کردیا اور ان سے امن و امان کو بحال کرنے پر زور دیا۔ صدر کے اپیل پر بڑی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکل آئی اور فوج کے نئے سربراہ کے حکم پر کچھ ہی گھنٹوں میں فوج صدارتی محل سمیت دیگر مقامات سے واپس نکلنا شروع ہوئی، پولیس نے صدارتی محل کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے بغاوت کی کوشش کرنے والے آرمی چیف کو حراست میں لے لیا۔
نئے آرمی چیف جوز ولسن سانچیز نے عہدہ سنبھالتے ہی اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ میں فوجی اہلکاروں کو حکم دیتا ہوں کہ تمام اہلکار اپنے یونٹس میں واپس چلے جائیں۔ بولیویا میں فوج بغاوت ناکام ہونے کی خبر سنتے ہی صدر آرسے کے حامی جشن منانے کیلئے سڑکوں پر نکل آئے۔ بولیویا کے اٹارنی جنرل نے مبینہ بغاوت کے مرتکب آرمی چیف کے خلاف تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ بولیویا میں ۲۰۲۵ء میں عام انتخابات ہوں گے، تاہم اس سے قبل سیاسی تناؤ میں اضافہ ہورہا ہے، بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سابق صدر ایوو مورالس اپنے سابق اتحادی لوئس آرسے کے خلاف الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تاہم، بہت سے لوگ۲۰۰۶ء سے۲۰۱۹ء تک حکومت میں رہنے والے مورالس کی واپسی نہیں چاہتے، جنہیں ۲۰۲۰ء میں مظاہروں کے بعد برطرف کردیا گیا تھا اور ان کی جگہ ایک عبوری حکومت قائم کی گئی تھی جس کے بعد آرسے کو الیکشن میں کامیابی حاصل ہوئی۔ فوجی بغاوت کرنے والے آرمی چیف نےگرفتاری سے پہلے کہا تھا کہ ایوو مورالس کو واپس حکومت میں نہیں آنا چاہیے۔