گزشتہ دن برازیل حکومت نے اظہار یکجہتی کے طور پر فلسطین کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر دستخط کئے۔ برازیل نے ۲۰۱۰ء ہی میں فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرلیا تھا۔
EPAPER
Updated: July 09, 2024, 3:55 PM IST | Agency | Brasília
گزشتہ دن برازیل حکومت نے اظہار یکجہتی کے طور پر فلسطین کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر دستخط کئے۔ برازیل نے ۲۰۱۰ء ہی میں فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرلیا تھا۔
برازیل نے فلسطینی عوام کی حمایت کے اظہار میں فلسطینی حکام کے ساتھ ایک آزاد تجارتی معاہدے کے نفاذ کیا ہے جس کی توثیق کا ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے انتظار تھا۔ برازیل کی وزارت خارجہ نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ ’’معاہدہ اقتصادی طور پر قابل عمل فلسطینی ریاست کیلئے ایک ٹھوس شراکت ہے، جو اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن اور ہم آہنگی سے رہ سکتی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ برازیل، جو آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتا ہے اور ۲۰۱۰ء میں اس نے برازیل کے دارالحکومت میں فلسطینی سفارت خانے کی تعمیر کی اجازت دی تھی، نے جمعہ کو جنوبی امریکہ کے ’’مرکوسور‘‘ تجارتی بلاک اور فلسطینی حکام کے درمیان اس معاہدے کی توثیق کی جس پر ۲۰۱۱ء میں دستخط کئے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھئے:لندن: ہولوکاسٹ میں بچ جانے والے یہودیوں کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ آیا مرکوسر کے دیگر ممبران بھی اس کی پیروی کریں گے۔ ارجنٹائنا میں صدر جیویر میلی کی دائیں بازو کی حکومت سے ایسا کرنے کی توقع نہیں ہے۔ یوروگوئے اور پیراگوئے کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا ہے۔برازیلیا میں فلسطینی سفیر ابراہیم ال زیبن نے برازیل کے فیصلے کو جرات مندانہ، معاون اور بروقت قرار دیا۔ انہوں نے رائٹرز کو ایک پیغام میں کہا کہ یہ ’’فلسطین میں امن کی حمایت کا موثر طریقہ ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ مرکوسور کے ساتھ فلسطین کی تجارت، جو فی الحال صرف ۳۲؍ ملین ڈالر سالانہ ہے، بڑھے گی۔