• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نوح میں آج برج منڈل یاترا، ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ سروس بند

Updated: July 22, 2024, 10:08 AM IST | Agency | Nuh

 گزشتہ سال یہ یاترا فساد اور ۶؍ ہلاکتوں کا سبب بنی تھی۔

Additional force has been called for in Noah. Photo: INN
نوح میں اضافی فورس طلب کرلی گئی ہے۔ تصویر : آئی این این

ہریانہ کے نوح میں پیرکو برج منڈل جل ابھیشیک یاتراکے پیش انتظامیہ نے سیکوریٹی انتظامات کو انتہائی سخت کرنے کے ساتھ ہی اتوار کی شام ۶؍ بجے سے پیر کی شام ۶؍ بجے تک انٹرنیٹ خدمات اور ایک ساتھ بہت زیادہ تعداد میں ایس ایم ایس بھیجنے کی خدمات کو معطل کردیا ہے۔ یہ احتیاطی اقدمات گزشتہ سال برج منڈل یاترا کے دوران نوح میں پھوٹ پڑنے والے فرقہ وارانہ فسادات کو ذہن میں  رکھتے ہوئے کئے گئے ہیں۔ مذکورہ فساد میں ۶؍ افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں ہوم گارڈ کے ۲؍ جوان بھی شامل تھے۔ اسی رات  فسادیوں کی ایک بھیڑ نے گروگرام میں  ایک مسجد پر حملہ کرکے نائب امام کو شہید کردیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: آج سے بجٹ اجلاس، اپوزیشن تیار، ہنگامہ یقینی

انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس پر پابندی کے ساتھ ہی جن راستوں  سے یاترا کو گزرنا ہے ان پر سیکوریٹی اہلکاروں کی اضافی فورس تعینات کردی گئی ہے۔  اس کے علاوہ پیر کو یاترا کے دوران  ڈرون سے اس کی نگرانی کی جائے گی۔انٹرنیٹ خدمات کو بند کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے ہریانہ سرکار  نے اعتراف کیا ہے کہ برج منڈل یاترا کے دوران  تشدد کا اندیشہ ہے۔اس  سے بچنے کیلئے ضلع میں فساد شکن فورس کی ۲؍ کمپنیاں، ۲؍ ہزار سے زائد پولیس جوان اور نیم فوجی دستوں کے جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔  یاترا کے دوران ڈی جے، ساؤنڈ باکس اور لاؤڈ اسپیکر کے بجانے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ 
بہرحال گزشتہ سال کے فساد اور فساد کےبعد انتظامیہ  کے رویے کو دیکھتے ہوئے  اُن مسلم اکثریتی علاقوں میں شدید فکرمندی اور خوف وہراس پایا جارہاہے جہاں سے برج منڈل یاترا گزرے گی۔   اس بیچ  ہریانہ کے وزیراعلیٰ نائب سنگھ سینی نے کہا ہے کہ ’’ہم نے اہلکاروں کو الرٹ کردیا ہے،عوام سےبھی اپیل کرتے ہیں کہ یہ ایک مذہبی جلوس ہے، ہم امن وامان سے رہتے ہیں، یاترا کو کامیابی کے ساتھ نکل جانے میں تعاون کریں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK