• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آج سے بجٹ اجلاس، اپوزیشن تیار، ہنگامہ یقینی

Updated: July 22, 2024, 10:03 AM IST | Ahmadullah Siddiqui/ Agency | New Delhi

کل جماعتی میٹنگ میں اتحادیوں نے ریاستوں کیلئے خصوصی درجہ مانگا تو اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر کے عہدہ کا مطالبہ کیا، حکومت کی جوابدہی طے کرنے کی تیاری۔

An all-party meeting was held under the leadership of Defense Minister Rajnath Singh in which all opposition parties except the TMC participated. Photo: PTI
آل پارٹی میٹنگ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی قیادت میں منعقد ہوئی جس میں ٹی ایم سی کے علاوہ اپوزیشن کی تمام پارٹیاں شامل ہوئیں۔ تصویر: پی ٹی آئی

بجٹ اجلاس کے آغاز سے ایک روز قبل اتوار کو کل جماعتی میٹنگ میں حکومت کو اپوزیشن ہی نہیں اپنی اتحادی پارٹیوں  کے بھی سخت تیوروں  کا سامنا کرنا پڑا۔ اپوزیشن نے جہاں   ڈپٹی اسپیکر کے عہدہ کا اپنا مطالبہ دہرایا وہیں  یہ بھی واضح کردیا کہ وہ نیٹ پیرلیک، یو پی ایس سی امتحان میں  دھوکہ دھڑی کے معاملے اور کانوڑ یاترا کے دوران یوپی حکومت کے متنازع حکم جیسے سلگتے ہوئے مسائل پر حکومت سے جواب طلب کرنے کیلئے تیار ہے۔ اس بیچ حکمراں  محاذ میں  شامل جنتادل متحدہ نے بہار کیلئے تو تیلگو دیشم پارٹی نے آندھرا پردیش کیلئے خصوصی درجہ کا مطالبہ کرکے حکومت کی پریشانیوں  میں  اضافہ کردیا۔ خصوصی درجہ کا مطالبہ کرنےوالوں  میں  بی جےڈی بھی شامل تھی جس نے ادیشہ کیلئے خصوصی درجہ کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی اب تک پارلیمنٹ میں  حکومت کا ساتھ دینے والی بی جےڈی نے اتوار کو پھر اعلان کیا کہ وہ پارلیمنٹ میں مضبوط اپوزیشن کی ذمہ داری نبھائے گی۔ 
 مسائل کو اٹھانے کی اجازت دینے کا مطالبہ
گزشتہ اجلاس کی طرح بجٹ اجلاس کے بھی شدید ہنگامہ خیز ہونے کے آثا ر ہیں۔ اتوار کو کل جماعتی اجلاس میں  اپوزیشن نے دوٹوک لہجہ میں  مسائل کی فہرست پیش کرتے ہوئے حکومت پر زور دیاکہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ انہیں اپنے مسائل پارلیمنٹ میں اٹھانے کا موقع ملے۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی سربراہی میں  منعقدہ کل جماعتی اجلاس میں  ترنمول کانگریس کے علاوہ تمام اپوزیشن پارٹیاں موجود تھیں۔ بجٹ سیشن سے پہلے اجلاس میں کانگریس نے اپوزیشن سے ڈپٹی اسپیکر کے عہدے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس لیڈر گوروگوگوئی نے نیٹ یوجی تنازع اور ای ڈی اور سی بی آئی کے غلط استعمال کا حوالہ دیا۔ کانگریس نے دیگر کئی مسائل پارلیمنٹ میں اٹھانے کا اعلان کیا جس میں یوپی میں کانوڑ یاترا کے روٹ پرغیر قانونی حکم کے ذریعہ پولرائزیشن کی کوششوں سمیت یوپی ایس سی تنازع، ریلوے کی سیکوریٹی میں  خامی، اگنی ویراسکیم، منی پور اورجموں کشمیر میں داخلی سلامتی کی صورتحال نیز چین کے ساتھ سرحدی تنازع پربحث کا مطالبہ شامل ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے۳۰؍فیصد ریزرویشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا

سماج وادی پارٹی کےممبر پارلیمنٹ رام گوپال یادو نے اترپردیش حکومت کے ذریعہ کانوڑ یاترا کے راستے پر سبزی، پھل فروشوں، ڈھابہ اور ریسٹورنٹ کے مالکان کو نام لکھنے کے غیر قانونی حکم کا معاملہ کل جماعتی اجلاس میں پوری شدت سے اٹھایا۔ 
 اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے قیام کی مانگ
 کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے بتایاکہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی صدارت میں فلور لیڈروں کی کل جماعتی میٹنگ میں یہ متفقہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ۲۴؍ محکموں سے متعلقہ اسٹینڈنگ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں اورقانون سازی میں انہیں اہمیت بھی دی جائے۔ اس کے علاوہ مشاورتی کمیٹیوں کو بحال کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا جہاں ممبران پارلیمنٹ متعلقہ وزراء کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں۔ 
کل جماعتی میٹنگ میں بی جے پی صدر جے پی نڈا، کانگریس لیڈر گورو گوگوئی، مرکزی وزیر چراغ پاسوان، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجوکے علاوہ دیگر قائدین میں کانگریس لیڈر جے رام رمیش اور کے سریش، مجلس کے سربراہ اسد الدین اویسی، راشٹریہ جنتادل کے لیڈر ابھے کشواہا، جنتادل (یو) کے سنجے جھا، عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ، سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو اور این سی پی کے پرفل پٹیل شامل تھے۔ 
 ایوان میں  ہنگامہ آرائی سے گریز کی اپیل
 پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے اجلاس کے بعد کہا کہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے تمام ممبران پر زور دیا ہے کہ جب کوئی رکن ایوان میں تقریرکررہاہوتو مداخلت سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام فلور لیڈروں سے تجاویز لی ہیں۔ پارلیمنٹ کی کارروائی کو بحسن وخوبی چلانا حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ خیال رہے کہ اجلاس پیر سے شروع ہوگا اور ۱۲؍اگست تک اس کی۱۹؍ نشستیں ہوں گی۔ اس سیشن میں حکومت ۶؍بل پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

آج اکنامک سروے اور کل بجٹ پیش کیا جائےگا
وزیر مالیات نرملا سیتارمن منگل کو ریکارڈ ساتویں مرتبہ بجٹ پیش کریں گی۔اس سے قبل پیر کو بجٹ اجلاس کے پہلے دن ڈھائی بجے ملک کا معاشی سروے ایوان میں پیش کیا جائےگا۔  پارلیمانی امورکے وزیر کرن رجیجو نے بتایا کہ ’’اکنامک سروے آف انڈیا پارلیمنٹ میں ۲۲؍ جولائی ۲۰۲۴ء کو پیش کیا جائےگا۔ ‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ۲۳؍ جولائی کو قومی بجٹ کے ساتھ ہی مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں کشمیر کا بجٹ بھی پیش کیا جائےگا۔ لگاتار تیسری بار اقتدار میں آنے کے بعد مودی حکومت کا یہ  پہلا بجٹ ہوگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK