• Wed, 23 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

برطانیہ: نسل پرستی کے خلاف ملک بھر میں ہزاروں سفید فام شہریوں کی ریلی

Updated: August 11, 2024, 3:47 PM IST | London

برطانیہ میں دائی بازو کے نسل پرست انتہا پسندوں کی مخالفت میں ہزاروں سفید فام شہریوں نے ریلی نکال کر نسل پرستی کی مخالفت کی، انہوں نے کہا کہ ہم اپنے نام پر ہونے والے فساد کی مخالفت کرنے کیلئے نکلے ہیں۔

People hold placards against white racism at a London rally. Photo: PTI
لندن ریلی میں عوام سفید فام نسل پرستی کے خلاف پلے کارڈ اٹھائے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

برطانیہ کے سائوتھ پورٹ میں چاقو زنی کے بعد جس میں تین بچے ہلاک ہو گئے تھے،ہونے والے نسل پرستانہ فساد کی مخالفت میں ہزاروں نسل پرستی مخالف مظاہرین نے جلوس نکالا،لندن، گلاسگو، بیلفاسٹ،مانچسٹر کے علاوہ برطانیہ کےدیگر شہروں اور قصبوں میں ہزاروں شہری مجتمع ہوئے ، یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ نسل پرست حامیوں کے ساتھ ان کا تصادم ہو سکتا ہے۔یہ مظاہرہ بدھ کو دائیں بازو کےنسل پرستی کی وکالت کرنے والے افراد کے ذریعے نکالے گئے جلوس کی مخالفت میں نکالے گئے تھے۔
برطانیہ میں چاقو زنی کی واردات جس میں تین بچوں کی موت واقع ہو گئی تھی، سوشل میڈیا پر اس کا تعلق مسلمانوں سے جوڑنے کی جھوٹی خبر کے بعد نسل پرستانہ فساد شروع ہو گئے تھے، جس میں مسلمانوں خصوصاً تارکین وطن افراد کو نشانہ بنایا گیا تھا، گاڑیوں ، ہوسٹل، مساجد میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے جبری نقل مکانی کو بطور ہتھیار استعمال کیا ہے: اقوام متحدہ

حالیہ راتیں پر امن رہیں ، جس کے بارے میں حکام کا خیال ہے کہ شاید ۷۰۰؍ گرفتاریوں اور متعدد افراد کو جیل کی سزا کی خبر نے مظاہرین کو تشدد سے باز رکھا۔حالانکہ شمالی آئر لینڈ میں بد امنی رہی جس کے بارے میں حکام تفتیش کر رہےہیں کہ آیا یہ نسل پرستی کے سبب ہے۔جس میں ایک مسجد پر پیٹرول بم سے حملہ کیا گیا اور دورازوں پر اسپرے سے نعرے لکھے گئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ پیٹرول بم سے آگ نہیں لگی۔شمالی آئر لینڈ کے پولیس چیف کا کہا کہ اسے ایک نسل پرستانہ حملہ مانا جائے گا، میں ان لوگوں کو سخت پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس قسم کی حرکات ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی،اور منافرت پر مبنی ہر جرم کے خلاف سنجیدگی سے کارروائی کی جائے گی۔شمالی آئر لینڈ میں ہونے والی یہ واردات برطانیہ میں ہونے والے واقعات سے متاثر ہیں۔

سنیچر کو بیلفاسٹ میں۵۰۰۰؍ نسل مخالف افراد نے ریلی کی، لیکن کوئی واردات نہیں ہوئی، جبکہ لندن میں سیکڑوں افراد ریفارم یو کے پارٹی کے دفتر کے سامنے جمع ہوئے اور پارلیمنٹ تک مارچ کیا، وہاں بڑی تعداد میں پولیس موجود تھی۔ ریفارم پارٹی پر الزام ہے کہ اس کے تارکین وطن بیانئے اور سازشی نظریات نے فسادبھڑکانے میں اہم کردار ادا کیا۔اس ریلی میں شامل ۳۲؍ سالہ فوب سیویل نے کہا کہ ’’ یہ ملک مختلف رنگوں والے لوگوں کا ہے ، تارکین وطن ہم سفید فاموں سے امید کر رہے ہیں کہ ہم نکلیں اور کہیں کہ ہم اس تفرقہ کو قبول نہیں کرتے،اور اس کے خلاف کھڑے ہیں۔‘‘لندن میں مقیم ایک اور  ۶۴ ؍سالہ رہائشی جیرمی اسنیلنگ نے کہا ’’ ہم یہاں یہ بتانے کیلئے نکلے ہیں کہ دائیں بازو کے افراد ہمارے نام پر سڑکوں پر فساد نہ کریں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK