Updated: September 26, 2024, 1:04 PM IST
| Kabul
روس میں منعقد برکس ممالک کے اجلاس سے قبل طالبان حکومت نے بھی اس میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔حالانکہ طالبان کو برکس میں اب تک مدعو نہیں کیا گیا ہے، برکس کے رکن ممالک نے طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے ، لیکن اس میں شامل ممالک کے افغانستان کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔
روس میں برکس سمٹ سے قبل افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان نے بھی اس معاشی فورم میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ابھرتے معاشی ممالک پر مبنی برکس جس میں برازیل، روس، چین، اور جنوبی افریقہ شامل ہیں روس کے شہر کازان میں ۲۲؍ اکتوبر سے ۲۴؍ اکتوبر کے درمیان ملاقات کرنے والے ہیں۔طالبان حکومت کے نائب ترجمان حمداللہ فطرت کے مطابق برکس میں ہندوستان، روس اور چین جیسے وسائل سے مالال ملک وابسطہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں افغانستان کے ان ممالک کے ساتھ اچھے روابط قائم ہیں، اور ہماری خواہش ہے کہ ان تعلقات کو مزید بہتر کرتے ہوئے برکس میں شرکت کی جائے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: مشرق وسطیٰ جنگ کے خلاف مظاہرے، اسرائیل کو جنگی معاونت بند کرنے کا مطالبہ
واضح رہے کہ ان ممالک میں سے کسی نے بھی طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیاہے، لیکن افغانستان کے ساتھ ان کے تعلقات بڑھتے جا رہے ہیں۔ان ممالک میں برکس کے بانی ممالک چین اور روس شامل ہیں۔حال ہی میں برکس کی توسیع کرکے ایران، متحدہ عرب امارات، مصراور ایتھوپیا کو شامل کیا گیا ہے، حالانکہ ان ممالک نے ابھی تک طالبان حکومت کے اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
طالبان کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے اے ایف پی کو دئے ایک بیان میں بدھ کو کہا کہ ابھی تک اس تقریب میں ہمیں مدعو کرنے کے تعلق سے ہمارے پاس کوئی اطلاع نہیں ہے۔جبکہ چین اور روس نے افغانستان میں معاشی پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔اور داعش کے خلاف جنگ میں طالبان کا ساتھ دینے پر متفق ہیں۔