• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

برسلز: گینٹ یونیورسٹی نے۳؍ اسرائیلی اداروں سے تعلقات منقطع کردیئے

Updated: May 18, 2024, 9:53 AM IST | Agency | Brussels

طلبہ کا پُرامن احتجاج اب بھی جاری۔ مظاہرین کاباقی اسرائیلی اداروں کے ساتھ بھی تعلقات ختم ہونے تک احتجاجی مظاہرہ جاری رکھنے کافیصلہ۔

Students at Ghent University are protesting against the Gaza war. Photo: INN
گینٹ یونیورسٹی میں طلبہ کاغزہ جنگ کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ تصویر : آئی این این

یورپی یونین کے اہم ملک بیلجیئم کی گینٹ یونیورسٹی نے اپنے انسانی حقوق کی پالیسی سے متصادم اسرائیلی پالیسوں اور کردار کے باعث ۳؍ اسرائیلی تعلیمی و تحقیقی اداروں کے ساتھ اپنے روابط اور معاہدات ختم کر دیئے ہیں۔ یہ اعلان بیلجیئم کی یونیورسٹی کے ریکٹر نے باقاعدہ طور پر کیا ۔ 
 خیال رہے کہ گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے گینٹ یونیورسٹی میں اسرائیلی فوج کی غزہ میں جنگ اور اس جنگ کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینیوں کی موت اور تباہی کے خلاف یونیورسٹی میں احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین طلبہ غزہ میں جنگ بندی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ 
 ان جنگ مخالف طلبہ نے امریکہ اور یورپ کی بعض دوسری یونیورسٹیوں کی طرح مسلسل احتجاج کیا ہے اور اس دوران یونیورسٹی کے کچھ حصوں میں مسلسل پرامن دھرنا دے رہے ہیں۔ ’العربیہ ‘ کی خبر کے مطابق یونیورسٹی کی انسانی حقوق پالیسی کے خلاف اسرائیلی جنگ اور انسانوں کی ہلاکت کی پالیسی کے باعث ان مظاہرین کا یونیورسٹی انتظامیہ سے بھی مطالبہ تھا کہ گینٹ یونیورسٹی غزہ جنگ کے خلاف بطور احتجاج اسرائیلی اداروں کے ساتھ اپنے معاہدات اور روابط ختم کر دے۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ : اسرائیل کی گھروں اور اسکول پر زبردست بمباری

بالآخر ان طلبہ کے پر امن انداز میں پیش کئے گئے مطالبات کو یونیورسٹی انتظامیہ نے تسلیم کر لیا۔ یونیورسٹی کے ریکٹر ریک ڈی وان وال نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے گینٹ یونیورسٹی کے ہولون انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، میگل گیلی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے علاوہ آتش فشاں کے بارے میں تحقیقات کرنے والے مرکز کے ساتھ اپنے تعلقات کو منقطع کر رہی ہے۔ ریکٹر کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ` ’’فی الحال ہم گینٹ یونیورسٹی کی طرف سے سمجھتے ہیں کہ یہ تینوں ادارے ہمارے انسانی حقوق کے ٹیسٹ کے حوالے سے منفی سطح پر ہیں جو ہمارے لئے بہت پریشانی کا باعث ہیں ۔ ‘‘یونیورسٹی ترجمان کے مطابق اس فیصلے سے فوری طور پر یونیورسٹی کے ۴؍ منصوبے متاثر ہوں گے۔ تاہم اسرائیلی اداروں نے بیلجیئم میں سامنے آنے والی اس پیش رفت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ 
 دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی کے حامی ان طلبہ نے مطالبہ کیا ہے کہ باقی اسرائیلی اداروں کے ساتھ بھی تعلقات کے خاتمے کا اعلان کیا جائے۔ جب تک اس سلسلے میں سارے معاہدے ختم نہیں کئے جاتے، ہم یونیورسٹی کے مختلف حصوں میں اپنا احتجاجی دھرنا جاری رکھیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK