• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بوسنیا: اسکول انتظامیہ سے تنازع کے بعد ملازم کی فائرنگ، تین افراد ہلاک

Updated: August 21, 2024, 11:05 PM IST | Sarajevo

بوسنیا میں ایک اسکول کے ملازم نے اسکول انتظامیہ سے تنازع کے بعد خود کار رائفل سے فائرنگ کرکے اسکول کے پرنسپل، سیکریٹری اور ایک معلم کو ہلاک کردیا، بعد میں خود کو بھی گولی مار لی۔ اسے شدید زخمی حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ بوسنیا میں غیر قانونی ہتھیاروں کی بہتات ہے، اور آئے دن اس طرح کی فائرنگ کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

The school in Bosnia where the shooting happened. Photo: PTI
بوسنیا کا وہ اسکول جہاں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔ تصویر: پی ٹی آئی

بوسنیا کے ایک قصبے میں ایک اسکول کے ملازم نے فائرنگ کرکے تین لوگوں کو ہلاک کر دیا ، پولیس کے مطابق قاتل نے خود کو بھی گولی مار لی،جس میں وہ شدید زخمی ہے۔ یہ فائرنگ بوسنیا کی راجدھانی سرائیوسے ۳۰۰؍ کلو میٹر شمال مغرب کے سنسکی موسٹ میں مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے ایک سیکنڈری اسکول میں انجام پائی۔ مقامی پولیس کے ترجمان عدنان بگانووک نے اسوشیٹیڈ پریس کو بتایا کہ حملہ آور نے فوجی خود کار رائفل کا استعمال کیا،جس کے بعد اس نے خودکو بھی گولی مار لی،حملہ آور کو قریبی اسپتال میں تشویشناک حالت میں بھرتی کرایا گیا۔اس فائرنگ کے شکار ہونے والوں میں اسکول کے پرنسپل، سیکریٹری، اورایک معلم شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی بینکوں نے مغربی کنارے سے شیقل کی منتقلی پر روک لگا دی

بوسنیا میں اسکول کی گرما کی تعطیلات چل رہی ہیں، لیکن امتحان کے دوبارہ انعقاد کے سبب لوگ وہاں موجود تھے۔ بتایا جارہا ہےکہ اس شخص کا اسکول انتظامیہ کے ساتھ کچھ تنازع چل رہا تھا۔فوری طور پر مزید تفصیل حاصل نہیں ہو سکی۔ واضح رہے کہ بلقان خطہ میں یوگوسلاویہ سے ۱۹۹۰ء میں جنگ کے نتیجے میں الگ ہونے کے بعد سےچھوٹے ہتھیاروں کی بہتات ہے، خصوصاً بوسنیا میں،جس کی کل آبادی اقوام متحدہ کے ۲۰۱۰ء کے جائزے کے مطابق ۳۵؍ لاکھ ہے، جبکہ غیر قانونی ہتھیاروں کی تعداد ساڑھے سات لاکھ ہے۔ گزشتہ مہینے ایک بوڑھا فوجی کروشیا کے مرکزی قصبہ میں واقع معمر افرادکی نگہداشت کیلئے بنائے گئے ادارے میں داخل ہوا اور اندھا دھن فائرنگ کردی ، جس کے نتیجے میں ۶؍ افراد ہلاک اور دیگر ۶؍ زخمی ہو گئے تھے۔اسی طرح کے دیگرفائرنگ کے واقعات میں اس سےقبل بھی متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK