Updated: April 13, 2024, 8:55 PM IST
| London
رمضان کے دوران برطانیہ کے مسلم بچوں نے کوکنگ کی مہم کے ذریعے جنگ زدہ غزہ اور یمن میں بے گھر افراد اور بچوں کی مدد کیلئے ۱۳۲؍ ہزار امریکی ڈالر کا فنڈ اکٹھا کیا۔ رمضان کڈس نامی اس مہم کا آغاز ۴؍ سال پہلےمشرقی لندن سے تعلق رکھنے والے ۱۰؍ سالہ زاویار خان نے کیا تھا۔ زاویار کی والدہ تحریم نور کے مطابق ہر سال رمضان کے موقع پر اس مہم کا انعقاد کیا جاتا ہے اور ان کی ٹیم میں مزید بچوں کا اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
غزہ اوریمن میں بے گھر خاندانوں اور بچوں کی مدد کرنے کیلئے رمضان کے دوران کوکنگ مہم کے ذریعے ۱۳۲؍ ہزار امریکی ڈالر سے زائد کی رقم جمع کی ہے۔ یہ انسانی مہم،رمضان کڈس، مشرقی لندن سے تعلق رکھنے والے ۱۰؍ سالہ زاویار خان نے چار سال قبل شروع کی تھی۔ اس سال اس مہم میں ۲۳؍ بچوں نے حصہ لیا تھا جنہوں نے لندن کے اطراف کے تمام ریستوراں کا دورہ کیا اور انہوں نے ایک کے بعد ایک پکوان بنانا سیکھا۔ اس ضمن میں زاویار کی والدہ تحریم نور نے عرب نیوز کو بتایا کہ اس مہم کی شروعات ہمارے کچن سے ہوئی تھی کیونکہ میرے بیٹے کو رمضان کیلئے اپنے اس سفر کی شروعات کرنی تھی۔ بطور برطانوی مسلم میں یہ سمجھتی ہوں کہ میں اس خاص موقع کو اس کیلئے بہترین بنا سکتی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: سڈنی شاپنگ سینٹر حملہ: چاقو سے حملے میں ۶؍ افراد جاں بحق، ایک حملہ آور ہلاک
اس ضمن میں ان کی والدہ تحریم نور نے بتایا کہ زاویار نے ۴؍ سال قبل یعنی ۲۰۲۱ء میں برطانیہ کے فوڈ پارسل کیلئے ۵؍ ہزار ڈالر کی رقم جمع کرنے کیلئے یہ مہم شروع کی تھی۔ اس کے اگلے سال اس نے بچوں کی مدد سے ۱۰؍ ہزار امریکی ڈالر جمع کئے تھے۔ گزشتہ سال اس نے ریستوراں اور گھروں کا دورہ کرنے کی شروعات کی تھی اور ۱۵؍ ممبران کے عملے کے ساتھ کوکنگ بھی کی تھی جس کے ذریعے اس نے ۴۲؍ ہزار ڈالر کی رقم جمع کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد سے ہر سال ہم اس مہم کا انعقاد کرتے ہیں اور ہر سال ہماری ٹیم میں متعدد بچوں کا اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
اس سال، ۴؍ سال تا ۱۳؍ کے عمر کے بچوں نے ۴؍ ریستوراں کا دورہ کیا۔ انہوں نے اپنے ذاتی کوکنگ کے ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کئے جس کے ذریعے انہوں نے عطیہ دہندگان سے درخواست کی کہ وہ بذریعہ آن لائن فنڈ جمع کرنے میں ان کی مدد کریں۔
تحریم نور نے مزید بتایا کہ وہ اپنے گھروں میں کچن میں کوکنگ کرتے تھے اور ہمیں ویڈیوز شیئر کرتے تھے تا کہ ہم رمضان کڈس کے کانسپٹ کی تشہیر کیلئے ان کے ویڈیوز سوشل میڈیا پر پروموٹ کریں لیکن اسی وقت انہوں نےاپنی ذیلی لنکس کے ذریعے بھی فنڈ جمع کئے تھے۔
اس سال ہم نےفیصلہ کیا کہ ہم اس مہم میں حصہ لینے والے تمام بچوں کو رمضان کڈس پیک دیں گے جس میں بہت سی اسلامی اشیاء تھیں۔ رمضان کے مہینے میں اپنے مذہب کے بارے میں جاننے کیلئے بچوں کو ۳۰؍ دن کا جرنل بھی دیا گیا تھا۔ اس پیک میں مذہبی تعلیمی مواد، عید کی تیاریوں کیلئے سامان، غبارے، پین اور ہوڈیز بھی تھے جنہیں بچوں نے رمضان میں اس مہم کے دوران زیب تن کیا تھا۔
بچوں نے اس مہم کے تحت ہندوستانی ریستوراں سیفرون اسٹریٹ کا بھی دورہ کیا تھا۔ انہوں نے شیف نتیش کے ساتھ ’’اسٹورم ڈش‘‘ بھی بنائی۔ تحریم نور نے اس مہم کے تعلق سے مزید بتایا کہ بچوں نے پاکستانی کیفے نان اسٹاپ، مراکش اسٹیک ہاؤس ایچ ایس اینڈ کو اور امریکی فاسٹ فوڈ چین دی حلال گائز کابھی دورہ کیا تھا۔ اس مہم کے دوران بچوں نے جو پکوان بنانا سیکھے ان میں میرینیٹیڈ چکن، گرل چکن برگر اور چکن اور چیس والے نان وغیرہ شامل ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ بچوں کیلئے انوکھا تجربہ تھا کیونکہ عام طور پر ہم نان گھر پر نہیں بنا سکتے کیونکہ اس کیلئے مخصوص اون کی ضرورت ہوتی ہے۔ حلال گائز میں بچوں کو سکھایا گیا کہ ’’گائرو‘‘ کیسے پکایا جاتا ہے اور اسے حمس اور حلال گائز کے خاص چاول اور چٹنیوں کے ساتھ کیسے سجایا جاتا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ گزشتہ ۴؍ سال میں بچوں کے فنڈ جمع کرنے کے اقدامات میں اضافہ ہوا ہےجس میں میڈیا نے اہم رول ادا کیا ہے۔ اس مہم نے بچوں اور نوجوانوں کے درمیان چیریٹی (صدقہ) کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
زاویار خان نے اپنے تجربے کے تعلق سے کہا کہ انہیں اس مہم کے ذریعے ۴؍ ریستوراں کی تاریخ جاننے اور یہ سیکھنے کا موقع ملا کہ کچن میں کس طریقے سے کوکنگ کی جاتی ہے۔ اس سال رمضان کڈس کی ٹیم کافی بڑی تھی۔ زاویار خان کی عمر ۱۳؍ سال ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے محسوس ہوا کہ میں ۲۰؍ بچوں کا بڑا بھائی ہوں۔ ’’رمضان کڈس‘‘ ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور مجھے لگتا ہے کہ ہمیں پورے انگلینڈ سے مزید بچوں کو جمع کرنا چاہئے، وہ اپنے گھروں میں کوکنگ کر سکتے ہیں اور رمضان کے مبارک مہینے میں تبدیلی لانے کا محرک بننے کیلئے بڑی تقریبات کا انعقاد کرکے دیگر بچوں کو بھی متاثر کرسکتے ہیں۔
چیریٹی کی ایک ٹرسٹی، سمیہ کھوڈا نے کہا کہ مسلسل تیسرے سال، مہم نے مقامی ذہنی صحت اور سوگوار خیراتی ادارے سپورٹنگ ہیومینٹی کے ساتھ شراکت کی، جس نے فنڈ ریزنگ کٹس اور گڈی بیگز کے اخراجات کو’’مذہبی بنیاد پرکی جانے والی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کیلئے اسپانسر کیا۔‘‘